Image result for monument valley
ہر چیز سے عیاں ہے،ہرشے میں نہاں ہے،خالِق کائنات، مالِک کائنات
عقلِ کُل،توانائی کُل، ہمہ جہت، ہمہ صِفت،خالِق کائنات، مالِک کائنات
آنکھیں کہ جِن سے میں دیکھا ہوں میری نہیں، عطائے خُداوندی ہے
  پاؤں کہ جِن سے میں چل تا ہوں میرے نہیں،عطائے خُدا وندی ہے
غرض یہ کہ میرے  وجود کا ذرہ  ذرہ   میرا  نہیں ،عطائے خُداوندی ہے
میرے خالِق میرے مالکِ میرے پروردگارانِ نعمتوں کا بے انتہا شُکریہ  


Friday, September 28, 2012

"ہائیں !!!۔ "

 منجانب فکرستان: آنکھوں میں دُھول جھونکنا۔ 3 عدد پیغامات۔ بے تکُی بات۔ 15 لاکھ۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
تعصب پر مبنی عدالتی فیصلے ، مثلاً جرمنی میں گستاخانہ کارٹون بنانے کی اجازت دینا ۔۔اسکے علاوہ امریکہ میں ایسے اشتہار کو بسوں میں لگانے کی اجازت دینا جسے پڑھ کر ہر غیر جانبدار شخص بخوبی اندازہ لگا سکتا ہے کہ یہ اشتہار کس قدر  غیر مہذب ،مضحکہ خیز اور نفرتوں  کو پروان چڑھا نے والا ہے۔۔۔اس اشتہا ر کی عبارت دراصل 3عدد پیغامات ہیں پہلا پیغام:  "مہذب آدمی اور وحشی کے درمیان کسی بھی جنگ میں مہذب آدمی کا ساتھ دیجئے" ( اس بات پر کس کو اعتراض ہوسکتا ہے) دوسرا پیغام "اسرائیل کی مدد کریں "۔۔۔ہائیں !!! ۔۔یہ کیسی بےتکُی اور بے ہودہ بات لکھ دی ؟؟ 
 یہ تو دنیا کے لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے والی بات ہے۔۔مجھے دنیا کو بتانے کی ضرورت نہیں ہے کہ کس وحشی قوم نے تقریباً 15لاکھ انسانوں کو جن میں عورتیں اور معصوم بچے بھی شامل ہیں  غزہ پٹی میں ناکہ بندی کے زریعے قیدی بنا رکھا ہے ،بنیادی ضروری اشیاء کی ترسیل میں رکاوٹین ڈال کر ان لوگوں کو زندہ در گور کیا ہُوا ہے، جس  قوم کے وحشی پن سے اقوام متحدہ بھی نالاں ہے اور چیخ رہی ہے کہ ناکہ بندی ختم کی جائے۔۔ اسی طرح جب 23 سالہ امریکی ریچل کوری نے ان مظلوموں پر توڑے جانے والے ظلم کے خلاف آواز بلند کی تو اسکو وحشیانہ انداز میں بلڈوزر کے زریعے کچل کر ہلاک کردیا گیا۔ایسی قوم کیلئے حمایت کا لکھنا۔۔۔
غیر مہذب اورمضحکہ خیز بات  ہی کہی جائے گی ۔کوئی بھی مہذب شخص ایسی غیر مہذب قوم کی حمایت نہیں کر سکتا صرف مذمت ہی کرسکتا ہے۔۔۔
تیسرا پیغام : "جہاد کو شکست دیں" ۔ یہ پیغام اشتہار لکھنے والوں کی جہالت کا مظہر ہے ،کہ وہ لفظ جہاد کے معنی نہیں جانتے لفظ٭ "جہاد" جہد سے ماخوذ ہے جس کے معنی جدوجہدکرناہے،اسکے علاوہ  ایک اصطلاحی معنی دفاعی جنگ کے بھی ہیں۔۔۔لیکن اس اشتہار میں اس لفظ کو غلط سینس میں مسلمانوں سے خوف دلانے / نفرت کرانے  کی کوشش کے طور پر استعمال کیا گیا ہے۔۔۔لیکن یہ مسلمانوں کے خلاف  دشمنی نہیں بلکہ امن کے خلاف دشمنی ہے۔۔۔
یہ طے شُدہ بات ہے کہ دُنیا کا ہر مہذب شخص اِس طرح کے نفرت میں اضافہ کرا نے والے عمل سے نفرت کرتا ہے جبکہ دنیا کا ہر مہذب شخص امن و بھائی چارہ کو بڑھاوا دینے والے عمل سے محبت رکھتا ہے ۔۔۔
اب اجازت دیں ۔۔۔آپ کا بُہت شُکریہ ۔۔۔۔(ایم۔ڈی) 
   

Friday, September 21, 2012

٭ 21 ستمبر عالمی دن الزائمر ٭

منجانب فکرستان: بوڑھا اور سمند / ہمینگوئے  کی خودکشی /84 دن/ 1500 پونڈ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مرض  ڈیمینشیا / الزائمر کا چیلنج انسان کیلئے برقرار ہے۔ پہلے یہ 60 سال کے بعد ہی کسی  شخص پر حملہ آور ہوتا تھا لیکن اب تو 45 کے بعد سے ہی بعض اشخاص میں اسکے اثرات نمایاں ہونے لگے ہیں۔ شاید اسکی وجہ میڈیا ہو، موجودہ شرح میں یہ اپنے آپ کو ہر 20 سال میں دُگنا کر لیتا ہے۔۔۔
ناول بوڑھا اور سمندر کے زریعے ہیمنگوئے نے انسان میں موجود امید پرستی اور بلند ہمتی جیسی صفات کو ایک بوڑھے شخص میں بھی تروتازہ دکھایا ہے۔ مثلاً 84 دن تک شکار نہ ملنے پر بھی بوڑھا نا امید نہیں ہوتا ہے بالآخر 85 ویں دن وہ شکار میں کامیاب ہوتا ہے ،لیکن یہ تقریباً 1500 پونڈ وزنی بڑی مچھلی ہوتی ہے، جو بوڑھے کیلئے چیلنج کا درجہ رکھتی ہے  بوڑھا ذہنی تدبیرو ہمت اور جسمانی طاقت کے تال میل سے مچھلی سے نبرد آزما ہوتا ہے اور اس وزنی مچھلی پر فتح یاب ہوتا ہے۔۔۔
ایک نہایت بوڑھے شخص کو انتہائی بلند درجہ امید پرست اور انتہائی بلند درجہ ہمتی دکھانے والے شخص ہیمنگوئے  نے ناامیدی اور کم ہمتی جیسی موت خود کشی کو  کیوں اپنایا ۔۔۔
اگر خودکشی کرنے والا کوئی واضع پیغام نہ دے تو لوگ اپنی اپنی رائے دیتے ہیں ،ہیمنگوئے کی خودکشی کے بارے میں بھی مختلف آرا سامنے آئیں جن میں وزن دار رائے جینیاتی سبب مانا گیا چونکہ ہیمنگوئے کے والد ،ایک بھائی اور ایک بہن نے بھی خودکشی کی تھی اسکے علاوہ یہ رائے بھی سامنے آئی کہ بلڈپریشر کا ہونا ، یادداشت کا متاثر ہونا،جگر کی بیماری، وغیرہ  کو بھی سبب مانا گیا یقیناً یہ اسباب بھی ہونگے لیکن میرے نزدیک سب سے طاقتور حوالہ انکا اکثر یہ کہنا کہ میں اپنی یاد داشت کھو رہا ہوں اسباب میں سے بنیادی سبب ہے ، شاید وہ اس خوف میں مبتلا ہوگئے تھے میری یاد داشت چلی جائے گی تو میں بوجھ بن جاؤں گا پھر تو میں خودکشی کے بارے میں بھی نہیں سوچ پاؤں گا اس سے  پہلے کہ میری یہ کیفیت ہو  کیوں نا میں اپنی زندگی  ہی کو ختم کرڈا لوں ۔۔۔۔
سمندر اور بوڑھا میں بوڑھے کے زریعے ہیمنگوئے جو پیغام دیا تھا۔۔۔ خودکشی کاعمل اس پیغام کا الٹ تھا انہیں بوڑھے کی طرح پر امید ہونا چاہئیے تھا چونکہ الزائمر پر انسان نے اپنا تحقیقاتی کام شروع کردیا تھا ۔۔۔۔
 تحقیق کی بنا پر آج کا انسان لیب میں بیٹھے بیٹھے مریخ پر گھوم پھر رہا ہے تو کل کا انسان ناول کے بوڑھے کی طرح الزائمر چیلنج  پر بھی قابو پالے گا، اسکی وجہ انسان میں ایسی ہی روح پھونکی گئی جو چیلنج کو قبول کرتی ہے، فتح یاب ہوتی ہے ۔
ذیل میں چند لنکس اس بیماری سے آگاہی کیلئے ہیں ۔۔۔۔۔۔اب آپ سے اجازت لینے کا وقت آپہنچا ہے،اس لیے خُدا حافظ اور آپکا بُہت شُکریہ ۔۔۔(ایم۔ڈی) 
لنک بوڑھا اور سمندر
http://en.wikipedia.org/wiki/The_Old_Man_and_the_Sea
 لنک: رائل کالج UK اور AUK کراچی کے اشتراک عمل http://www.rcpsych.ac.uk/mentalhealthinfoforall/translations/urdu/drugtreatmentofalzheimers.aspx 
لنک Mr Waqar Younis has become the “Goodwill Ambassador for Alzheimer’s Pakistan”  
http://www.alz.org.pk/alz_Waqar_Emb.htm
 لنک اعدادوشمار
http://www.alz.co.uk/research/statistics
لنک 45 برس بعد سے ہی
http://www.dw.de/dw/article/0,,15654647,00.html

Monday, September 17, 2012

" اظہارِ خیال "

فکرستان:مولانا فضل الرحمان کا مختلف جماعتوں کے بارے میں اظہارِ خیال 
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جماعت اسلامی والے جذباتی اور نمائشی لوگ ہیں انہوں نے اپنا بھی بیڑہ غرق کیا اور ہمارا بھی ۔ایک مذہبی جماعت عقل وخرد کے لحاظ سے اتنی پست ہوگی مجھے یہ توقع نہیں تھی۔ANP کے بارے میں کہا سوویت یونین کے خاتمہ کے بعد جیسے انکا "خُدا" مرگیا اور وہ نئے خُدا کی تلاش میں ہیں۔PTI کے بارے میں کہا اگر ایک نئی لابی یہودی لابی کھلاڑیوں کے زریعے داخل ہونا چاہے تو ہم ردعمل ضرور ظاہر کریں گے۔۔۔۔ 
 کراچی میں امن وامان کی صورت حال کے بارے میں اظہارِخیال کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا، کراچی میں امن کی ذمے داری وہاں برسراقتدار پارٹیوں ایم کیو ایم، پی پی پی اور اے این پی پر عاید ہوتی ہے، جو اختیارات کا منبع بھی ہیں اور اقتدار میں شریک بھی ہیں۔ اس ماحول میں گینگ بنتے جارہے ہیں اور ہر گینگ فرقہ وارانہ یا اغواء برائے تاوان یا کسی بھی حوالے سے موجود ہے۔ انتظامیہ مکمل طور پر مفلوج ہوچکی ہے۔

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
شیخ الہند نے جو نظریہ باچاخان  کو دیا اور ہمارے اکابرین کو دیا ہم اس پر کاربند ہیں، لیکن اے این پی میں ماضی کا کوئی تصور نہیں۔ سوویت یونین کے خاتمے کے بعد جیسے ان کا ’’خدا‘‘ مرگیا اور وہ نئے ’’خدا‘‘ کی تلاش میں ہیں۔ یہی تبدیلی ہے جس سے ہمارا اختلاف ہے۔ ۔۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
متحدہ مجلسِ عمل کی بحالی کے بارے میں انہوں نے کہا، ایم ایم اے کو فعال رہنا چاہیے تھا، لیکن جماعت اسلامی نے اپنا بیڑا بھی غرق کیا اور ہمارا بھی۔ کہا جاتا ہے کہ یہ (جماعت اسلامی) منظم اور نظریاتی جماعت ہے، لیکن ایسا نہیں، یہ جذباتی اور نمایشی لوگ ہیں، جو بس نعرہ بازی کرنا جانتے ہیں۔ یہ عقل وخرد سے عاری ہیں۔ ان کو تو ہم نے اپنے ساتھ چلایا، کیوںکہ یہ اپنی پالیسی تک وضع نہیں کرسکتے۔پوری جماعت اسلامی کی سوچ عمران خان کی سطح کی ہے۔ ایک مذہبی جماعت عقل وخرد کے لحاظ سے اتنی پست ہوگی، مجھے یہ توقع نہیںتھی۔انہوں نے الیکشن کا بائیکاٹ کیا، لیکن ہر ضمنی الیکشن میں حصہ لیا اور ان کی ضمانتیں ضبط ہوئیں۔ ہر جگہ پر ایسا ہوا ہے، لیکن ہم پھر بھی چاہتے ہیں کہ ایم ایم اے بحال ہوجائے، لیکن وہ شرائط پر شرائط پیش کررہے
َ
تحریک انصاف کے بارے میں سوال پر انہوں نے کہا، تحریک انصاف کے سربراہ کے ساتھ ہماری کوئی شخصی مخالفت نہیں ہے۔ نہ ہی یہ ہمارا مزاج  ہے ۔ تاہم  پاکستان کے اندر جو بین الاقوامی قوتیں مداخلت کررہی ہیں  یا   بیرونی قوتوں کو لانے کے لیے کام کررہی ہیں ، ہم ان کے مخالف ہیں۔ مغرب اور تاج برطانیہ کے اثرات کو ہم ختم کرنا چاہتے ہیں اور اب اگر ایک نئی لابی، یہودی لابی کھلاڑیوں کے ذریعے داخل ہونا چاہے، تو ہم ردعمل ضرور ظاہر کریں گے۔ یہ پاکستان کے کلچر اور اس کے تصور کے خلاف ہے۔ یہ وزیرستان کا دورہ بھی اس لیے کررہے ہیں کہ یہ ان کے (سابق) برادرنسبتی کی فرمائش ہے، جو گولڈ اسمتھ کا بیٹا اور یہودی ہے، تاکہ دنیا کو دکھایا جاسکے کہ قبائل عمران خان کو کتنا پسند کرتے ہیں۔
مکمل تفصیل  کیلئے لنک پر جائیں ۔ مجھے اجات دیں آپکا بُہت شُکریہ ۔۔(ایم۔ڈی)


Sunday, September 16, 2012

لو کر لو گَل !!!۔

منجانب فکرستان: کیا پوری قوم نے جاگتی آنکھوں خواب دیکھا تھا ؟؟
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
 وفاقی وزیر نے کہا:ڈاکٹر ثمر مبارک بجلی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں ،لیکن ابھی تک کوئی بریک تھرو نہیں دے سکے ہیں: ثمرمبارک نے کہا:میں نے تھرکول پروجیکٹ سے بجلی پیدا کرنے کا دعویٰ کبھی نہیں کیا ۔۔ میں کوئلے کی مائننگ نہیں کرتا۔۔ میں تو اِس سے گیس بناتا ہوں ۔۔وفاقی وزیر خوامخوا مجھے ٹار گٹ کر رہے ہیں۔۔ 
 اب ایسی صورتِ حال میں قوم زیادہ سے زیادہ یہی کہہ سکتی ہے کہ جو بات  کہ تھر کول کے  فسانے میں کہی جارہی تھی اُسکا تو سرے سے کوئی وجود ہی نہیں !!!  لو کرلو گَل۔
مزید تفصیل کیلئے لنک پر جائیں ۔۔ اور مجھے اجازت دیں ۔۔۔آپکا بُہت شُکریہ ۔(ایم۔ڈی)

Saturday, September 15, 2012

" نیا منصوبہ "

منجانب فکرستان:  کوئلہ منگائیں گے بجلی بنائیں گے۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
تھر کول نے ایسی نوید سُنائی تھی  کہ قوم اُمید سے ہوگئی تھی اور دردِ لوڈ شیڈنگ کو  وقتی دردسمجھ کر برداشت  کر رہی تھی کہ بجلی وپانی کے وزیرنے بتایا  کہ کوئلے سے بجلی بنانے کا منصوبہ قابلِ عمل نہیں۔۔۔پھر اس منصوبے پر اتنا وقت اور پیسہ کیوں لگایا گیا پوچھنے پرانہوں نے کہا: اسکا جواب تو  ڈاکٹر ثمر مبارک مند ہی دیں گے۔۔۔۔۔
  چار ارب ڈالر کا ایک نیا منصوبہ بنایا ہے جسکی تفصیل درج ذیل ہے ۔۔
چار ارب ڈالر لاگت کے اس منصوبے کی تفصیل بتاتے انہوں نے کہا کہ ایک ارب ڈالر کی لاگت سے کوئلہ درآمد کیا جائیگا۔ اس کوئلے سے بجلی بنانے کے لیے چین سے جنریٹرز درآمد کرنے کا معاہدہ طے پا چکا ہے جو چند ماہ میں پاکستان پہنچ جائیں گے۔ یہ جنریٹرز بائیس سو میگا واٹ بجلی پیدا کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ایک ارب ڈالر سرکلر ڈیٹ یا گردشی قرضے کم کرنے کے لیے استعمال کیے جائیں گے جس سے بجلی کی پیداوار بہتر ہو جائے گی۔وفاقی وزیر کے مطابق ایک ارب ڈالر سے تیل سے چلنے والے بجلی گھروں کو کوئلے پر منتقل کیا جائیگا اور ایک ارب ڈالر بجلی کی قیمت کم رکھنے پر صرف کیے جائیں گے
 مزید تفصیل کیلئے لنک پر جا ئیں اور مجھے اجازت دیں ۔آپکا بُہت شُکریہ۔(ایم ۔ڈی)


Monday, September 10, 2012

" خود کشی سے بچاؤ کا عالمی دن "

منجانب فکرستان :"On the meaning of  life"سے ماخوذ
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
سنہ 1930موسم خزاں وِل ڈیورانٹ گھر کے باہر واقع درختوں سے جھڑے زرد پتے جمع کر نے میں محو تھے کہ اچانک ایک شخص اُنکے سامنے آگیا اور کہنے لگا " میں خود کشی کرنے والا ہوں تاہم اگر آپ مجھے زندہ رہنے کے حق میں معقول دلیل دیں تو میں پھر اس اقدام سے باز رہوں گا " ڈیورانٹ نے زندہ رہنے کے حق میں  کئی دلائل دیے لیکن وہ اِن دلائل سے مطمئن نہیں ہُوا اور چلا گیا اُسی سال ڈیورانٹ  کو 284 ایسے خطوط ملے جس میں خود کشی کرنے کا ارادہ ظاہر کیا گیا تھا۔۔۔
طویل عرصہ تک یہ مسئلہ ڈیورانٹ کے ذہن پر چھایا رہا بالآخر اس مسئلے کے تحت اُنہوں نے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے 100 مشہور افراد منتخب کئے اور ان سب کو ایک ایسا خط لکھا کہ جس میں کچھ اس قسم کے سوالات ان سے پوچھے گئے تھے کہ آپ اپنے میں تخلیقی تحریک اور توانائی کہاں سے حاصل کرتے ہیں ؟؟ آپکی تمام تر جانفشانی کا مقصد/محرک کیا ہے ؟؟ آپ اپنی زندگی میں اطمینان اور خوشی کہاں سے حاصل کرتے ہیں؟؟ اور آپکی حتمی منزل کیا ہے؟؟    وغیرہ  یہ خط جن 100 افراد کو بھیجے گئے ان میں سے چند قابل ذکر نام : برٹرینڈرسل، ہیولاک ایلس، جارج برنارڈ شا، موہن داس گاندھی اور جواہر لال نہرو وغیرہ ان مختلف افراد نے زندہ رہنے کے حق میں مختلف نوعیت کے جوابات دیے جو کتاب میں درج ہیں۔
 آخر میں ڈیورانٹ نے اپنا جواب بھی شامل کیا ہے جسکی چند اہم باتیں اسطرح سے ہیں : میرے کام کرنے کا مقصدیا محرک اپنے ارد گرد خوشی دیکھنا ہے۔۔۔ اور خوشی کا مسکن  میرا گھر ،میری کتابیں، میری روشنائی اور قلم وغیرہ ہیں۔۔۔ لیکن کوئی شخص اپنے آپ کو مکمل "خوش" نہیں کہہ سکتا ہے۔۔۔ تاہم میں قانع ہوں ۔۔۔ ناقابل بیان حد تک شُکر گُذار ہوں ۔۔۔انسان کو اپنی خوشی صرف اپنے بچوں،شہرت، اور خوشحالی سے ہی وابستہ نہیں کرلینی چائیے ۔۔۔اگر مجھ سے یہ تمام چیزیں لے لی جائیں تو بھی زندہ رہنے کیلئے میرے پاس فطری مناظر موجود ہیں ۔۔۔۔ 
آج 10 ستمبر پاکستان سمیت دُنیا بھر میں  خود کشی  سے بچاؤ کا عالمی دن منایا جارہا ہے  ڈبلیو ایچ او کے مطابق روزانہ 3 ہزار افراد اپنی زندگی اپنے ہاتھوں ختم کرلیتے ہیں اسی لیے 2003 سے خودکشی بچاؤ کا عالمی دن منایا جا رہا ہے ۔۔۔
اس مسئلے پر میری ذاتی رائے یہ ہے کہ،مصروفیت سے ہے معنویتِ زندگی اور اِسی سے ہی ہے نجاتِ خودکشی۔۔۔ یعنی مصروف رہنے والا شخص  کبھی خودکشی کا بارے     میں نہیں سوچے گا ۔۔۔
اب اجازت دیں ۔۔۔۔ آپکا بُہت شُکریہ ۔(ایم۔ڈی)

Monday, September 3, 2012

کراچی بھی" باحجاب " ہوگئی۔

منجانب فکرستان: ایسے میں ذہن میں یہ سوال بھی اُبھرتا ہے۔۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جماعت اسلامی والے" کراچی" کو بھی مونث سمجھ کر اپنے بڑے بڑے حجابی بینروں کا  حجاب کراچی کو پہنا دیا اب کراچی کی صورتِ حال یہ  بنی ہوئی ہے کہ یہ ان  حجابی بینروں تلے شرمائی ہوئی ہے۔۔جو خواتین  حجاب یا برقعہ پہنتی ہیں وہ اپنی مرضی سے پہنتی ہیں۔۔اور جو خواتین نہیں پہنتی  ہیں کیا وہ ان 20 روزہ حجابی میلوں سے متاثر ہوکر پہنے لگیں گی؟؟؟ جماعت اسلامی نے یکم تا 20 ستمبر تک ملک بھر میں بھر پور طریقے سے فروغِ حجاب مہم چلانے کا 20 روزہ پروگرام تشکیل دیا ہے ۔۔۔
ایسے میں ذہن میں یہ سوال بھی اُبھرتا ہےکہ جس طرح کے ملک میں بھیانک قسم  کے فرقہ واریت  کے واقعات ہوئے ہیں۔ ایسے میں فرقہ واریت کے خلاف بھر پور آواز اُٹھانے کی ضرورت تھی یا کہ  20 روزہ فروغ حجاب کی ؟؟؟ 
درج بالا خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔۔۔آپکا بُہت شُکریہ۔ (ایم۔ڈی)


Saturday, September 1, 2012

شوشہ یا حقیقت/ سچ کیا ہے؟؟؟

منجانب فکرستان:٭ نیویارک ٹائمز سے اخذ کردہ اعدادوشمار٭
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ہپناٹزم کے اصول میں تکرارِ الفاظ کو اہمیت حاصل ہے انسان ان الفاظ کے زیر اثر آجاتا ہے۔اسرائیل ،امریکہ اور اقوم متحدہ ایرانی جوہری ہتھیاروں کا خدشاتی راگ مسلسل الاپتے رہنے سے اِس خطہ پر ہپناٹزمی اثر پڑا ہے، اِس راگ نےخلیج فارس میں واقع سُنی مسلم اکثریت والی ریاستوں کو ایران فوبیا میں مبتلا کر دیا ہے، اب یہ ریاستیں دفاع  کی خاطرامریکہ سے دھڑا دھڑ جنگی سازوسامان خرید رہی ہیں یوں جوہری ہتھیاروں کے چھوڑے ہوئے شوشے سے (عراق حملہ میں بھی ایسا ہی شوشا چھوڑا گیا تھا) امریکی جنگی سازوسامان خوب فروخت ہو رہا ہے۔ سال 2011 میں معمول سے تین گُنا زیادہ یعنی 3۔66 ارب ڈالر کا امریکی تاریخ کا ریکارڈ جنگی سازوسامان فروخت ہُوا۔صرف اکیلے سعودی عرب نے  4۔33 ارب ڈالر کا جنگی سازوسامان خریدا۔
 ایرانی جوہری ہتھیاروں کا معاملہ شوشہ ہو یا کہ حقیت۔۔ بہرحال اس سے امریکہ کو خوب فائدہ  ہو رہا ہے۔۔۔۔
مکمل تفصیلات کیلئے نیو یارک ٹائمزکےلنک پر جائیں۔۔۔ اور مجھے اجازت دیں۔۔
آپ کا بُہت شُکریہ ۔۔۔(ایم۔ڈی)