Image result for monument valley
ہر چیز سے عیاں ہے،ہرشے میں نہاں ہے،خالِق کائنات، مالِک کائنات
عقلِ کُل،توانائی کُل، ہمہ جہت، ہمہ صِفت،خالِق کائنات، مالِک کائنات
آنکھیں کہ جِن سے میں دیکھا ہوں میری نہیں، عطائے خُداوندی ہے
  پاؤں کہ جِن سے میں چل تا ہوں میرے نہیں،عطائے خُدا وندی ہے
غرض یہ کہ میرے  وجود کا ذرہ  ذرہ   میرا  نہیں ،عطائے خُداوندی ہے
میرے خالِق میرے مالکِ میرے پروردگارانِ نعمتوں کا بے انتہا شُکریہ  


Sunday, October 30, 2011

" حکومت گرانے کا خیال یا اُبال "

منجانب فکرستان  پوسٹ ٹیگز:  ریلیاں/ نفسیاتی دباؤ/ گراف بڑھنے کا خوف/مزاحمتی خوف
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
پاکستان اس وقت ریلیوں کی زد میں ہے ۔یہ ریلیاں عوامی مسائل پر نہیں ذاتی ایجنڈے  پر مبنی ہیں ۔اسلئیے حکومت کو کوئی خطرہ نہیں اگر یہی ریلیاں عوامی مسائل پر ہوتیں تو مسائل کے حل کیلئے حکومت پر یقیناً دباؤ پڑتا ۔ یہ حکومت اوّل دن سے ہی سخت نفسیاتی دباؤ میں تھی چونکہ حکومت بے نظیر شہادت  کی وجہ سے ملی تھی نہ تجربہ تھا نہ واضع اکثریت اسلیئے حکومت مزاحمت کی متحمل نہیں ہوسکتی تھی یہ ہی وجہ تھی کی اس نے ہر جانب مفاہمت کی پالیسی کو اپنایا ، اے این پی ، ایم کیو ایم ، ق لیگ اور سب سے زیادہ جس پر ذمہ داری تھی ن لیگ بھی سب مفاہمتی لالی پاپ چوسنے لگے اسطرح حکومت نے ٹھاٹ کے ساتھ 4 سال گُذار لیے ۔ اگر یہ پارٹیاں عوامی/ قومی مفاد کی حامل پارٹیاں ہوتیں تو مفاہمتی لالی پاپ کو عوامی مسائل سے نتھی کرتیں اور حکومت پر شروع دن سے عوامی مسائل حل کیلئے دباؤ بنائے رکھتیں تو کمزور اور خوف زدہ حکومت  مزاحمتی خوف  کے زیر اثر  عوامی مسائل حل کرنے پر ضرور توجہ دیتی ۔ ۔۔۔
 ممکن ہے ن لیگ نے سوچا ہوکہ اگر پیپلز پارٹی نے عوامی مسائل حل کئے تو پیپلز پارٹی کا گراف بڑھ جائے گا شاید   اسی لیے چار سال تک مجرمانہ خاموشی اختیار  کئے رہے ۔ اب اچانک حکومت  گرانے  کا خیال ایسی اُبال کی صورت اختیار کئے ہوئے ہے کہ زبان قابو سے باہر ہورہی ہے جواباً بھی ایسی ہی زبان استعمال ہورہی ہے کیا ان زبان درازیوں سے عوامی مسائل  فوکس ہونگے یا کہ پسِ پشت چلے جائیں گے۔۔۔  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ بے نتیجہ اُبال ہے ۔ بُہت شُکریہ ۔تبصروں کی پبلشنگ بند ہے  ( ایم ۔ڈی )


No comments:

Post a Comment