Image result for monument valley
ہر چیز سے عیاں ہے،ہرشے میں نہاں ہے،خالِق کائنات، مالِک کائنات
عقلِ کُل،توانائی کُل، ہمہ جہت، ہمہ صِفت،خالِق کائنات، مالِک کائنات
آنکھیں کہ جِن سے میں دیکھا ہوں میری نہیں، عطائے خُداوندی ہے
  پاؤں کہ جِن سے میں چل تا ہوں میرے نہیں،عطائے خُدا وندی ہے
غرض یہ کہ میرے  وجود کا ذرہ  ذرہ   میرا  نہیں ،عطائے خُداوندی ہے
میرے خالِق میرے مالکِ میرے پروردگارانِ نعمتوں کا بے انتہا شُکریہ  


Wednesday, January 2, 2013

" یہ ایک حقیقت ہے "


منجانب فکرستان: عمران خان/طاہرالقادری / بی بی سی تجزیہ کار/ٹشو پیپر
-----------------------------------------------------------
آج کا میڈیا چِیل اُڑی کہنے پر بھینس اُڑی کی ہیڈنگ لگا دیتا ہے۔مثلاً سینیئر بُش  کے ہاسپیٹل داخلے پر اُنکے مرنے کی خبرجرمنی کے اخبار نے لگادی۔۔ جبکہ ہمارے  چنچل میڈیا کو اپنے جوہر دکھانے کیلئے ایک نیا چہرہ طاہرالقادری کی صورت میں مل گیا  ہے اُنکے بیان کو ہر اخبار اپنے رنگ میں دِکھاتا ہے یوں اُنکا بیان ملٹی کلر بن  کر عوام میں اصل رنگ کونسا کا کنفیوژن پیدا کررہا ہے ۔۔۔   
ڈاکٹر طاہرالقادری نے الیکشن کے بنتے ہوئے ماحول میں اچانک عوامی پھلجھڑی   (نظام کی تبدیلی) چھوڑی ہے۔ لیکن یہ ایسے وقت میں چھوڑی گئی ہے جب عوام ووٹ دینے کی تیاری پکڑ رہے تھے جبکہ ایسی ہی تبدیلی کی بات تو عمران خان بھی  کہہ رہے ہیں ،لیکن وہ الیکشن میں کامیاب ہونے کے بعد نظام میں تبدیلی لانے کی بات کرتے ہیں، جبکہ ڈاکٹر طاہرالقادری الیکشن سے پہلے نظام کی تبدیلی کی بات کررہے ہیں، یہی وہ بات ہے جو لوگوں کے ذہنوں میں جگہ نہیں بنا پا رہی ہے ۔ ۔۔درج ذیل بھارت کے بارے میں بی بی سی کے تجزیہ کار کےچند پیرائیے ہیں۔
------------------------------------------- 
ریپ تشدد کا سب سے بھیانک اور تکلیف دہ روپ ہے۔ بھارت میں اوسطاً ہر بیس منٹ میں کہیں نہ کہیں ایک ریپ ہو رہا ہوتا ہے۔
بھارت کا سیاسی نظام اگرچہ جمہوری اصولوں پر قائم ہے لیکن اسے چلانے والے وہی لوگ ہیں جو کچھ عشرے پہلے تک جاگیردار ہوا کرتے تھے۔ساٹھ برس کی جمہوریت کے باوجود ان سیاسی رہنماؤں کی نفسیات سے جاگیرداری کا تصور جا نہیں سکا ہے۔۔۔ 
وہ خود کو منتظم اور سیاسی رہنما نہیں بلکہ حکمراں سمجھتے ہیں اور عوام ان کی نظروں میں اب بھی محض رعایا ہے جس کی قسمت کے وہ خود کو مالک سمجھتے رہے ہیں۔۔جمہوری بھارت میں سیاست طاقت، دولت اور تکبر کے حصول کا ذریعہ بنی ہوئی ہے ۔
پچھلے دو برس سے بھارت کے عوام کسی لیڈر اور قیادت کے بغیر ملک کے اس فرسودہ سیاسی نظام کو چیلنج کر رہے ہیں۔ خواہ وہ بدعنوانی کا معاملہ ہو یا ریپ کا آج ہزاروں کی تعداد میں میں پورے ملک میں لوگ ایک ساتھ نکلتے ہیں اور موجودہ سیاسی نظام سے اپنی بیزاری کا اظہار کرتے ہیں۔

--------------------------------------------------
پاکستان میں جاگیرداری نظام قائم ہے، ن لیگ ہو کہ پیپلز پارٹی، طاقتور سیٹ ہولڈر وں سے مزین ہیں، ان سیٹ ہولڈروں کیلئے نظام کی تبدیلی نقصان دہ بات ہے۔لیکن یہ سیٹ ہولڈرز عوام کو دکھانے کی حد تک لولی پاپ نعرہ " نظام کی تبدیلی" لگاتے ہیں ،کامیاب ہونے کے بعد اس نعرہ کو استعمال شُدہ ٹشو پیپر کی طرح پھینک دیتے ہیں۔
 پاکستان ہو کہ بھارت یہ ایک حقیقت ہے کہ یہاں پر رائج نا انصافی پر مبنی لوٹ کھسوٹ کے فرسودہ سیاسی نظام سے یہاں کی عوام کافی حد تک بیزار ہو چُکی ہے ، اسی لیے چاہتی کہ انصاف پر مبنی سخت قسم کا  جواب دہ نظام کا نفاظ ہو،لیکن عوام کی یہ خواہش کب اور کیسے پوری ہوگی یہ ایک سوالیہ نشان ؟ ہے۔۔۔ اب اجازت دیں ۔۔آپکا بُہت شُکریہ۔۔۔" رب راکھا "۔۔