منجانب فکرستان پوسٹ ٹیگز: محور/مذہبی اسکالر/طالبان/امریکہ/ نواز شریف
میں یہ تو نہیں کہتا کہ میری سوچ سے اتفاق کریں ٭ میں تو یہ کہتا ہوں کہ میری سوچ یہ ہے ۔(ایم ۔ڈی)
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــجیسا کہ عمران خان نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ وہ علامہ اقبال ، محمد اسداور ڈاکٹر فضل الرحمان کے مذہبی خیالات سے متاثر ہیں ۔ یہ لوگ کسی مذہبی درسگاہ کے پڑھے ہوئے نہیں ہیں ، جہاں مخصوص فرقہ کی تعلیم دی جاتی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ انکا محور قُرآنی آیات ہیں ۔ دینی درس گاہوں سے نکلے عالم انہیں مذہبی اسکالر نہیں مانتے ۔بعض تو اِنکے خیالات پر کُفر کا فتویٰ بھی لگا دیتے ہیں ۔۔۔
ہمارے مذہبی رہنما میڈیا میں "اِن " رہنے کیلئے جمعہ کے جمعہ کسی نہ کسی مسئلہ کو "مذہبی اشو "بناکے احتجاجی ریلیاں نکالتے ہیں ۔۔۔ یہ مذہبی ہڑتالیں اور ریلیاں، ایک طرف بے روزگاری ، حد سے زیا دہ بڑی ہوئی مہنگائی ،معاشی نا انصا فی اور کرپشن جیسے بنیادی مسائل سے توجہ ہٹا دیتیں ہیں تو دوسری طرف مذہبی انتہا پسندی کو بھی فروغ دیتی ہیں ۔۔ ۔
عرب دنیا ، اسرائیل ،انڈیا ، یورپ اور امریکہ جیسے ترقی یافتہ ممالک کے لوگ بڑے ہوئے انسانی مسائل پر ریلیاں نکال رہے ہیں۔۔ ۔ جب کے ہم ان انسانی مسائل میں پورے کے پورے دھنسے ہوئے ہیں ۔اسکے باوجود ہم ان مسائل پر احتجاج نہیں کر رہے ہیں ۔ اسی سے بہ خوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ہمارا ملک کس انتہا پسندی کی سمت میں بڑھ رہا ہے۔۔۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ ہماری سیاسی جماعتیں اپنا رول صحیح ادا نہیں کر سکیں مثلاً شریف برادران ساڑے 3سال تک سوتے رہے اس خلا کو کسی سیاسی جماعت نے بھی فلِ نہیں کیا جسکا نتیجہ مذہبی رہنماؤں کو اسپیس مل گیا اور وہ جمعہ کے جمعہ مذہبی دُکان چمکانے لگے۔ ایسے میں عمران خان ہی پاکستانیوں کےمسائل پر آواز اُٹھاتے ہیں ۔ وہ مذہب کے معاملے میں بھی فرقہ پرست یا انتہا پرست سوچ کے حامل نہیں ہیں اسکے علاوہ ہمارے سامنے اور کوئی متبادل بھی تو نہیں ہے سارے آزمائے ہوئے ہیں ایسے میں عمران خان کی صورت میں ہی ملک کیلئے کُچھ بہتری کی امید نظر آتی ہے کہ شاید وہ مُلک کی بہتری کیلئے جراَتمندانہ انقلابی فیصلے کرکے مُلک کو ترقی کی راہ پر ڈال سکیں چونکہ مُلک کو انقلابی فیصلوں کی ضرورت ہے نہ کہ مصلحتوں کی۔۔۔اب اجازت دیں ۔۔بہت شُکریہ ۔۔۔(تبصروں کی پبلشنگ بند ہے )۔
No comments:
Post a Comment