منجانب فکرستان پیش ہے۔کیا مفکر کی ذاتیات اور مفکر کی فکریات/ دو مختلف حلقے ہیں ؟؟؟
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــنام کتاب ''استقرائی استدلال اور فکرِ اقبال'' فکری کاوش جناب خالد الماس'' صفحہ 145 پر لکھا ہے کہ ایک دفعہ اقبال نے اپنے اور بنگالی شاعر رابندرناتھ ٹیگور کی شاعری کا موازنہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ/ ٹیگور کی شاعری بے عمل ہے/ جب کہ وہ انسان باعمل ہے/ میں بے عمل انسان ہوں/ جب کہ میری شاعری با عمل ہے ۔ اقبال کے اس بیان سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ مفکر کی ذاتیات /مفکر کی فکریات/ دو مختلف حلقے ہیں انکو آپس میں ملانا نہیں چاہئیے ۔۔۔ یہ تو ہوئیں مفکر لوگوں کی مفکرانہ باتیں ۔۔۔۔
آئیں اب ہم روز مرہ زندگی میں عام لوگوں باتیں کریں ، مثلاً ڈاکٹر حضرات سگریٹ نوشی کے نقصانات گِنوا کر لوگوں کو سگریٹ نوشی ترک کرنے کا مشورہ دیتے ہیں، لیکن خود اس پر عمل نہیں کرتے ہیں ، والدین بچوں کو جھوٹ نہ بولنے کا درس دیتے ہیں، لیکن خودجھوٹ بولتے ہیں ، ہم جن باتوں کو دوسروں میں دیکھنا پسند نہیں کرتے/ اُن ہی باتوں کو ہم خود اپنائے ہوئے ہوتے ہیں / ہم دوسروں سے جن اچّھی باتوں کے طالب ہیں / اُن اچّھی باتوں کو ہم نے اپنے پر لاگو نہیں کیا ہُوا ہے۔ غرض کہ جب ہم اپنی زندگی پر ایمان دارانہ نظر ڈالتے ہیں تو ہمیں اپنی زندگی میں اسی طرح کےبہت سارے تضاد نظر آجا تے ہیں۔۔۔۔اگر کسی کو شک ہے تو اپنی زندگی کا ذرا غیر جانب دارانہ محاسبہ کر کے دیکھ لے ( کم یا زیادہ کے اعتبار سے ) قول وفعل کا تضاد صاف نظر آجائے گا ۔۔۔میری رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ۔۔۔اب اجازت دیں آپکا بُہت شُکریہ ۔۔۔(ایم ۔ڈی)
No comments:
Post a Comment