منجانب فکرستان:غوروفکر کے لئے ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
نند بھاوج ناچاقی کا نتیجہ سعودآباد کو چھوڑ کر بہار کالونی شفٹ ہونا پڑا ، ہُوا یہ کہ
شرف الدین ماموں جان کی بیوی سے ملنے کے لئے، میں اور اماں جان بہارکالونی
گئے ،ایک ہی ملاقات میں اماں جان اور نئی مامی جان کی دوستی ہوگئی جو ماموں
جان کے انتقال کے بعد بھی قائم رہی، اماں جان نئی بھاوج کے خلوص سے اِس
قدر متاثر ہوئیں کہ اپنا مسئلہ شیئر کرنے لگیں کہ سعودآباد چھوڑنا ہے کہ بہار
کالونی میں کرایہ کا مکان مل جائے ، اتفاق سے بازو والا مکان کرایہ پر خالی تھا
،ماِلک ایک مکان چھوڑ کر رہتا تھا، اماں جان اور مامی جان مالک مکان سے کرایہ
طے کر کے ، کُچھ اڈوانس دے کر آگئے یوں ہم سعودآباد کو چھوڑ کر بہارکالونی
کے مکان میں آگئے ، یہ (انڈیا بہار) سے آئے لوگوں کی کالونی ہے یہاں بھی
اماں جان نے عربی اور اردو پڑھانے کا سلسلہ شروع کیا، یہاں اماں جان ایک
ایسے گھرانے میں عربی پڑھانے جاتی تھیں کہ جن کے رشتے دار غازی محمد بن
قاسم گورنمنٹ سیکنڈری اسکول میں پڑھا تے تھے، اُنہوں نے میری عمر کو دیکھتے
ہوئے ،میرے پڑھنے لکھنے کا ٹیسٹ لیا اور مجھے چھٹی جماعت میں داخلہ مل گیا
اماں جان بہت خوش ہوئیں، میرے داخلے کے تھوڑے دنوں بعد ہی چٹھی جمات
کے امتحان شروع ہوگئے،میں سنجیدگی سے امتحان کی تیاری میں لگ گیا میرے
ساتھ اماں جان کے ماموں زاد بھائی کہ جنکی فیملی جو رحیم یار خان سے کراچی
شفت ہوگئی تھی اُنکا بیٹا شہاب جو میرادوست بن گیا تھا،میری امتحانی تیاری میں
میری مدد کرنے لگا، خاص طور پر حساب کے پرچے میں شہاب کی مدد شامل نہ
ہوتی تو شاید اس پرچے میں فیل ہوجاتا،غرض کہ میری محنت،شہاب کی رہنمائی
،اوراماں جان کی دُعائیں،میں امتحان میں کامیاب ہُوا،اماں جان نماز روزے پابند
تھیں اُنکا انتقال بھی 14 رمضان کو ہُوا تھا ۔
یہاں بہار کالونی پر اماں جان کو پڑھا نے کے لئے نیاآباد جتنےبچّے نہیں ملے نتیجے
میں اماں کی جمع پونجی سے تھوڑے تھوڑے پیسے نکلنے لگے ،نتیجے میں مجھے 8 ماہ
ہی مجھے حالات کی مجبوری ساتویں جماعت سے ہی اسکول چھوڑ کام پر جانے لگا ۔
یاد ہوگا کہ درج بالا جملہ پہلی قسط 1#،کا ہے اسکے بعد 14 قسطوں میں بچپن کا
ذکر کیا ہے، اب یہاں سے لڑکپن کی قسطیں شروع ہوگیں۔ اب اجازت۔
یار سلامت، صحبت باقی/قسط #17کے لئے۔ انشاء اللہ
خالق کائنات ہمیشہ مہربان رہے ۔
No comments:
Post a Comment