Image result for monument valley
ہر چیز سے عیاں ہے،ہرشے میں نہاں ہے،خالِق کائنات، مالِک کائنات
عقلِ کُل،توانائی کُل، ہمہ جہت، ہمہ صِفت،خالِق کائنات، مالِک کائنات
آنکھیں کہ جِن سے میں دیکھا ہوں میری نہیں، عطائے خُداوندی ہے
  پاؤں کہ جِن سے میں چل تا ہوں میرے نہیں،عطائے خُدا وندی ہے
غرض یہ کہ میرے  وجود کا ذرہ  ذرہ   میرا  نہیں ،عطائے خُداوندی ہے
میرے خالِق میرے مالکِ میرے پروردگارانِ نعمتوں کا بے انتہا شُکریہ  


Sunday, September 21, 2014

" زیادہ ثواب "

منجانب فکرستان:"حج پیکیج"
جمال صاحب نے سوچا کہ پیسے اتنے ہوگئے ہیں کہ حج پر جایا جاسکتا ہے، آج کی دُنیا پیکیج
 کی دُنیا ہے:ہراشتہاری پیکیج کایہی دعویٰ ہے کہکم پیسوں میں بہترینسہولت وہی فراہم کرتے
ہیں، جمال صاحب نے جب پیکیج اشتہارات دینے والوں سے ملاقات کی اورہرپیکیج کا حساب 
 لگایا تو پیکیجوں کا راز یہ کُھلا کہتین 20 ساٹھ ہوتے ہیں،باقی سب کُچھ فسانہ ہے۔
مجبوری یہ ہےکہ حج پر جانا ہے تواِنہیں میں سےایک کے پاس جانا ہوگا،لہٰذا اُنہوں نے بھی
ایک کو منتخب کیا،پیسے اور پاسپورٹ جمع کرا کے انتظار کرنے لگے کہ فون آیا کہ تین دن
 حج کا تربیتی کورس ہے، عشاء کی نماز میں شرکت کریں کہ بعدنماز فوراً  تربیتی کورس شروع 
ہوجائے گا،بعد نماز تین گھنٹے تک بغیر وقفے کے تربیت کم اورتبلیغی واعظ زیادہ رہا،واعظ میں 
وہی کئی بارسُنی ہوئی باتیں دوبارہ سُننے سے کُچھ حضرات اُونگھے توکچھ باقاعدہ سوگئے تھے،واعظ
ختم ہونے پر جمال صاحب نے انتظامیہ کے ناظم سے کہاکہ بھائی آپ نے نماز کے فوراًبعد
  تربیت اورواعظ میں تین گھنٹے لگا دئیے ذرا سا وقفہ لیکرایک پیالی چائے ہی پِلا دیتے تو کیا 
ہی اچھّا ہوتا۔۔۔جس پر ناظم صاحب نے کہا جناب یہ تربیت حج کا ہی حصّہ ہے،اور 
اس میں راہ میں جتنی تکلیفیں برداشت کریں گے اُتنا ہی زیادہ ثواب ملے گا۔۔۔
ناظم کا یہ جواب سُن کر جمال صاحب لاجواب ہوگئے اور اُن کے دِماغ میں پیکیج اشتہارات
  کےوہ الفاظ گردش کرنے لگےکہ"ہم حج پر جانے والوں کو زیادہ سہولتیں فراہم کراتے ہیں
٭۔۔۔٭۔۔۔٭
پوسٹ میں کہی گئی باتوں سےاختلاف/اتفاق کرناآپکا حق ہے،اب مجھےاجازت دیں،پڑھنے کا بُہت شُکریہ۔ 
  {ہمیشہ رب کی مہربانیاں  رہیں }  

Tuesday, September 16, 2014

سائنس چل پڑی ہے: مذہب سے گلے ملنے کو !!۔

منجانب فکرستان
پہلےسیلاب اور بلدیاتی انتخابات پر بات ہوگی پھر (Technische Universität Berlin
 944 افراد کی
 رضاکارانہ تجرباتی کلینکل موت اور زندگی

 یکساں تجربات کے حامل اِن افراد میں عیسائی، مسلمان، ہندو، یہودی اور
بےدین شامل ہیں اور دوسری دُنیا کا سائنسی ثبوت فراہم کراتے ہیں
ساتھ میں مختلف مذاہب والوں کے تبصرے بھی شامل ہیں۔۔
٭۔۔۔٭۔۔۔٭
اگرپاکستان میں حقیقی جمہوریت ہوتی توسیلاب سے تباہی اتنی نہ ہوتی اس لئیےکہ بلدیاتی نمائندے مقامی ہوتے ہیں وہ مقامی مسائل سےآگاہ ہوتے ہیں، 
اسی لئیے وہ اِن کے بہترین حل سے بھی آگاہ ہوتے ہیں،۔۔۔۔۔
 نمائندے ہونے کی وجہ سے وہ اپنے آپ کو مسائل کے حل کا ذمہ دار بھی
 سمجھتے ہیں۔۔اس کےعلاوہ مقامی لوگوں کی اُن تک رسائی بھی آسانی سے
 ہوتی ہے۔۔ یوں  مسائل کو سمجھنے، لوگوں کو سمجھانے اورمسائل کو حل 
کرنے میں مزید آسانیاں پیدا ہوتی ہیں ۔۔۔
  غرضکہ اگرحقیقی جمہوریت ہوتی تو سیلاب سےجتنی تباہی ہوئی ہےاس سےکم ازکم 50 فیصد کم تباہی ہوتی. 
 ٭۔۔۔٭۔۔۔٭
Technische Universität Berlin میں کئے گئے تجربات نے ثابت 
کردیا ہے کہ مرنے کے بعد زندگی ختم نہیں ہوجاتی بلکہ ایک نئی دُنیا کا آغاز
 شروع ہوجاتا ہے ۔۔۔ مکمل تفصیل اور تبصروں کیلئے لنک پرجائیں۔۔۔
http://worldnewsdailyreport.com/german-scientists-prove-there-is-life-after-death/
پوسٹ میں کہی گئی باتوں سےاختلاف/اتفاق کرناآپکا حق ہے،اب مجھےاجازت دیں،پڑھنے کا بُہت شُکریہ۔ 
  {ہمیشہ رب کی مہربانیاں  رہیں }  




Friday, September 12, 2014

" سٹیفن ہاکنگ کا نیا مفروضہ "

فکرستان میں آج کیا ہے؟؟
  سٹیفن ہاکنک کے نئے تصوراتی مفروضے کے بارے میں ایم ڈی    کی   شئیرنگ  پوسٹ۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
عبرت کا نشان یا معجزاتی انسان؟؟ 
 
 کُچھ مذہبی حلقوں کا کہنا ہے کہ خُدا کو نہ ماننے کا نتیجہ ہے کہ سٹیفن ہاکنگ دُنیا والوں کیلئے عبرت کا نشان 
بن گیا  ہے۔۔۔۔جبکہ ہاکنک کے چاہنے والے کہتے ہیں کہ عبرت کا نشان کیسے کہہ سکتے ہیں؟اُسے تو آئے 
دن مختلف قسم کے اعزازات سے  نوازا جا تا ہے، اعزازات  سے نوازے  جانے  والے شخص  کو عبرت کا 
نشان کیسے کہہ سکتے ہیں؟؟
 سٹیفن ہاکنک جس بیماری میں مبتلہ  ہیں ڈاکٹروں کا متفقہ فیصلہ تھا کہ ہاکنگ تین ماہ سے زیادہ زندہ نہیں رہ 
پائیں گے،یہ بات اُس وقت کی ہے کہ جب ہاکنگ کی عُمر صرف 21 سال کی تھی، ڈاکٹروں کا یعنی انسانوں
 کا سارا علم دھرے کا دھرا رہ گیا،  خُدا کی مرضی کہ  ماشااللہ  سے  اب وہ  72 سال کے ہو گئے ہیں،،گویا
 معجزاتی انسان کہلانے کے حقدار بن گئے  ہیں،،اگر  ہاکنک اسی نقطے غور پر ذرا غور فرمالیں تو خُداکی گواہی 
دینے لگ جائیں گے، ۔۔مگر وہ تو دُنیا والوں کو اپنے اِس نئے تصوراتی مفروضے کے زریعےڈرا     رہے ہیں کہ
THE Higgs boson, once hailed as the God particle, may actually have the potential to destroy the universe, Professor Stephen Hawking has warned.  
مکمل تفصیل کیلئے لنک پر جائیں،مجھے اجازت دیں پڑھنے بُہت شُکریہ
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
پوسٹ میں کہی گئی باتوں سےاختلاف/اتفاق کرناآپکا حق ہے،اب مجھےاجازت دیں،پڑھنے کا بُہت شُکریہ۔ 
  {ہمیشہ رب کی مہربانیاں رہیں } 


Wednesday, September 10, 2014

سائنس روحانیت کی جانب بڑھ رہی ہے ؟؟

فِکرستان  کی قارئین دوستوں سے شئیرنگ " برائے غور و فکر"

" خُدا اور انسان "

فکرستان میں آج بابا فروٹ فروش کا تذکرہ ہوگا۔۔ 
فلاسفراور ماہر نفسیات جناب ولیم جیمز نے کہا تھا کہ انسانی فطرت کا تقاضا  ہے کہ وہ ایک اُیسے خُدا کو
 ماننے پر اپنے آپ کو مجبور پاتا ہےکہ جو اُسکی زندگی سے لا تعلق نہ ہو بلکہ گہرا تعلق رکھتا ہو،جیمز کہتا
 ہے کہانسان کوایک ایسے خُدا کی ضرورت ہے،جو انسانی جذبات و احساسات جیسے جذباتاوراحساسات 
رکھتا ہو اور زبردست قُدرت کا مالک ہو۔۔
با با فروٹ فروش صدر (کراچی) میں ڈرائی فروٹ مارکیٹ کے ساتھ واقع فٹ پاتھ پر بڑا سا چھابا لگاتے 
ہیں،خریدار ہونے کے ناطے میری اُنسے اچھی خاصی دُعا سلام ہے،کچھ دنوں تک فروٹ کا چھابا نہ لگانے
 پر برابر میں چھابا لگانے والے سے دریافت کرنے پر معلوم ہُوا کہ اُنکا بیٹا موٹر سائیکل پر جا رہا تھا  کہ 
ایکسیڈنٹ ہوگیا جس سے پاؤں کی ہڈیوں میں فریکچرز آئے ہیں اور بابا  پریشان ہیں، کافی دنوں بعد بابانے
 چھابا لگایا اور بتایا کہ"بیٹا اب بہتر ہے"چھابا لگائےابھی کچھ ہی دن ہوئے تھے کہ پھر چھابا بند ہوگیا اُن
کے ایک  ساتھی  فروٹ فروش  سے  بند چھابے کے بابت  دریافت کیا تو  کہا کی اُنکی بیٹی کوگُردےکا مسئلہ
لاحق ہوگیا ہے، میں نے کہا کہ: یہ کیا کہ ابھی بیٹے کی پریشانیوں سے بابا نے مکمل فراغت نہ پائی تھی کہ 
 یہ  کیا مسئلہ پیدا ہوگیا ؟؟ اس پر بابا کے ساتھی فروٹ فروش نے جواب دیا کہ: کچھ نہیں بس،
" اللہ تعلیٰ"  بابا کو ذرا آزما رہا ہے
٭۔۔۔٭۔۔۔٭
 پوسٹ میں کہی گئی باتوں سےاختلاف/اتفاق کرناآپکا حق ہے،اب مجھےاجازت دیں،پڑھنے کا بُہت شُکریہ۔ 
  {ہمیشہ رب کی مہربانیاں رہیں } 

Sunday, September 7, 2014

"صرف اشارہ کرنا ہے"

منجانب فکرستان 
پوسٹ "سچّا واقعہ: تصوراتی روپ" پر دوست کی ای میل ملی کہ بھئی اس میں غور فکر کی کونسی بات ہے؟
عرض ہےکہ آج کے دور میں بھی پوری بستی کے لوگ نہ صرف" نحوست " جیسے عقیدے پر مکمل یقین
 رکھتے ہیں، بلکہ" گُرو" کے کہے پر بیٹی کی شادی کُتّے سے کردیتے ہیں،یعنی آج کے دور میں بھی نحوست 
 جیسے عقیدے میں کس قدر طاقت ہے کہ عقل گھاس چرتی نظر آتی ہے۔
فکرستان کا مقصد غور و فکر کیلئے آگہی کی جانب "صرف اشارہ کرنا ہے"

٭٭٭
درج بالا کالم پڑھ کر کوئی صاحب یہ بھی تو کہہ سکتے ہیں کہ بھئی اس میں لذت کی کیا بات ہے؟ لیکن 
جو آگہی کی لذت سے واقف ہیں: وہ آگہی میں لذت محسوس کرتے ہیں ۔
 پوسٹ میں کہی گئی باتوں سےاختلاف/اتفاق کرناآپکا حق ہے،اب مجھےاجازت دیں،پڑھنے کا بُہت شُکریہ۔ 
  {ہمیشہ رب کی مہربانیاں رہیں } 
  

Friday, September 5, 2014

" سچّا واقعہ : تصوراتی روپ"

منجانب فکرستان : تمہید
آجکل ہرکوئی اپنی بات میں وزن ڈالنے کیلئے بھاری بھرکم وزنی دلائل تراشتا ہے، بچے ماحول سے ہی سیکھتے
  ہیں، ایک بچّے نےبھی اپنی بات میں وزن  ڈالنے  کیلئے بڑوں کی طرح کی ایک ایسی شاندار منطقی دلیل 
تراشی کہ آپ بھی قائل ہوجائیں گے
اِس  کے علاوہ پوسٹ  میں ایک انگریزی اخبار  کا لنک ملےگا، اِس لنک پرایک زبردست قسم  کی شادی کی
تفصیل و تصاویر دیکھنے کو ملیں گیں 
یادرہےکہ:بچّے کی دی گئی دلیل ہوکہ  شادی کی دی گئی تفصیل 
فکرستان کا ایک ہی مقصد ہے (یعنی)   غور وفکر کی دعوت ۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
محترم رضاعلی عابدی اپنے کالم لکھتے ہیں کہ:
"ابھی دو برس ہوئے ہمارے لندن کے ایک سودس دوستوں نے سوئٹزرلینڈ کی سیر کو جانے کا فیصلہ کیا۔ 
ہم لوگ دو کوچوں میں بھر کر گئے اور ایک پُر فضا علاقے کا ایک خاصا بڑا ہوٹل ہمارے آنے سے بھر 
گیا۔ ہوٹل والے تو ہمارے لئے حلال گوشت کی تلا ش میں نکل گئے اورہم علاقے کی سیر کو نکل کھڑے
 ہوئے۔ ہمارے ڈرائیور ہمیں جس شہر میں لے گئے اس کا نام انٹر لاکن تھا۔ شہر دنیا بھر کے سیاحوں اور 
ملک کے بڑے بینکوں سے بھرا ہوا تھا۔اپنی طرف کے صاحبِ حیثیت کنبے بازاروں میں ٹہل رہے تھے۔ 
ابھی ہم سوچ ہی رہے تھے کہ ان سب نے سیرسپاٹے کے لئے اسی شہر کو کیوں چنا ہے کہ ہمارے ایک 
ساتھی کا دس بارہ سال کا بیٹا اپنے باپ سے بولا۔’ بابا۔ میرا خیال ہے ہم ان بینکوں کو لوٹ سکتے ہیں‘ ۔ 
اس کی بات سن کر ہم سب چونکے۔ بابا نے کہا ’ کیوں بیٹے، کیوں لوٹ سکتے ہیں؟ ‘ جواب ملا۔’ اس لئے 
بابا کہ ان میں رکھی ہوئی ساری دولت اصل میں ہماری ہے‘۔
ہم سب چُپ ہوگئے۔یوں کہ کہیں کوئی سن نہ لے۔" 
رضا علی عابدی " جمہوریت ہوتو ایسی" لنک http://jang.com.pk/jang/sep2014-daily/05-09-2014/col1.html
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
بھارت کی ریاست جھار کھنڈ کی رہائشی 18 سالہ دوشیزہ نام منگلی منڈا کے بارے میں ایک مذہبی" گُرو
نے فرمایا کہ اس پر بڑاہی نکِشٹ( نحوست) کا سایا ہے، اور جو شخص بھی اس دوشیزہ سے شادی کرے گا 
اُس پر بھی اس نحوست کا سایا پڑ جائے گا  گُرو نے یہ بھی فرمایا  کہ مجھے تو ایسا بھی اوش لگتا ہے کہ اس
 دوشیزہ کی نحوست کا سایا پوری بستی پربھی پڑ نے والا ہے۔۔۔
لڑکی کا باپ اور ساری بستی والے گُرو کی باتوں سے اس قدر پریشان ہوگئے کہ بستی والوں کو اُٹھتے بیٹھتے، 
سوتے جاگتے  نا گہانی بلائیں نظر آنے لگیں،لڑکی  بیچاری تو یہ باتیں سُن کرسہم ہی گئی کہ یہ کیسا سایا اُس 
پرآیا ہے کہ جِسکا اثر پوری بستی پر بھی پڑے گا اور جس کسی نے اُس سے شادی کی وہ تو گیا کام سے۔۔
لڑکی کا باپ اور تمام بستی والے اُس گُرو کے پاس گئے اورگُرو سے کہا"مہاراج آپنے منگلی منڈا پرنحوست
 کا سایا بتایا ہے۔۔۔اب بستی والوں پر رحم فرما کر اس نحوست کا کوئی اُپائے بھی بتائیں تاکہ منڈلی منڈا اور 
بستی والوں کو اس نحوست سے نجات ملے : گرو  نے بستی  والوں  سے اُپائے  بتانے کی رقم اینٹی آسمان کی 
طرف دیکھا اور پھر بستی والوں کی طرف دیکھا اورآخر میں لڑکی طرف دیکھ کر بتایا کہ دوشیزہ کا باپ ایک
 آوارہ کُتےکی تلاش میں نکلے اور جو کُتا پہلے نظر آجائے اُس کو گھر لے آئے اورکتے کے ساتھ اپنی بیٹی کی 
شادی جملہ رسومات کے ساتھ دھوم دھام سے کرے۔۔تمام بستی والے اس شادی میں شریک ہوں منڈلی
 کے والدین اور تمام بستی والے کتے کو وہی عزت دیں گے جیسے ایک داماد کو دی جاتی ہے ۔۔
بستی والوں نے جیسا گُرو نے کہا اُسی طرح کیا:گواہی کیلئے تصاویر اور تفصیل لنک پر ملاحظہ فرمائیں اور مجھے 
اجازت دیں پڑھنے کا بُہت شُکریہ ۔۔۔
پوسٹ میں کہی گئی باتوں سےاختلاف/اتفاق کرناآپکا حق ہے،
  {ہمیشہ رب کی مہربانیاں رہیں }     



Thursday, September 4, 2014

" خبر کا پس منظر "

فکرستان کی شئیرنگ :غور وفکر اور آگئی کیلئے 
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 
22 اگست روزنامہ جنگ کراچی
31اگست + 4ستمبر Daily Express  2014 
۔۔۔۔۔۔۔محترمہ رئیس فاطمہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔





Monday, September 1, 2014

" سچّی جگ بیتی "

فکرستان کی شئیرنگ: غور وفکر اور آگئی کیلئے 
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 
21 اگست Daily Express  2014

Displaying IMG-20140803-WA0004.jpg