Image result for monument valley
ہر چیز سے عیاں ہے،ہرشے میں نہاں ہے،خالِق کائنات، مالِک کائنات
عقلِ کُل،توانائی کُل، ہمہ جہت، ہمہ صِفت،خالِق کائنات، مالِک کائنات
آنکھیں کہ جِن سے میں دیکھا ہوں میری نہیں، عطائے خُداوندی ہے
  پاؤں کہ جِن سے میں چل تا ہوں میرے نہیں،عطائے خُدا وندی ہے
غرض یہ کہ میرے  وجود کا ذرہ  ذرہ   میرا  نہیں ،عطائے خُداوندی ہے
میرے خالِق میرے مالکِ میرے پروردگارانِ نعمتوں کا بے انتہا شُکریہ  


Tuesday, June 10, 2025

یاد داشت کے جھروکوں سے(قسط # 8 )

ہر چیز سے عیاں ہے،ہرشے میں نہاں ہے،خالِق کائنات، مالِک کائنات
عقلِ کُل،توانائی کُل، ہمہ جہت، ہمہ صِفت،خالِق کائنات، مالِک کائنات
آنکھیں کہ جِن سے میں دیکھا ہوں میری نہیں، عطائے خُداوندی ہے
  پاؤں کہ جِن سے میں چل تا ہوں میرے نہیں،عطائے خُدا وندی ہے
غرض یہ کہ میرے  وجود کا ذرہ  ذرہ   میرا  نہیں ،عطائے خُداوندی ہے
میرے خالِق میرے مالکِ میرے پروردگارانِ نعمتوں کا بے انتہا شُکریہ  


 منجانب فکرستانغوروفکر کے لئے

اب جبکہ ہم کرائے کے مکان میں شفٹ ہوگئے، میں نے اماں جان کو لالٹین کی

 لو میں ناچتے بونے کی بابت بتانے میں کوئی دشواری پیش نہ آئی،ہم جس مکان

 میں شفت ہوئے تھے،ہمارے بالکل سامنے اپوزٹ سائٹ میں لکڑی کا ٹال تھی

 اُسی میں مالک ٹال کا مکان بھی تھا،ماموں جان کی بھی لکڑی کی ٹال تھی یوں

 ماموں جان سے اچّھی دعاسلام ہوئی تو ماموجان نے ٹال کے مالک سرفراز خان

 سے کہا کہ میں موسٰے لائن میں رہتا ہوں میرے بہن اس مکان میں رہی گی

 ذرا خیال رکھنا ،سرفراز نے کہاسمجھو کہ یہ تمہاری نہیں میری بھی بہن ہے۔

سرفراز خان کی فیملی بیوی،دو جوان لڑکے،تین جوان لڑکیاں تھیں ،یہ علاقہ نیا

 آباد کہلاتا ہے،یہاں کے مکینوں میں سندھی زیادہ بہت کم میمن تھے میمنی زبان

 کسی قدر سندھی زبان سے ملتی جلتی ہے ۔ پشتو یا اردو بولنے والا کوئی نہیں تھا۔ 

 کہنے کو  ہندی فلم کہلاتی ہے تاہم فلم کے ڈائیلاک اور گانے وغیرہ سب اردو

 میں ہونے کی وجہ سے پورے برصغیر میں اردو سمجھی جاتی ہ ،پاکستان میں اردو کو

 قومی زبان قرار دینے سے اسکولوں میں اردو کو لازمی زبان کے طور پڑھائی جاتی

یوں سندھی معاشرے میں رہنے میں ہمیں زبان کا کوئی مسئلہ نہیں  تھا  ، اُس

 وقت لوگوں کی واحد تفریح فلم دیکھنا تھی ، اس بات سے یہاں  یادوں کا ایک

 پرانا جھروکا کُھلا، ( اماں جان نے بتایاکہ حیدرآباد میں کسی فلم کے چرچے تھے

 پڑوسن بھی اپنے شوہر کے ساتھ فلم دیکھ آئی تھی اور تعریف کے پل باندھی

 تھی،اماں جان نے ابا جان سے فلم دیکھنے کی ضد کی ،اباجان زیادہ مذہبی تھے، 

 اورسنیما ہال گھر سے دور تھا اسلئے اُنہوں کہا تم فلم دیکھو میں اتنی دیر ہوٹل

 وغیرہ میں گزاروں گا،فلم ختم ہونے پر تمیں لے لوں گا😀)

 اماں کے لئے بچّوں کو اردو،عربی پڑھانے کے ذریعے روزی کا دروازہ کُھل گیا، 

 میرا اسکول میں داخلہ ہوگیا ، گویا زندگی کی گاڑی کو صحیح سمت مل گئی،زندگی کی

 گاڑی اچّھی طرح چلنے لگی، سال پہ سال گزر تے رہے اور  میں چوتھی جماعت

 میں پہنچ گیا 😀۔اب اجازت۔

یار سلامت، صحبت باقی/قسط # 9کے لئے۔ انشاء اللہ

خالق کائنات ہمیشہ مہربان رہے ۔




No comments:

Post a Comment