Image result for monument valley
ہر چیز سے عیاں ہے،ہرشے میں نہاں ہے،خالِق کائنات، مالِک کائنات
عقلِ کُل،توانائی کُل، ہمہ جہت، ہمہ صِفت،خالِق کائنات، مالِک کائنات
آنکھیں کہ جِن سے میں دیکھا ہوں میری نہیں، عطائے خُداوندی ہے
  پاؤں کہ جِن سے میں چل تا ہوں میرے نہیں،عطائے خُدا وندی ہے
غرض یہ کہ میرے  وجود کا ذرہ  ذرہ   میرا  نہیں ،عطائے خُداوندی ہے
میرے خالِق میرے مالکِ میرے پروردگارانِ نعمتوں کا بے انتہا شُکریہ  


Monday, October 29, 2012

سروے کلچر ۔

منجانب فکرستان: جبکہ ہماری ترجیحات کچھ اور ہیں !!
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ترقی یافتہ معاشروں میں بات بات پر سروے ہوتا ہے، پچھلے دنوں میں نے ڈاکو مینٹری چینل پر  اِس بات پر سروے دیکھا کہ انسان ایک دن میں کتنی گیس خارج کرتا ہے،سروے یہاں تک محدود نہیں رہا ہے بلکہ اس سروے میں اِس بات کا بھی خیال رکھا گیا کہ آیا عورت گیس زیادہ خارج کرتی ہے کہ مرد گیس زیادہ  خارج کرتا ہے۔۔۔
ہمارے ُملک میں سروے کلچر نہیں ہے اس لیے میں سمجھتا تھا کہ یہ کیا فضولیات ہے کہ فضول قسم کی باتوں پر سروے ہو، لیکن غور کرنے پر معلوم ہُوا کہ ترقی یافتہ معاشروں کے انسانوں کے ذہنوں پر اس سروے کلچر نے بڑ ے ہی مثبت اثرات مرتب کئے ہیں، سروے کلچر نے وہاں کے لوگوں  کے ذہنوں کو کھوجی تجسس میں مبتلا کردیا اُن کے ذہن ہر بات کی اصلیت  جاننے کے تجسس میں پڑ کر کھوجی بن جاتے ہیں،۔۔۔یوں انکا ذہن/ ذہنی ارتقائی عمل  میں بہتر انداز میں ترقی کر رہا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ 
جبکہ ہماری ترجیحات کچھ اور ہیں ۔۔۔
اب اجازت دیں ۔۔۔آپ کا بُہت شُکریہ۔۔۔ (ایم۔ڈی)

Saturday, October 20, 2012

دنیا کا " امن " مسلسل برباد ہو رہا ہے ۔

 منجانب فکرستان:سوشل میڈیا، طالبان، امریکہ،امن، فاتح ۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
انتخابات کے دنوں میں لیڈر برائیوں کو ختم کرنے کے وعدے کرتے ہیں،سابقہ انتخابات میں اوباما نے امریکی ظلم کا نشان اور انسانی حقوق پامالی کا سیاہ دھبہ "گوانتا نامو بے" کو ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا، لیکن انہوں نے وعدے کو وفا سے ہمکنار آج تک ہونے نہیں دیا، اب پھر انتخابات کے دن آگئے ہیں اسلئیے اوباما بھی ایک بار پھر سابقہ وعدے کا اعادہ کر رہے ہیں ۔۔
متشدد وار اگینسٹ ٹیرر پالیسی نے امریکی چہرے کو بگاڑدیا ہے جسکی جھلک ملالہ واقعے پر سوشل میڈیا پر ہونے والے تبصروں میں امریکہ مخالف جذبات میں دیکھی جاسکتی ہے ۔۔امریکہ شاید حیران ہو کہ ملالہ حملے کی ذمہ داری تو طالبان نے قبول کی، پھر سوشل میڈیا میں نفرت کا نشانہ امریکہ کیوں بن رہا ہے ؟؟۔آپکی یہ حیرانگی تب دور ہوگی جب آپ نوم چومسکی قبیل کے دانشوروں کی داشمندانہ باتوں پر سنجیدگی سے غور کریں گے۔۔
تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ ظلم کرنے والے مٹ جاتے ہیں ،جیسے آجکل ہنری کسنجر کی یہ پیش گوئی خبروں کی زینت بنی ہوئی کہ آئندہ دس سالوں میں اسرائیل کا وجود مٹ جائے گا۔۔( اسرائیل کا تازہ ترین ظلم لنک پر ملاحظہ فرمائیں ) امریکہ کیلئے بہتر یہی ہے کہ اپنی اسرائیلی پالیسی اور  وار اگینسٹ ٹیرر پالیسی پر نظرثانی کرے، متشددانہ پالیسی ترک کرے چونکہ صاف دیکھا جا سکتا ہے کہ جواباً  بھی متشددانہ کاروائیوں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، یوں دنیا کا  امن مسلسل برباد ہوتا جا رہا ہے۔

Wednesday, October 17, 2012

"سائنس ، مذہب اور معاشرہ "


 منجانب فکرستان: بالآخر سائنس کو مذہب سے رابطہ کرنا پڑا 
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
 شاید سرن والوں کو بھی یہ احساس ہوگیا ہے کہ تخلیقِ  کائنات کی مناسب تشریح کرنا  اکیلے اُن کے بس کی بات  نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تخلیقِ کائنات کی مناسب تشریح کیلئے سائنس اور مذہب میں موجود مشترکہ  خیالات کی تلاش کیلئے  سرن والوں کی طرف سے جنیوا میں 3 روزہ کانفرنس شروع ہوگئی ہے۔ اس کانفرنس میں سائنسدان، فلسفی اور ماہرینِ ادیان حصّہ لے رہے ہیں۔۔۔
 آکسفرڈ یونیورسٹی کے مرکز برائے سائنس و مذہب کے محقق ڈائریکٹر جناب اینڈریو پنسنٹ  نے  کانفرنس کے افتتاحی خطاب میں کہا : اگر "سائنس" مذہب اور فلسفے سے ربط میں نہیں رہے گی تو معاشرے کو مشین بنادے گی ،آپ نے مزید کہا سائنس چیزیں پیدا کرنا خوب جانتی ہے لیکن خیالات کے ارتقاء میں کچھ خاص نہیں ہے ۔۔۔ مزید تفصیل کیلئے لنک پر جائیں ۔۔۔مجھے اجازت دیں ۔۔۔آپ کا بُہت شکریہ ۔۔
http://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2012-10-17&edition=LHR&id=27804_81934286

Thursday, October 11, 2012

" بھیڑیں "

منجانب فکرستان: عید کے آتے آتے
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
یہ جو آسٹریلوی بھیڑیں کراچی پہنچی ہیں۔۔۔ ان میں شایدجادوئی صفات ہیں ۔۔کبھی یہ اپنے آپ کو بیمار ڈال لیتیں ہیں تو کبھی صحت مند ہوجاتیں ہیں، اسطرح کبھی صحت مند تو کبھی بیمار والی رپورٹوں کو بھیڑیں انجوائے کرتی ہیں،اور خوب ہنستی ہیں، کچھ بھیڑوں نے تو جادوئی صفات کےتحت لوگوں کی نظروں سے غائب ہونے کا سلسلہ بھی  شروع کردیا ہے ۔ممکن ہے عید کے آتے آتے ساری بھیڑیں اپنی جادوئی صفات  کے تحت لوگوں کی نظروں سے غائب ہوجائیں ۔۔۔:grin:
اب اجازت دیں ۔۔۔آپ کا بُہت شُکریہ ۔۔۔(ایم۔ڈی)   

Wednesday, October 10, 2012

" یقین "

منجانب فکرستان:  ہوگو شاویز: عمران کا بیٹا :کرسٹائن بیکر: کھری کھری سُنانا
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
یہ ایک سال پہلے کی بات ہے، کینسر میں مبتلا ہوگو شاویز کی حالت تشویش ناک  ہوگئی تھی، انہیں انتہائی نگہداشت یونٹ میں رکھا گیا تھا اس کے باوجود وہ یقین سے کہتے تھے  کہ وہ نہ صرف مکمل صحت یاب ہوجائیں گے بلکہ 2012 کا انتخاب بھی جیت کر دکھائیں گے، لیکن عیادت  کرنے والوں کا خیال تھا کہ اب یہ سب خواب کی باتیں ہیں، لیکن ان میں موجود اعلیٰ درجہیقین کی طاقت نے نہ صرف کینسر جیسے موذی مرض کو شکست دے دی بلکہ انہوں نے  2012 کے انتخاب میں بھی کامیاب ہوکر دکھا دیا ۔۔۔  اب یہ مزید 6 سال تک سرمایا دارانہ نظام کے سینے پر مونگ دلتے رہیں گے اور امریکہ کو کبھی کھری کھری سُناتے رہیں گے۔۔۔۔
عمران خان  کے امن مارچ کے سلسلے میں امریکہ اور پاکستان نے خودکش حملوں سمیت دیگر جان کو لاحق  کئی خطرات سے آگاہ کیا تھا یہان تک کہ عمران کے بیٹے نے بھی اپنی محبت اور عقلی تقاضوں کے تحت باپ کو زندگی داؤ پر لگانےسے باز رکھنے کی اپنی کوشش  کی لیکن عمران کے  یقین کے آگے یہ تمام کے تمام عقلی دلائل بیکار تھے۔( سچ ہے کہ یقین کے سامنے تمام عقلی دلائل بیکار ثابت ہوتے ہیں ) عمران نے موت پر  اپنے  یقین  کا تذکرہ کرسٹائن بیکر سے کچھ اس انداز میں کیا تھا " جب خُدا نے فیصلہ کرلیا ، اس سے ایک لمحہ پہلے یا بعد میں موت نہیں آئیگی،جب دنیا میں آپکا وقت ختم ہوگیا، پھر آپ خود کو بچا نہیں سکتے ،اس سے کُچھ فرق نہیں پڑ سکتا کہ آپ نے اپنے تحفظ کیلئے کیسے ہی اقدام کیوں نہ کئے ہوئے  ہوں " اب ایسے شخص  کو موت سے کون ڈرا سکتا ہے، یہی وجہ ہے کہ عمران  نے کوئٹہ میں بھی بے خطر ہوکر کامیاب جلسہ کرکے دکھا دیا ۔۔۔
یقین کی ایک مثال جادو ٹونہ توہم پرستی ہے ۔جسکو جادو کے توہم پر یقین ہوگیا پھرسمجھو کہ گویا عقلی دلائل کا خاتمہ ہوگیا ۔۔۔جادو کا توہم نہ صرف پیسوں کی بربادی لاتا ہے بلکہ اس توہم میں مبتلا شخص بعض مرتبہ اپنی جان سے بھی جاتا ہے۔وہ کبھی نہیں مانے گا کہ وہ کسی نفسیاتی مرض میں مبتلا ہے  ۔۔۔آجکل میڈیا کی مہر بانی سے اِس یقین کا، کاروبار بھی خوب چل رہا ہے ۔۔۔۔
اب اجازت دیں ۔۔۔آپ کا بُہت شُکریہ ۔۔۔(ایم۔ڈی) 

Sunday, October 7, 2012

" امن مارچ "

منجانب فکرستان: خورشید ندیم اور سلیم صافی کے کالموں سے اقتباس اور تبصرہ۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
خورشید ندیم: امریکی موقف کو دنیا کی کونسی طاقت بدل سکتی ہے ؟ ؟ خارج میں ایسی کوئی طاقت موجود نہیں۔۔لیکن داخل میں ہے۔یہ امریکی عوام ہیں ۔۔ جو امریکی موقف میں تبدیلی لاسکتے ہیں۔۔۔
سلیم صافی: نے Dw/جرگہ میں جو باتیں کہی ہیں وہ میں اپنے قارئین کے نظر کر رہا ہوں  اس سے آپ کو خود اندازہ لگا لیں گے سلیم صافی کیسے کالم نگار ہیں ۔۔انکا کہنا ہے کہ امن مارچ پر جو پیسہ خرچ کیا جا رہا ہے وہ پیسہ ٹانک اور ڈی آئی خان میں جنوبی وزیرستان آپریشن متاثرین کو دے دیں (یعنی ایک آزاد ملک کےشہریوں پر ہونے والی امریکی ڈرون بر بریت کے خلاف احتجاج  نہ کریں)۔ ۔۔اسکے علاوہ Dw پر انکا عجیب منطقی تجزیہ مُلاحظہ فرمائیں ۔
’’یہ ڈرون حملے وزیرستان پر ہو رہے ہیں ناں کہ وزیرستان سے ہو رہے ہیں، تو میرے خیال میں اگر دنیا کو اس طرف متوجہ کرنا مقصود تھا یا امریکا، جو ان حملوں کا ذمہ دار ہے اور پھر حکومت پاکستان ، جس نے اس حملوں کی اجازت دے رکھی ہے، تو ان کے سامنے احتجاج واشنگٹن میں بھی ہو سکتا تھا اور اسلام آباد میں بھی۔ اس کے لیے سیکورٹی فورسز اور پولیس کو آزمائش میں ڈالنا اور پھر کارکنوں کی زندگیوں کو خطرات سے دوچار کرنا میرے خیال میں کوئی مناسب اقدام نہیں ہے۔‘‘ 
کیا سلیم صافی نہیں جانتے کہ جو امریکی امن مارچ میں حصہ لینے آئے ہیں یہ لوگ امریکہ میں بھی ڈرون حملوں پر آئے دن احتجاج کرتے رہتے ہیں؟؟ کیا سلیم صافی نہیں جانتے  ہیں کہ یہ امن مارچ وزیرستان کے مکینوں سے اظہارِ یک جہتی بھی ہے۔۔ بیشک امریکی اور پاکستانی حکومتوں نے امریکیوں کی جانوں کو لاحق خطرات سے اُنہیں آگاہ کیا اسکے باوجود صرف انسانیت کے ناطے یہ اپنی جانوں کی پرواہ نہیں کر رہے ہیں اور مارچ کی صوبتوں کو برداشت کررہے ہیں تاکہ ایک طرف دنیا کو یہ باور کراسکیں کہ امریکی ڈرون حملے بربریت ہیں تو دوسری جانب وزیرستان کے مکینوں کو یہ احساس دلاسکیں کہ انصاف پسند باشعور انسان ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔۔
اب اجازت دیں ۔۔۔آپ کا بُہت شُکریہ ۔۔۔(ایم۔ڈی)
خورشید ندیم: http://e.dunya.com.pk/colum.php?date=2012-10-06&edition=LHR&id=549_57890188
 سلیم صافی:  http://jang.com.pk/jang/oct2012-daily/06-10-2012/col5.htm
D w۔  http://www.dw.de/dw/article/0,,16289427,00.html?maca=urd-rss-urd-all-1497-rdf

Friday, October 5, 2012

" امن کے داعی"

 منجانب فکرستان: نسلاً ، مذہباً ، رنگت، قومیت
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
معصوم اور بے گُناہ انسانوں کی ہلاکتوں کو رکوانے کی کوشش،وزیرستان کے انسانوں کو ڈرون حملوں کے نفسیاتی خوف سے نجات دِلانے کی کوششاور ناجائز ڈرون حملوں پر عالمی ضمیر کو جھنجوڑنے کیلئے، انسانی ارتقائی شعور کے اعلیٰ درجات کے حامل انسانوں نے 6 اکتوبر کو امن مارچ کا جو فیصلہ کیا ہے اس پر امریکی حکومت نے امریکیوں کو خبردار کیا  ہے کہ وزیرستان کا دورہ نہ کریں ۔۔۔
پاکستان کے وفاقی وزارتِ داخلہ نے بھی وزیرستان امن  ریلی پر خود کش حملوں کا خدشہ ظاہر کیا ہے ، پھر بھی یہ اعلیٰ ضمیر انسان جن کا وزیرستان کے انسانوں سے نسلاً ، مذہباً ، قبیلے، ، رنگت، قومیت،لسانیت وغیرہ سے کوئی تعلق نہیں صرف انسان ہونے کے ناطے جان کو لاحق خطرات کی پرواہ  نہ کرتے ہوئے  اپنے ضمیر کی آواز پر امن مارچ کرنے امریکہ سے آئے ہیں۔۔۔
جبکہ ڈرون حملوں کے ذمہ داران بھی اپنے آپ کو انسان کہلواتے ہیں ،کیا بے گُناہ انسانوں معصوم بچوں کو مارنا اور علاقے کے مکینوں کوحملوں کے خوف میں مبتلا کر کے نفسیاتی مریض بنانا انسانی فعل کہلائے گا ؟؟؟ 
انسانی شعور کی بلند سطح پر فائز اِن باضمیر اوراعلیٰ ترین صفات کے حامل نوعِ انسان سے محبت رکھنے والوں کیلئے  دُعا گو ہوں کہ اِنکا  یہ امن مارچ باخیروعافیتتکمیل کےمراحل طے کرے ، با مقصد ثابت ہو اور دنیا کا اور خاص طور پر امریکہ کا مردہ ضمیر (چونکہ گونٹا نامو بے بھی اِسی کے کھاتے میں ہے) شعورِ انسانی کے اعلیٰ درجات سے ہمکنار ہوسکے ۔۔۔
اب اجازت دیں ۔۔۔آپ کا بُہت شُکریہ ۔۔۔(ایم۔ڈی)

Monday, October 1, 2012

انشاءاللہ

منجانب فکرستان: پِری میچیور اور میچیورڈ "سونامی"
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
آجکل تحریک انصاف کے بارے میں سروے رپورٹ اورپارٹی چھوڑ جانے والوں کا خوب چرچا ہو رہا ہے، پہلے سروے رپورٹ کی حقیقت سنیئے کہ اس کے بھرّے میں  آکر بی جے پی کی حکومت نے (میری یاد داشت کے مطابق) وقت سے پہلے الیکشن کرادیئے تھے کہ سروے رپورٹ نے اُنکی مقبولیت کا گراف بُہت زیادہ اُونچا دِکھایا تھا اور انہیں یہ یقین تھا کہ وقت سے پہلے الیکشن کراکے حاصل گرافی مقبولیت سے مکمل فائدہ اُٹھایا جائے اور بھاری اکثریت حاصل کرکے دوبارہ مستحکم حکومت بنائی جائے ۔۔۔
 مگر جب انتخابی نتائج آئے تو سارے خواب چکنا چور ہوگئے، کانگریس اکثریت سے  جیت گئی یوں سروے رپوٹیں، نجومیاں، پنڈتی پیش گوئیاں، سب سراب ثابت ہوئیں ۔۔۔   
تحریک انصاف چھوڑ کر جانے والے والوں کے بارے میں میری رائے یہ ہے کہ  پہلے پِری میچیور سونامی (یعنی لاہور اور کراچی کے کامیاب جلسوں کے بعد جو ایکدم  گراف اوپر چلا گیا یہ وقت سے بہت پہلے ہوگیا) نے اپنے ساتھ جو خس وخاشاک بہاکر لائی تھی اُنکی صفائی ہورہی ہے یہ تو پارٹی کیلئے بُہت اچّھی بات ہے۔۔۔
پہلے پِری میچیورسونامی آئی تھی لیکن اب میچیورڈ سونامی آئیگی ۔۔۔مگر وہ کیسے  ؟ وہ ایسے کہ تحریک انصاف فنڈنگ کیلئے عوام کے پاس جانے والی ہے، جب یہ عوام کے پاس جائیگی تو عوام کو ایسا محسوس ہوگا کہ یہ پارٹی تو ہماری ہے۔۔ اسی لیے تو ہمارے پاس آئی ہے ۔۔ یوں تحریک انصاف کی یہ نہ صرف عوامی فنڈنگ رابطہ مہم ہوگی بلکہ اس عمل سے براہ راست عوام کی شمولیت بمع  عوامی جوش خروش کے ساتھ  ہوگی اور یہی بات میچیورڈ سونامی ثابت ہوگی۔۔۔ انشاءاللہ ۔
اب اجازت دیں ۔۔۔آپ کا بُہت شُکریہ ۔۔۔(ایم۔ڈی)