منجانب فکرستان :غوروفکر کیلئے
شاعر "اندیور"نے 27 فروری1997 کو اِس دُنیا کو خُدا حافظ کہہ دیا، تاہم اِس دُنیا سے جاتے ہوئے فلم "سفر" کیلئے زندگی اورموت کے بارے میں کُچھ ایسا فلسفیانہ گیت لکھ دیا کہ جو انسان کو غوروفکر کی دُنیا میں پُہنچا کے دم لیتا ہے ۔۔۔ سینئرصحافی عبدالواحد نے نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں نیو ائیر 2018۔نائٹ کے ہنگامے میں حصہ لیا، خوشی خوشی گھر پہنچے اچانک طبیعت میں خلل واقع ہُوا یوں سال 2018۔ کو پہلے ہی دن خُدا حافظ کہہ دیا۔۔
پھر تو 2018 کو خُدا حافظ کہنے والوں کیلائن لگ گئی،4 جنوری زبیدہ آپا5 جنوری اصغر خان19 جنوری منو بھائی یکم فروری میر ہزار خان بجارانی اُنکی اہلیہ11 فروری عاصمہ جہانگیر11 فروری قاضی واجد17فروری مُنا لاہوری المعروف ''زکوٹا جن''25 فروری سری دیوی
زندگی کی سفر ہے یہ کیسا سفر
کوئی سمجھا نہیں،کوئی جانا نہیں
ہے یہ کیسی ڈگر،چلتے ہیں سب مگر
کوئی سمجھا نہیں،کوئی جانا نہیں
زندگی کو بہت پیار ہم نے کیا
موت سے بھی محبت نبھائیں گے ہم
روتے روتے زمانے میں آئے مگر
ہنستے ہنستے زمانے سے جائیں گے ہم
جائیں پر کدھر ہے کسے یہ خبر
کوئی سمجھا نہیں،کوئی جانا نہیں
ایسے جیون بھی ہیں جوجئے ہی نہیں
جنکو جینے سے پہلے ہی موت آگئی
پھول ایسے بھی ہیں جو کھِلے ہی نہیں
جِنکو کھلنے سے پہلے خزاں کھا گئی
ہے پریشان نظر تھک گئے چارہ گر
کوئی سمجھا نہیں،کوئی جانا نہیں
https://www.youtube.com/watch?v=SPhJvvHw1_k
نوٹ : پوسٹ میں کہی گئی باتوں سے اتفاق کرنا / نہ کرنا آپ کا حق ہے ۔اب جازت۔۔
{ رب مہربان رہے }