Image result for monument valley
ہر چیز سے عیاں ہے،ہرشے میں نہاں ہے،خالِق کائنات، مالِک کائنات
عقلِ کُل،توانائی کُل، ہمہ جہت، ہمہ صِفت،خالِق کائنات، مالِک کائنات
آنکھیں کہ جِن سے میں دیکھا ہوں میری نہیں، عطائے خُداوندی ہے
  پاؤں کہ جِن سے میں چل تا ہوں میرے نہیں،عطائے خُدا وندی ہے
غرض یہ کہ میرے  وجود کا ذرہ  ذرہ   میرا  نہیں ،عطائے خُداوندی ہے
میرے خالِق میرے مالکِ میرے پروردگارانِ نعمتوں کا بے انتہا شُکریہ  


Friday, March 2, 2012

'' انسانی ذہن کی اثر پزیری صفت''

منجانب فکرستان پیش ہے:بات ہے یہ انسانی ذہن کی آپ بیتی عبدالماجددریابادی کی !!! 
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ایک وضاحت اس پوسٹ کے بارے میں یہ ہے کہ عبدالماجد دریابادی  کی آپ بیتی کو اپنی بات کہنے کیلئے بطور حوالہ استعمال کیا ہوں ، باقی ساری خیال آرائی میرے ذہن کی پیداوار ہے۔جبکہ مکمل آپ بیتی کی تلخیص خاتون بلاگر قسط وار پیش کر رہی ہیں  اُنہوں نے  کتاب کا لنک بھی فراہم کیا ہے ،جس سے فائدہ اُٹھا کر عبدالماجد کی آپ بیتی پڑھ ڈالی، جسکا حا صل یہ  نِکلا کہ انسانی ذہن میں حد درجہاثر پزیری  کی صفت پائی جاتی ہے جس کی جسکی وجہ سے برسوں سے ذہن میں موجودمقدس عقیدوں کی ٹوٹ پھوٹ ہو جاتی ہے ۔۔۔  
عبدالماجددریابادی کی پیدائش مذہبی گھرانے میں ہوئی اور تربیت دینی موحول میں  گھر میں والدین بھائی بہن سب پابند صوم وصلوٰۃ تھے خود بھی باجماعت نماز کے پابند تھے   مطالعہ میں مذہبی کتابیں تھیں، مسیحوں اور نیچریوں کے خلاف مضامین بھی لکھتے تھے غرض کہ اسلام سے حد درجہ عقیدت تھی ۔۔۔پھر ہُوا یہ کہ ایک عزیز کے پاس  "ایلیمنٹس آف سوشل سائنس" نامی کتاب دیکھی پڑھنے کا چسکا تو تھا پوری کتاب پڑھ ڈالی یہ کتاب مذہبیات کی نہیں عقلیات پر تھی،پڑھنے کے بعد  انکے ذہن میں عقلیات اور مذہبی عقیدوں کے درمیان جنگ چھڑ گئی  جس کے اثر کا نتیجہ خود انکی زبانی { مذہب کی حمایت ونصرت میں ابتک جوقوت جمع کی تھی وہ اتنی شدید بمباری کی تاب نہ لاسکی ۔۔۔ شک بدگمانی تخم ریزی مذہب و اخلاقیات کے خلاف خاصی ہوگئی ،لاحول ولا قوۃ اب تک کس دھوکے میں پڑے رہے، تقلیداً اب تک جن چیزوں کو جزوایمان بنائے ہوئے تھے۔ وہ عقل و تنقید کی روشنی میں کیسی بودی کمزور اور بے حقیقت نکلیں}۔۔۔
اسکے بعد مذہبی کتابوں کی جگہ بیکن،لاک، ہیوم، ہیگل، ڈارون اور مل کی کتابوں نے لے لیں انکے اثر کے طفیل ماجد صاحب اب پکے ملحد بن گئے ۔۔۔
ماجد صاحب پر 10سال تک الحاد کا رنگ چڑھا رہا پھر ہوسٹل کے پُرانے  ساتھی ڈاکٹر محمد حفیظ کے رغبت دلانے پر تصوف پر مبنی لٹریچر  کنفوشس ،بدھ مت،جین مت ، تھیا سوفی  ، اور ہندو تصوف  اوربھگوت گیتا  نے تو گویا انکو روحانیت میں ڈبودیا پھر رومی، جامی، عطار، وارث کے لٹریچر نے ماجد صاحب کو اسلامی تصوف کی جانب موڑ دیا،  ایک بار پھر ذہن میں مادیت اور روحانیت کے درمیان جنگ چھڑ گئی جس کے اثر کو ان الفاظ میں بیان کرتے ہیں  { مادیت، لاادریت و تشکیک کی جو سر بفلک عمارت برسوں میں تعمیر ہوئی تھی وہ دھڑام سے زمین پر آرہی}۔۔۔
 اب مادیت کی جگہ تصوف کا رنگ چڑھ گیا  پھر حیدرآباد دکن میں اُنہیں محمد علی لاہوری احمدی کیانگریزی میں لکھی قُرآن مجید کی تفسیر پڑھنے کو ملی جس کے اثر کے  بارے کہتے ہیں کہ {انگریزی قُرآن کو ختم کرکے دل کو ٹٹولا تو اپنے آپ کو مسلمان پایا ۔اور اب اپنے ضمیر کو دھوکہ دیے بغیر کلمہ شہادت بلا تامل پڑھ چُکا تھا }۔۔۔
ابھی ہم نے عبدالماجد دریابادی کی صورت میں ذہنِ انسانی کی اثر پزیریت کی صفت کو دیکھا کہ مورثی اعتقادات جسکی آبیاری 16/15سال تک مسلسل ہوتی رہی پھر انِ اعتقادات کو گھر کا ماحول ، خاندان،مسلم معاشرہ اور اسلامی لٹریچر برابر تقویت دیتا رہا لیکن  پھر بھی یہ اعتقادات عقلیات کی ایک کتاب "ایلیمنٹس آف سوشل سائنس" کے آگے ٹہر نہ سکے وجہ اسکی یہ ہے کہ  ماجدصاحب نے مذہبی اعتقادات کو عقل کی کسوٹی سےپرکھنے کی کوشش تھی۔۔۔
تمام مذاہب مذہبی عقیدوں پر استوار ہوتے ہیں اور یہ بے ضرر ہوتے ہیں،اِن میں رواری، اور بھائی چارہ ہوتا ہے ۔ مثال کیلئے کسی بھی مذہب  کےبانی  کی سیرت کو دیکھ لیں اس  میں رواداری اور بھائی چارہ ملے گا، اسلام سے مثال محمدﷺ کی سیرت ہے ۔۔۔
ہوتا یہ ہےکہ ان بے ضرر مذاہب میں مذہبی عالم اپنی عقل داخل کرتا ہے اور پھر اس میں سے اپنی عقل سے میچ کھاتا فرقہ برآمد کرتا ہے ، اس طرح مختلف مذاہب کے مذہبی عالم مذاہب سے اپنی اپنی عقل سے میچ کھاتے فرقے برآمد کرتے ہیں  چونکہ فرقے انسانی عقلی دلائل پر کھڑے ہوتے ہیں، اس لیے انِ میں انانیت، تنگ نظری،مذہبی تعصب، عدم برداشت، پایا جاتا ہے۔ ہر مذہب کے عُلما انسانی ذہن کی اثرپزیریت کی صفت کو اپنے فائدے کیلئے استعمال کرتے ہیں۔ یہ چرب زبان مذہبی عُلما اپنے پیرو کاروں کے ذہنوں یہ بات راسخ کرادیتے ہیں کہ صرف اُنکا فرقہ ہی حقانیت پر قائم ہے دوسرے تمام فرقے مذہب دشمن فرقے ہیں ۔اور یہ فرقے  مذہب میں گند پھیلا رہے ہیں اس لیے اِن کو مارنا ثواب ہے،یوں بے ضرر عقائد پر مبنی مذاہب میں عقلی دلیوں پر قائم فرقوں کے  ضرر کاری  داخل ہو جاتی ہے ۔جسکی مثال حالیہ گلگت کا واقعہ ہے۔یہ بس والا واقعہ تصور میں لائیں تو رونگتے کھڑے ہوجاتے ہیں ،ایسے واقعات سے مُجھے داتا دربار کی وہ وڈیوبھی یاد آجاتی ہے جس میں دو مولوی ثواب کمانے ،جنّت میں جانے کیلئے داتا دربار کو انسانی خون سے نہلادیا ۔۔۔   
گلگت کا واقعہ ہو یاکہ بامیان میں بدھا کا مجسمہ گرانے کا واقعہ ان سب میں انسان دشمن فرقہ پرست علما کا پھیلایا ہوا زہر ملے گا۔ چونکہ ہم نے عبدالماجددریابادی کی صورت میں انسانی ذہن کی اثرپزیریت کی صفت کو دیکھ چُکے ہیں کہ کس طرح ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ ذہن کو انسانی تحریروں نےاس حد تک مُتاثر کیا  کہ برسوں کے قائم  مورثی  خاندانی مذہبی عقائد سب بے معنی ہوگئے۔۔۔
میں گاہے بہ گاہے فرقہ پرستی کے خلاف اس لیے بھی لکھتا ہوں کہ میری تحریر  سے کسی ایک فرقہ پرست انسان کے ذہن سے فرقہ پرستی کی لعنت  ( یعنی دوسرے فرقوں یا  مذاہب سے نفرت) ختم ہوجائے، تو شاید میری بخشش ہوجائے ۔۔۔اب اجازت دیں آپکا بُہت شُکریہ ۔۔۔(ایم ۔ ڈی)
ایک اور وضاحت:میں چاہتا تھا کہ خاتون بلاگر اپنی قسطیں ختم کریں تو پھر میں یہ پوسٹ لکھوں ۔۔دریافت کرنے پر خاتون بلاگر نے کہا کہ آپ پوسٹ لکھیں اسی بہانے ممکن ہے کُچھ تبصرے آجائیں  ۔  
 نوٹ :ایک بار پھر مُجھے تبصروں کی پبلشنگ بند کرنی پڑ رہی وجہ اسکی یہ کہ ہمارے بلاگر ساتھی کا ایک تبصرہ شائع کردیا اور کہہ دیا کہ دیکھیں ایسا تبصرہ نہ کریں جس سے بحث کا پہلو نکلتا ہو چونکہ بحث سے سوائے رنجشوں کے کچھ حاصل نہیں ہوتا یہ میرا تجربہ ہے۔۔۔اسکے  جواب  میں اُنہوں نے دوسرا تبصرہ بھی بحث کی راہ دکھانے والا کیا جسے میں نے ڈلیٹ کردیا ساتھ میں ان سے معذرت  کی"انا" کوبھی آڑے آنے نہیں دیا ۔۔۔لیکن اسکے باوجود اُنہوں نے "مکالمہ"  کے عنوان سے میرے خلاف پوسٹ لکھ ڈالی افسوس کہ مجھے بھی وضاحت دینی پڑی لیکن یہ کوئی اچھی بات نہیں ہوئی ۔۔۔اب میں اپنے قارئین کو گواہ بناکر اُن سے وعدہ کرتا ہوں کہ وہ میرے بارے میں جو چاہیں لکھیں میں اُنکے بارے میں کچھ نہیں لکھوں گا ۔۔۔ 

2 comments:

  1. محترم گمنام صاحب: کیا ہی اچھا ہوتا آخر میں آپ کوئی فرضی نام لکھ دیتے تاکہ مخاطب کرنے میں آسانی رہتی گمنام صاحب لکھنا کچھ اچھا نہیں لگتا ہے ۔ ۔ بہرحال عبدالماجد دریابادی کی آپ بیتی کا لنک آپ کو محترمہ تحریم صاحبہ کے بلاگ پر ملے گا۔ ۔ بہت شُکریہ ۔ (ایم ۔ڈی )۔

    ReplyDelete
  2. استاذِ محترم آپ کے تبصرہ کا بُہت بُہت شُکریہ ۔ اور ہاں جب بھی شادی ہو مُجھے اطلاع ضرور دینا ۔ اب اجازت دیں ۔ احسان مند ۔(ایم۔ ڈی)۔

    ReplyDelete