Image result for monument valley
ہر چیز سے عیاں ہے،ہرشے میں نہاں ہے،خالِق کائنات، مالِک کائنات
عقلِ کُل،توانائی کُل، ہمہ جہت، ہمہ صِفت،خالِق کائنات، مالِک کائنات
آنکھیں کہ جِن سے میں دیکھا ہوں میری نہیں، عطائے خُداوندی ہے
  پاؤں کہ جِن سے میں چل تا ہوں میرے نہیں،عطائے خُدا وندی ہے
غرض یہ کہ میرے  وجود کا ذرہ  ذرہ   میرا  نہیں ،عطائے خُداوندی ہے
میرے خالِق میرے مالکِ میرے پروردگارانِ نعمتوں کا بے انتہا شُکریہ  


Monday, December 29, 2014

" گذشتہ سال "

منجانب فکرستان 
خواتین کئی پیشوں میں مَردوں کو پچھاڑتی جارہی ہیں۔دہلی پولیس نے مزید ایک ایسے پیشے کی نشان دہی کی ہے جو مَردوں کا کہلاتا تھا،اِس پیشے میں بھی خواتین نے اپنی برتری دِکھادی۔
دہلی  میٹرو ٹرینوں سے رواں سال نومبر تک 313 جیب کتروں کو گرفتار کیا گیا جن میں سے صرف 20 مرد باقی293 خواتین تھیں،خواتین سے برآمد ہونے والا مال اِنسانی عقل کو چکرا دیتا ہے، تقریباً 14 لاکھ ڈالر مالیت کی نقدی،بڑی تعداد میں زیورات، سیکڑوں کی تعداد میں لیپ ٹاپ،موبائل فون،گھڑیاں وغیرہ تھیں ۔۔
اِسی طرح سے گُذشتہ سال بھی گرفتار 466 جیب کتروں  میں سے صرف 45 مرد باقی 421 خواتین تھیں۔۔۔
مزید تفصیل طلب دوست لنک پر جائیں اور مجھے اجازت دیں ۔۔پڑھنے کا شُکریہ
http://www.bbc.co.uk/urdu/regional/2014/12/141228_india_women_pickpockets_atk
پوسٹ میں کہی گئی باتوں سے اختلاف / اتفاق کرنا آپ کا حق ہے
          {ہمیشہ رب کی مہربانیاں رہیں } 
               

Thursday, December 25, 2014

" نقطہ نظر "

فکرستان کی شئیرنگ: برائے غور و فکر 
٭۔۔۔٭۔۔۔٭
جبکہ ڈاکٹر عائشہ صدیقہ اپنے کالم بعنوان "نئی قوم پرستی کی راہ پر " میں اپنا نقطہ نظر  کچُھ یوں بیان کرتی ہیں۔۔      
"جو کام پاکستان میں غالباً قائد ِ اعظم محمد علی جناح بھی نہیں کر سکتے تھے وہ ہو سکتا ہے کہ ایک سوبتیس بچوں کی افسوس ناک ہلاکت کر دکھائے۔۔۔ ایک عمومی یا مشترکہ بیانیہ رکھنے والی ریاست کی تشکیل جونظریاتی اور سیاسی طور پر مربوط ہو۔ ایسا ماحول بنتا دکھائی دے رہاہے کہ جو چیز بھی اس ربط سے باہر ہوگی ، وہ یاتو نظر انداز کر دی جائے گی یا منظر ِ عام سے ہٹ جائے گی"۔
"جنگ اور جنگ کی طرح کے بحران عجیب قسم کی حب الوطنی کو جنم دیتے ہیں جس کے بعد کسی اور بیانیے کی گنجائش نہیں رہتی۔ شاید ہم اسی طرح کی نظریاتی طور پر مربوط ریاست کی تخلیق کی طرف رواں دواں ہیں"۔۔۔
مکمل کالم پڑھنے کیلئے لنک پر جائیں http://www.dunya.com.pk/index.php/author/dr.-ayesha-sadique/2014-12-25/9616/96857976#.VJxg8F4AA 
 کہی گئی باتوں سے اختلاف / اتفاق کرنا آپ کا حق ہے
          {ہمیشہ رب کی مہربانیاں رہیں 

Friday, December 19, 2014

یارو: باپ بھی تو دُکھی ہیں

 منجانب فکرستان :یہ کیسی روایت  ہے؟؟
پِشاور اسکول کے غم واندوہ واقعے پر جو کچھ پڑھنے کو ملا اِس سے ذہن میں یہ تاثر اُبھر کر سامنے آیا کہ شہید بچوں کا دُکھ صرف ماں کے حوالے سے ہی یاد کیا جارہا، باپ کے دُکھ کا حوالہ نہیں دیا جا رہا ہے۔۔
بیشک پیدائش کے مرحلے میں باپ کا کوئی کردار نہیں ہوتا وہ لیبر روم کے باہر کھڑا نظر آتا ہے، تاہم پیدا ہونے والے بچّے میں باپ کا خون بھی شامل ہوتا ہے اِسی لئے وہ اُس بچّے کو اپنا بچّہ کہتا ہے اور اپنے بچّے سے وہ نہ صرف محبت کرتا ہے بلکہ اُس کی جملہ ضروریات بمع تعلیم وتربیت کے اخراجات کیلئے رات دن محنت کرتا ہے،یہاں تک کے اُسکے بہتر مستقبل  کیلئے بیرونی مُلک جاکر محنت مزدوری کرتا ہے۔۔۔
 وہ یہ سب کچّھ بچّے کی محبت یعنی اپنے خون کی محبت میں کرتا ہے،تاہم اتنا سب کرنے کے باؤجود بچّے کی موت کے صدمے کا اظہار ماں کے حوالے سے ہی کیا جاتا ہے۔۔۔ 
بیشک ماں کا دُکھ باپ کے دُکھ سے سِوا ہوتا ہے، لیکن باپ کا دُکھ بھی کچّھ کم نہیں ہوتا ہے۔۔کسی بچّے کی موت پر ماں کے دُکھ کے ساتھ باپ کے دُکھ کی کیفیت کا اظہار بھی ہونا چاہئیے، لیکن روایت ایسی پڑ چُکی ہے کہ بچّے کی موت پر صرف ماں کے دُکھ کی نمائندگی کی جاتی ہے جیسا کہ پشاور واقعے میں بھی ہورہا ہے ۔۔۔
اب مُجھے اجازت دیں پڑھنے کا بُہت شُکریہ۔۔۔
پوسٹ میں کہی گئی باتوں سے اختلاف / اتفاق کرنا آپ کا حق ہے
          {ہمیشہ رب کی مہربانیاں رہیں } 
       

Saturday, December 13, 2014

" آرا ۔۔۔ دوستوں کی "

منجانب فکرستان
٭٭٭٭٭
پہلا دوست: رپورٹ پر حیرت ہے کہ اعلیٰ اقدار کی دعوے دار اور انسانی حقوق کی علم بردار قوم کا ایسا گِھناؤنا کردار !!  
دُوسرا دوست: تؐمہیں حیرت ہو تو ہو مجھے کوئی حیرت نہیں،اسلئیے کہ سی آئی اے کے کردار کے بارے میں اسطرح کی باتیں آتی رہی ہیں،اسکے علاوہ کیا آپ امریکی عالمی جاسوسی اور انجیلا مرکل کا رنجیدہ چہرہ بھول گئے؟
 
تیسرا دوست: میں تو سمجھتا ہوں کہ سی آئی اے کے کردار سے خود ہی نقاب ہٹانا اور اِس رپورٹ کو جاری کرنا،امریکیوں کے امیج کو بہتر بنانے کی کوشش ہے۔۔ 
پہلا دوست:اِسکا ایک پہلو یہ بھی تو ہوسکتا ہے کہ سی آئی اے کو اضافی تفتیشی حربے استعمال کرنے کا اختیار ریپلکن صدر جارج ڈبلیو بُش نے دیا تھا، جبکہ ڈیموکریٹک صدر اوباما نے اِس اختیار کو واپس لے لیا تھا،اِس سے ممکن ہے ڈیمو کریٹک پارٹی کی پوزیشن جو کہ خراب چل رہی ہے کُچھ بہتر ہوجائے۔ 
دوسرا دوست:تمہاری بات میں وزن تو ہے، تاہم گونتاناموبے کا بند نہ کرنا اور خاص کر ڈرون حملے ڈیموکریٹک کے امیج کو انسانی حقوق کے حوالے سے خراب کرتے ہیں۔۔
تیسرا دوست:اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموؐں کا یہ مطالبہ بالکل جائز ہے کہ اِن وحشیانہ تفتیشی طریقوں میں ملوث تمام افراد کو سزا ملنی چاہئیے تاکہ آئندہ کوئی  تفتیش کے نام پر انسانیت سوز حربے استعمال نہ کر سکے ۔۔۔
پوسٹ میں کہی گئی باتوں سے اختلاف / اتفاق کرنا آپ کا حق ہے
          {ہمیشہ رب کی مہربانیاں رہیں }  
       

Friday, December 5, 2014

" آگہی کیلئے "

منجانب فکرستان:آگہی کیلئے
بشُکریہ روز نامہ جنگ 

Wednesday, December 3, 2014

میرا لباس،میرا فیصلہ: تم کون ؟؟

منجانب فکرستان:تھپڑاورمیڈیائی زاویے

خواتین کے لباس پراعتراضات ہوتے رہتے ہیں۔خواتین بھی غصے میں کہتی ہیں کہ تم کون ہوتے ہو ہمارے پہناوے کا فیصلہ کرنے والے!بلکہ slut کی خواتین تو یہاں تک کہہ دیتی ہیں کہ "خُدا" نے خوبصورت جسم دیا ہے تو اسکی نمائش کیوں نہ ہو!!
اِس بارے میں بابائے تاریخ ہیروڈوٹس نے اپنی کتاب میں ایک بادشاہ کا تذکرہ کیا ہے۔جو چاہتا تھا کہ اُسکی خوبصورت رانی کے جسم کی خوبصورتی کو کوئی دوسرا مرد بھی بے لباس دیکھے اور رانی کے خوبصورت جسم کی تعریف کرے اور اسکا اہتمام بھی کیا۔خیراِس قصے کو یہیں چھوڑتے ہیں اور بڑھتے ہیں تھپڑ کی جانب۔ 
آج کا میڈیائی دور ایسا ہے کہ 9/11 تا گوہر خان تھپڑ تک، میڈیا ہر واقعے کے اتنے زاویے دِکھاتا ہے کہ اِن زاویوں میں سچ ہمیشہ کیلئے کہیں کھو جاتا ہے۔۔
 تھپڑ کے جو زاویے اب تک میڈیا میں گردش کر رہے وہ یہ ہیں کہ تھپڑ مارنے والا شراب کے نشہ میں تھا(پہلا زاویہ)۔
 گوہر خان اپنے آپکو اسلامی شعار کی پابند کہتی ہیں اور پھرایسا لباس پہنے پر عقیل ملک جو کہ مسلمان ہے اپنے مذہبی جذبات پر قابو نہ رکھ سکا(دوسرا زاویہ)۔
ایک کہانی یہ بھی ہے کہ اُسکے جنسی جذبات بھڑک اُٹھے تھے اور وہ گوہر خان سے ہم کنار ہونے گیا تھا گوہر خان کے جِھڑکنے پر اُس نے پینترا بدل کر یہ سب ڈرامہ رچایا(تیسرا زاویہ)۔
یہ تو وہ زاویے ہیں جو نظر سے گُذرے اسکے علاوہ بھی میڈیائی زاویے ہونگے۔۔اب سچ کیا ہے؟؟
بھاڑ میں گیا سچ! بس اتنا یاد رکھیں کہ فلاں واقعہ ہوگیا یعنی 9/11ہوگیا یا تھپڑ پڑگیا۔۔۔ بس اتِنا ہی سچ کافی ہے۔۔ہر واقعہ کا بس اتِنا ہی سچ معلوم ہوسکتا ہے اِس سے زیادہ نہیں۔۔۔۔
اب اجازت دیں۔۔۔پڑھنے کا بُہت شُکریہ۔۔۔ 
پوسٹ میں کہی گئی باتوں سے اختلاف / اتفاق کرنا آپ کا حق ہے
          {ہمیشہ رب کی مہربانیاں رہیں }       


    

Tuesday, December 2, 2014

کُفارہ

منجانب فکرستان 
عیسایت میں پادری کے سامنے اپنے کئے گئے غلط  کاموں کا اعتراف کرنا اور معافی مانگنا جیسی رسم  پائی  جاتی ہے( ٹالسٹائی نے اپنی آپ بیتی میں،پادری کا گھرمیں آنااور گھر والوں کا پادری کے سامنے اعترافات کی رسم کی منظر کشی کی ہے) شاید اسی رسم کی وجہ سے انگلش بولنے والوں میں " سُوری اور ایکسکیوز می " جیسے الفاظ کہنا رواج پا گئے ہیں۔
اسکی حالیہ مثال اوباماکی بیٹیوں پر تنقید کرنے والی خاتون "الزبتھ لوٹین" کے معافی نامے سے دی جا سکتی ہے لوٹین نے اپنے  معافی نامے میں بہت دیر تک عبادت کرنے کا ذکر کیا ہے وہ کہتی ہیں "میں ان تمام لوگوں سے معافی مانگتی ہوں جنھیں میں نے تکلیف پہنچائی ہے اور جنھیں میرے الفاظ سے دکھ ہوا ہے اور میں عہد کرتی ہوں کہ میں اس تجربے سے سبق سیکھوں گی۔ 'بہت دیر تک عبادت کرنے اور اپنے والدین سے گفتگو کرنے کے بعد جب میں نے دوبارہ اپنی تحریر پڑھی تو مجھے  احساس ہُوا کہ میرے یہ الفاظ کس قدر تکلیف دہ ہیں"شاید اسی تکلیف دہ احساس کے تحت وہ مستعفی ہوگئیں ۔۔۔۔۔
۔۔مزید تفصیل کیلئے لنک پر جائیں۔۔۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/world/2014/12/141202_obama_daughters_criticism_resigns_zz
{ پڑھنے کا بُہت شُکریہ }
پوسٹ میں کہی گئی باتوں سے اختلاف / اتفاق کرنا آپ کا حق ہے
          {ہمیشہ رب کی مہربانیاں رہیں }