Image result for monument valley
ہر چیز سے عیاں ہے،ہرشے میں نہاں ہے،خالِق کائنات، مالِک کائنات
عقلِ کُل،توانائی کُل، ہمہ جہت، ہمہ صِفت،خالِق کائنات، مالِک کائنات
آنکھیں کہ جِن سے میں دیکھا ہوں میری نہیں، عطائے خُداوندی ہے
  پاؤں کہ جِن سے میں چل تا ہوں میرے نہیں،عطائے خُدا وندی ہے
غرض یہ کہ میرے  وجود کا ذرہ  ذرہ   میرا  نہیں ،عطائے خُداوندی ہے
میرے خالِق میرے مالکِ میرے پروردگارانِ نعمتوں کا بے انتہا شُکریہ  


Tuesday, January 29, 2013

" سمجھ سے بالا باتیں "

منجانب فکرستان: ایڈم تھامسن/ن لیگ/عمران خان  
------------------------------------------------------------------
بعض باتیں سمجھ سے بالا ہوتی ہیں۔مثلاً برطانوی ہائی کمشنر ایڈم تھامسن  نے دہشت گردی،توانائی کے بحران اور بیمار معیشت کے حوالے سے  پاکستان کی مرکزی اور صوبائی حکومتوں کی ناکامی قرار دیا ہے ، تعیناتی مُلک کی حکومت پر اُنکا اسطرح سے تنقید کرنا سمجھ میں نہ آنے والی  بات ہے، چونکہ وہ جس منصب پر فائز ہیں یقیناً  اُن کے تقاضوں سے بھی  وہ خوب واقف ہونگے،اس کے باوجود میڈیا کے نمائندوں کے سامنے تعیناتی ملک کی حکومت پر تنقیدکرنا  ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت  کرنا  جیسی بات ہے، جو دونوں مُلکوں کے تعلقات پر اثر انداز ہوسکتی  ہے۔ غرض کہ وہ ہی بہتر جانتے ہیں کہ اُنہوں نے حکومت پر تنقیدآخر کس سوچ کے  تحت کی ؟؟؟ یا پھر غریب کی جورو سب کی بھابی والی بات لگتی ہے۔۔۔
 اسی طرح عمران خان کی یہ سوچ بھی میری سمجھ سے بالا ہے کہ وہ  فرسودہ نظام کے حامی  سیٹ ہولڈرز جاگیرداروں اور سرمایاداروں کے رائے ونڈ میں کئے گئے فیصلوں کے تحت دھرنے میں شریک ہونے کو کیوں کر  تیار ہوگئے تھے ؟؟؟ چونکہ عمران خان تو موجودہ نظام کے خلاف ہیں، جبکہ دھرنے میں شریک جماعتیں موجودہ نظام کی حامی ہیں ۔۔۔یہی بات ممتاز  بھٹو نے ایک ٹی وی پروگرام میں شکایتاً  کی  کہ عمران خان تو موجودہ نظام کے خلاف ہیں اسی لیے ہم نے ن لیگ میں شمولیت اختیار کی۔۔۔۔۔ ظاہر ہے ممتاز  بھٹو جیسے جاگیر دار کیلئے سرمایادار ن لیگ ہی سوٹ کرتی ہے۔۔۔چونکہ عمران تو زراعت پر ٹیکس کی بات کرتا ہے۔
درج بالا باتوں سے اتفاق ضروری نہیں۔۔اب اجازت دیں۔۔۔آپکا بُہت شُکریہ۔


Friday, January 25, 2013

" سروے رپورٹ '

منجانب فکرستان: سن 2012 کی ایشیاء کی مقبول ترین شخصیات 
------------------------------------------------------------------
جان راکفیلر نے  1956 میں "ایشیاء سوسائٹی " قائم کی تھی جس کا ہیڈ کواٹر نیویارک میں واقع ہے ۔۔اُس نے اپنی آن لائن سروے رپورٹ 2012  کے نتائج جا ری کردیے ہیں ،جس کے مطابق پاکستان تحریک انصاف  کے چیئرمین عمران خان ایشیاء کی مقبول ترین شخصیت قرار پائے ہیں ، انہوں نے78۔87 فیصد ووٹ حاصل کئے  جبکہ 29۔3 فیصد ووٹ لیکر ملالہ یوسف زئی دوسرے نمبر پر رہیں اور 98 ۔1 فیصد ووٹ لیکر آنگ سان سوچی تیسرے نمبر پر آئیں۔۔۔فلمی اداکار عامر خان  نے 81۔ 1 ووٹ لیکر چوتھی پوزیشن حاصل کی ۔۔۔ 
اب اجازت دیں۔۔ آپکا بُہت شُکریہ۔۔




Tuesday, January 22, 2013

" مقدس خودکشی "

منجانب فکرستان: روحانیت/ جمعرات/ منظور وساں 
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
انسانی ذہن  میں کوئی عقیدہ یا خیال راسخ ہوجائے تو پھر کسیتعلیم یا کسی بھی دلیل سے راسخ شُدہ  عقیدے یا خیال کو ذہن سے نکالنا ناممکن جیسی بات  ہے ، مثلاً مہنت ربندر نے  18 سال پہلے خواب میں دیکھا تھا  کہ کوئی اُسے دُور بُہت دُور لئیے جا رہا ہے ۔۔۔۔خواب کے زیرِ اثر دودن تک وہ تیز بُخار میں رہے اسکے بعد دل (ذہن) میں روحانیت کا عقیدہ ایسا راسخ ہوگیا کہ نوکری کو چھوڑ چھاڑ سادھو بن گئے یہ کہانی مہا کمبھ میلے میں آئے ہوئے بابا مہنت ربندرآنند کی ہے جسکی مزید تفصیل بی بی سی اردو پر موجود ہے۔۔
--------------------------------------------------
درگاہوں پر جانے والے عقیدت مند "جمعرات" کے دن کو مقدس مانتے ہیں  ،راجستھان کے شہر اجمیر میں واقع خواجہ معین الدین چشتی کی درگاہ عقیدت مندوں میں بُہت مقبول ہے ۔ جمعرات کے دن بیٹی ماں پکنے میں اُبلتی ہوئی دیگ میں چھلانگ لگا کر اپنی جان دے دی ،ممکن ہے یہ بھی کسی  راسخ شُدہ خواب کی تکمیل میں بیٹی ماں نے مقدس خود کشی کرلی ۔۔۔ ماں بیٹی کا یوں ایک ساتھ دیگ میں چھلانگ لگا کر خود کشی کے فعل کو انجام دینا مقدس خودکشی کو  جواز  فراہم کرتا ہے ۔۔۔ 
--------------------------------------------------
 صوبائی وزیر سندھ منظور وساں کا عقیدہ ہے کہ انکے خواب سچّے ہوتے ہیں۔۔۔  طاہرالقادری صاحب کا بھی خوابوں کے بارے میں ایساہی عقیدہ ہے ، سوشل میڈیا پر انکے سچّے خواب کے تزکرے موجود ہیں جبکہ اُنکے مخالفین اُنہیں جھوٹے قرار دیتے ہیں ۔۔۔ اِن خوابوں  کے حوالے سے مُجھے خیال آرہا ہے کہ الیکشن کے بالکل قریب ناممکن ایجنڈا  لیکر اُن کا اچانک کینیڈا سے پاکستان آنا کہیں کسی خواب کا نتیجہ نہ ہو ؟؟؟۔
 میرے خیالات سے اتفاق ضروری نہیں---اب اجازت دیں---آپکا بُہت شُکریہ ۔۔۔رب راکھا۔۔  

Saturday, January 19, 2013

" خفیہ ہاتھ "


منجانب فکرستان: محمد مرسی/ طاہر القادری/ ایاز امیر/ جمہوریت / زرداری 
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جب تک میں صدر ہوں مصر میں اسلامی حکومت کا قیام خارج از امکان ہے، میں مذہبی حکومت پر یقین نہیں رکھتا ، شہری ریاست پر یقین رکھتا ہوں ،جس میں مذہب اور عقیدے سے بالاتر ہوکر تمام انسانوں کو یکساں حقوق حاصل ہوتے ہیں ( محمد مرسی کا انٹرویوایاز امیر اپنے کالم میں لکھتے ہیں : "طاہر القادری کی گستاخی ملاحظہ فرمائیں، وہ لبرل اسلام، خواتین کی آزادی،اقلیتوں کے حقوق کی بات کرتے ہیں۔لفظ مولانا سے چڑتے ہیں اس پر مستزاد وہ عوامی جمہوریت کی بات کرنے کی جسارت بھی کر رہے ہیں، عقل کو ہاتھ ماریں جناب پاکستان میں عوامی جمہوریت "۔۔:grin: :grin:
 ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جمہوریت میں اپوزیشن کا کردار بُہت اہم ہوتا ہے ،اس 5 سالہ جمہوری دور میں اپوزیشن نام کی کوئی  چیز نہیں تھی عوام/میڈیا دُہائی دیتے رہے لیکن اپوزیشن، اپنی باری کی کاؤنٹ ڈاؤن گنتی میں مصروف رہی ،ایسے میں مجبوراً چیف جسٹس صاحب کو سو مو ٹو ایکشن لینے پڑے ۔(پھر بھی  اپوزیشن کو کُچھ خیال نہ آیا)۔اور یوں میرے خیال میں چیف جسٹس صاحب نے اپوزیشن کے "خلا" کو کافی حد تک پورا کیا ۔۔۔
ایسے میں عمران خان کی سونامی آگئی تو  اپوزیشن کو وقت سے پہلے الیکشن کمپین شروع کرنی پڑی جس کے تحت  خیمہ،پنکھا ،بس اور لیپ ٹاپ اور اشتہار بازی  کے زریعے ووٹر کو لبھانے کے  حربے استعمال ہونے لگے لیکن اصل ذمہ داری یعنی اپوزیشن کا کردار وہ آج بھی ادا نہیں کر رہے ہیں۔۔۔اس کے بجائے  مفاد پرست سیٹ ہولڈرز  اور جاگیر داروں  کو اپنی جماعت میں بھرتے جا رہے ہیں۔۔۔ ساتھ میں عوام کو لطیفہ بھی سُنا رہے ہیں کہ تبدیلی لائیں گے ۔۔۔
 اپوزیشن کے  اس وسیع خلا کو دیکھتے ہوئے ایک طائر کینیڈا سے پرواز کرکے پاکستان کے اپوزیشن خلائی زون میں اُتر آیا اور اس نے ایسا شو دکھایا کہ بادی النظر میں باری والوں کو اپنی باری بوٹوں تلے  نظر آنے لگی ۔۔۔دوسری طرٖف مذہبی اور سیاسی جماعتوں کو بھی اپنی اپنی ساکھ کی فکر لاحق ہوگئی  یوں سب نے مل کر طاہر القادری کے خلاف خفیہ ہاتھ کا الزامی کورس گانا شروع کردیا۔۔۔لیکن ایسا کچھ بھی نہ ہُوا تو اب زرداری صاحب سے تعلق جوڑا جا رہا ہے۔۔۔
 شروع شروع میں عمران خان پر بھی طرح طرح  کے الزا مات کی خوب بارش ہوتی تھی اب  بھی وڈیو جیسے اسکینڈل آجاتے ہیں۔۔۔غرض کہ جو بھی اس فرسودہ  نظام کے خلاف بات کرتاہے نظام کے مفادی  اُس  کے خلاف اتحادی محاذ بنالیتے ہیں اور اُس کے کردار کو عوام کے سامنے فرشتوں جیسی صفاتی ترازو لیکر تولنے لگتے ہیں، لیکن اپنے گریبانوں میں ذرا نہیں جھانکتے اور الزام تراشی میں اپنے گلے خشک کرلیتے ہیں۔۔ 

  میرے خیالات سے اتفاق ضروری نہیں۔۔اب اجازت دیں۔۔آپکا بُہت شُکریہ۔۔رب راکھا۔ 

Tuesday, January 15, 2013

"شاید کے دل میں اُتر جائے "

منجانب فکرستان: کُھلی بات
-----------------------------------------------------------------
سابقہ پوسٹ پر ای میل ملی" لگتا ہے آپ بریلوی ہیں" ایک پوسٹ میں ڈاکٹر عبدالسلام کا حوالہ دینے  پر تبصرہ آیا "کیاآپ قادیانی ہیں" میرا استدلال(آیت 159 الانعام)پرہےکہ مجھےاپنےآپ پر/دیوبندی، اہلحدیث، بریلوی، شیعہ، وغیرہ جیسا کوئی لیبل۔نہیں لگنے دینا چاہئیے/چونکہ آیت کا ترجمہ ہے " جن لوگوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا اور گروہ گروہ بن گئے یقیناً اُن سے تُمہارا (محمدﷺ) کُچھ واسطہ نہیں۔۔۔۔ ان کا معاملہ تو اللہ کے سپرد ہے ۔۔۔ وہی ان کو بتائے گا کہ۔۔ انہوں نے کیا کُچھ کیا ہے( ترجمہ مولانا مودودی) ۔۔  رب کی اتنی  واضع اور سخت برہمی پر میں اپنے آپ کو  کسی فرقے یا گروہ سے  کیسے وابستہ کر لوں۔۔
ایسی ہی ایک اور آیت آلِ عمران کی 105 ہے۔" کہیں تم اُن لوگوں کی طرح نہ ہوجانا جو فرقوں میں بٹ گئے ۔۔۔اور کُھلی کُھلی واضع ہدایت پانے کے بعد۔۔۔ پھر اختلاف میں مبتلا ہوئے۔۔۔جنہوں نے یہ روش اختیار کی وہ اُس روز سخت سزا پائیں گے ( ترجمہ مولانا مودودی)"۔۔انِ آیات کی روشنی میں/میں اپنے آپ کو کسی فرقے یا گروہ سے وابستہ نہیں کرسکتا ۔۔۔ 
 آجکل پاکستان میں فرقہ واریت ٹار گٹنگ میں جو خون بہہ رہا ہے یا اب تک جو بہا ہے،کیا وہ درج بالا قُرآنی آیت کی  خلاف ورزی کا نتیجہ کہلانے کا حقدار نہیں ہے ؟؟؟
رہی بات قادیانیوں  کی تو مسلمان کہلانے کی بنیادی شرط ہی یہ ہے کہ کوئی بھی شخص  حضرت محمد ﷺ کوخاتم النبیین مانے بغیر مسلمان کہلانے کا حق دار نہیں ہے۔۔۔
میری باتوں سے اتفاق ضروری نہیں ۔۔اب اجازت دیں ۔۔آپکا بُہت شُکریہ ۔۔۔رب راکھا۔۔۔


Wednesday, January 9, 2013

" نیچر میں نظامِ سزا "

منجانب فکرستان: یوناندیویاں/نئی مثال  / اقوام متحدہ/ شاندار/سزا 
---------------------------------------------------------------------
پوری کائنات میں نظم موجود ہے اور انسان کو اِس نظم سے  فائدہ اُٹھانے کی   پوری اجازت ہے ،لیکن اس میں غیر فطری مداخلت کر نے کی اجازت نہیں ہے ، نہ صرف اجازت نہیں ہے بلکہ غیر فطری مداخلت کرنے پر سزا  کا نظام بھی  رائج ہے ۔۔۔مثلاً یونان کے ڈیلفی  کے مندر کا دیوتا لوگوں کے پوچھنے پر غائب کی باتیں بتایا کرتا تھا ،ایک دن  یونان کے لوگوں   نے ڈیلفی کے مندر کے دیوتا سے پوچھا  کہ رات کو تارے ٹوٹ کر زمین کی طرف آتے دکھائی دیتے  ہیں لیکن پھر کوئی غیبی طاقت زمین پر گرنے سے پہلے اُنہیں جلا کر بھسم کر دیتی ہے۔۔جواب آیا کہ جو تارے نظام کی پابندی نہیں کرتے ہیں دیویاں اُنکا پیچھا کرتی ہیں اور سزا کے طور پر جلاکر بھسم کردیتی ہیں۔۔
 نئی مثال:الٹراساؤنڈ مشین بیماریوں کی تشخیص وغیرہ کیلئے ہے لیکن انسان اسے لڑکیوں کے پیدا ہونے سے پہلے مار دینے کیلئے استعمال کر رہا ہے یوں ازل سے نیچر میں موجود مرد عورت 50/50 فیصد کے تناسب  میں بگاڑ پیدا کر رہا ہے جسکی سزا: اقوام متحدہ کے ادارے یونیسف کے مطابق بھارت میں 5 کروڑ لڑکیاں مختلف علاقوں  سے غائب ہوئی ہیں۔۔۔
انسان کی پیدائش سے لیکر آج تک دنیا  بھر میں عورت اور مرد  میں 50/50 فیصد کا تناسب قائم رکھنے کیلئے نیچر میں لڑکا اور لڑکی کی گنتی  کا کیسا شاندار نظام قائم ہے جو کہہ رہا ہے ۔۔وہی تو ہے۔۔۔وہی تو ہے۔۔۔جو نظام ہستی چلا رہا ہے۔۔۔
دوستو: میری باتوں سے متفق ہونا ضروری نہیں۔۔۔اب اجازت دیں۔۔آپکا بُہت شُکریہ ۔۔۔رب راکھا۔۔۔
 http://www.bbc.co.uk/urdu/india/2013/01/130108_girl_abduction_india_zs.shtml   

Tuesday, January 8, 2013

" لڑکی بھی قصور وار تھی "

 منجانب فکرستان: یہی دنیا کا دستور ہے ۔
--------------------------------------------------------------------
بھارتی گرو کو بھی جانے  کیا سوجھی کہ اتنے دنوں بعد یہ بیان داغہ کہ بس میں زیادتی والے کیس میں لڑکی بھی قصور وار تھی اور اُس  کا قصور یہ تھا  کہ وہ مقدس شبدوں (لفظوں)  کا ورد نہیں کر رہی تھی اگر وہ مقدس شبدوں  کا ورد کررہی ہوتی تو وہ شبد لڑکی کو تحفظ فراہم کرتے ۔۔بہرحال  یہ کہہ کر  گرو نے ایک نیا ٹنٹا میڈیا کے حوالے کردیا ہے ، ہمیشہ کی طرح  شروع شروع میں ایک  شدید عوامی ریلا گرو کے بیان کی مخالفت میں آئے گا اسکے بعد ایک اور ریلا گرو کی حمایت میں بھی آ سکتا ہے۔۔اور پھر اس کے بعد  ہمیشہ کی طرح ، پھر  کوئی نیا موضوع اور نئی بحثیں کہ یہی دنیا کا دستور ہے ۔۔۔اب اجازت دیں۔۔آپکا بُہت شُکریہ۔
دوستو: مکمل تفصیل کیلئے لنک پر جائیں ۔
 http://www.dw.de/%D8%A7%D8%AC%D8%AA%D9%85%D8%A7%D8%B9%DB%8C-%D8%B2%DB%8C%D8%A7%D8%AF%D8%AA%DB%8C-%DA%A9%DB%8C-%D8%B4%DA%A9%D8%A7%D8%B1-%D9%84%DA%91%DA%A9%DB%8C-%D8%A8%DA%BE%DB%8C-%D9%82%D8%B5%D9%88%D8%B1-%D9%88%D8%A7%D8%B1-%D8%AA%DA%BE%DB%8C-%D8%A8%DA%BE%D8%A7%D8%B1%D8%AA%DB%8C-%DA%AF%D8%B1%D9%88/a-16505308  

Wednesday, January 2, 2013

" یہ ایک حقیقت ہے "


منجانب فکرستان: عمران خان/طاہرالقادری / بی بی سی تجزیہ کار/ٹشو پیپر
-----------------------------------------------------------
آج کا میڈیا چِیل اُڑی کہنے پر بھینس اُڑی کی ہیڈنگ لگا دیتا ہے۔مثلاً سینیئر بُش  کے ہاسپیٹل داخلے پر اُنکے مرنے کی خبرجرمنی کے اخبار نے لگادی۔۔ جبکہ ہمارے  چنچل میڈیا کو اپنے جوہر دکھانے کیلئے ایک نیا چہرہ طاہرالقادری کی صورت میں مل گیا  ہے اُنکے بیان کو ہر اخبار اپنے رنگ میں دِکھاتا ہے یوں اُنکا بیان ملٹی کلر بن  کر عوام میں اصل رنگ کونسا کا کنفیوژن پیدا کررہا ہے ۔۔۔   
ڈاکٹر طاہرالقادری نے الیکشن کے بنتے ہوئے ماحول میں اچانک عوامی پھلجھڑی   (نظام کی تبدیلی) چھوڑی ہے۔ لیکن یہ ایسے وقت میں چھوڑی گئی ہے جب عوام ووٹ دینے کی تیاری پکڑ رہے تھے جبکہ ایسی ہی تبدیلی کی بات تو عمران خان بھی  کہہ رہے ہیں ،لیکن وہ الیکشن میں کامیاب ہونے کے بعد نظام میں تبدیلی لانے کی بات کرتے ہیں، جبکہ ڈاکٹر طاہرالقادری الیکشن سے پہلے نظام کی تبدیلی کی بات کررہے ہیں، یہی وہ بات ہے جو لوگوں کے ذہنوں میں جگہ نہیں بنا پا رہی ہے ۔ ۔۔درج ذیل بھارت کے بارے میں بی بی سی کے تجزیہ کار کےچند پیرائیے ہیں۔
------------------------------------------- 
ریپ تشدد کا سب سے بھیانک اور تکلیف دہ روپ ہے۔ بھارت میں اوسطاً ہر بیس منٹ میں کہیں نہ کہیں ایک ریپ ہو رہا ہوتا ہے۔
بھارت کا سیاسی نظام اگرچہ جمہوری اصولوں پر قائم ہے لیکن اسے چلانے والے وہی لوگ ہیں جو کچھ عشرے پہلے تک جاگیردار ہوا کرتے تھے۔ساٹھ برس کی جمہوریت کے باوجود ان سیاسی رہنماؤں کی نفسیات سے جاگیرداری کا تصور جا نہیں سکا ہے۔۔۔ 
وہ خود کو منتظم اور سیاسی رہنما نہیں بلکہ حکمراں سمجھتے ہیں اور عوام ان کی نظروں میں اب بھی محض رعایا ہے جس کی قسمت کے وہ خود کو مالک سمجھتے رہے ہیں۔۔جمہوری بھارت میں سیاست طاقت، دولت اور تکبر کے حصول کا ذریعہ بنی ہوئی ہے ۔
پچھلے دو برس سے بھارت کے عوام کسی لیڈر اور قیادت کے بغیر ملک کے اس فرسودہ سیاسی نظام کو چیلنج کر رہے ہیں۔ خواہ وہ بدعنوانی کا معاملہ ہو یا ریپ کا آج ہزاروں کی تعداد میں میں پورے ملک میں لوگ ایک ساتھ نکلتے ہیں اور موجودہ سیاسی نظام سے اپنی بیزاری کا اظہار کرتے ہیں۔

--------------------------------------------------
پاکستان میں جاگیرداری نظام قائم ہے، ن لیگ ہو کہ پیپلز پارٹی، طاقتور سیٹ ہولڈر وں سے مزین ہیں، ان سیٹ ہولڈروں کیلئے نظام کی تبدیلی نقصان دہ بات ہے۔لیکن یہ سیٹ ہولڈرز عوام کو دکھانے کی حد تک لولی پاپ نعرہ " نظام کی تبدیلی" لگاتے ہیں ،کامیاب ہونے کے بعد اس نعرہ کو استعمال شُدہ ٹشو پیپر کی طرح پھینک دیتے ہیں۔
 پاکستان ہو کہ بھارت یہ ایک حقیقت ہے کہ یہاں پر رائج نا انصافی پر مبنی لوٹ کھسوٹ کے فرسودہ سیاسی نظام سے یہاں کی عوام کافی حد تک بیزار ہو چُکی ہے ، اسی لیے چاہتی کہ انصاف پر مبنی سخت قسم کا  جواب دہ نظام کا نفاظ ہو،لیکن عوام کی یہ خواہش کب اور کیسے پوری ہوگی یہ ایک سوالیہ نشان ؟ ہے۔۔۔ اب اجازت دیں ۔۔آپکا بُہت شُکریہ۔۔۔" رب راکھا "۔۔