Image result for monument valley
ہر چیز سے عیاں ہے،ہرشے میں نہاں ہے،خالِق کائنات، مالِک کائنات
عقلِ کُل،توانائی کُل، ہمہ جہت، ہمہ صِفت،خالِق کائنات، مالِک کائنات
آنکھیں کہ جِن سے میں دیکھا ہوں میری نہیں، عطائے خُداوندی ہے
  پاؤں کہ جِن سے میں چل تا ہوں میرے نہیں،عطائے خُدا وندی ہے
غرض یہ کہ میرے  وجود کا ذرہ  ذرہ   میرا  نہیں ،عطائے خُداوندی ہے
میرے خالِق میرے مالکِ میرے پروردگارانِ نعمتوں کا بے انتہا شُکریہ  


Thursday, April 18, 2024

حکمت الالٰہیہ اور سرن ۔۔۔۔

منجانب فکرستانغوروفکر کے لئے  

اہم الفاظ: انٹرنیٹ،ورلڈ وائیڈ ویب،،،گاڈپارٹیکل

_________________________________

ابھی تک کی تحقیق کے مطابق کائنات کی تمام مخلوق میں سے ذہین

 ترین مخلوق کا 'تاج 'انسان کے سر پر سجا ہُوا ہے۔ یہ اِس لئے

 ہے  کہ انسانی خمیر  میں تجسس اور کھوج  کاعشق پنہاں ہے، عشق

 کا عالم یہ ہے کہ "اپنے خالق کو جاننے کے کھوج میں لگا ہُوا ہے "

 اِس کے لئے مختلف انسانوں نے مختلف شاہراہوں مثلاً(فلسفہ،

 سائنس،مذہب، صوفی ازم،روحانیت، وغیرہ)پر گامزن ہُوئے ، اِن

 تمام علوم میں سے صرف سائنس ہی ایک ایسا علم ہے جو اپنے

 علمی علم کا ثبوت فراہم کرتا ہے تاہم یہ مذاہب کی طرح کسی قسِم

 کا عویٰ نہیں کرتا کہ یہ ہی آخری سچائی  ہے،کیوں کہ سائنس نے

 ' ایٹم ' کو نا قابل تقسیم کہہ کر ٹھوکر کھائی تھی (ایٹم ٹوٹا )اُس

 میں سے ذرے نکلے ،  یوں سائنس  کو عقل آگئی کہ  کسی بھی 

 قِسم کا دعویٰ نہیں کرنا ہے۔

سائنس کیا ہے؟،خالق  نے انسان کو جواعلیٰ دماغی صلاحیت عطا کیا

  ہے  اُس کے ذریعے  غوروفکر کرکے  کائنات میں موجود حکمت

 الالٰہیہ کے قوانین کو جاننے کی کوشش کا نام ہے، اور معلوم

 قوانین کو انسانی بھلائی اور سہولت کے لئے استعمال کرنا ،ایک

 نظراپنے اطراف ڈالیں تو  کو اندازہ ہوجائے گا کہ آپ کے

 استعمال کی ہر چیز  سائنس کی مرہون  منت نظر آئے گی۔۔

جب ایٹم میں سے ذرے نکلے تو اِن کو سمجھنے کے لئے ذراتی

 طبیعیات وجود میں آئی اور لیبارٹری کی ضرورت پیش آئی یوں

 'جنیوا' کے مضافات میں زمین سے 100 میٹر نیچے، 27کلو میٹر

 لمبی لیبارٹری سرن CERN وجود میں آئی یہاں سائنسدانوں

 نے حِکمت الالٰہیہ کے ایسے قوانین دریافت کہے  جس سے بے شمار

 نئی ایجادات سامنے آئیں اِن میں سب سے اہم ایجاد 1989میں

 سرن نے انٹرنیٹ ایجاد کر لیا تھا یوں www (ورلڈ وائیڈ ویب)

 سرن میں ’’پیدا‘‘ ہوا جس نے پوری دنیا کو جوڑ دیا اس کے علاوہ

 سرن نے 2013 ایک ایسا عنصر دریافت کرلیا کہ جسے نوبل انعام

 یافتہ سائنسداں  Leon M. Lederman نے اپنی کتاب میں

 گاڈ پارٹیکل نام دیا تاہم سائنسدان اس اصطلاح (گاڈ پارٹیکل) کو

 مسترد کرتے ہیں کیونکہ ان کے مطابق شواہد کی بنیاد پر تصدیق

 شدہ فزکس میں مذہب کا کوئی کردار نہیں ہے۔ اِس عنصرکو

 سائنسداں پیٹر ہگز کے نام پر ہگز بوسن کہا جاتا ہے۔اب اجازت۔

نوٹ: پوسٹ کی تیاری میں مختلف ویب سائٹوں سے مدد لی گئی ہے۔

Friday, December 8, 2023

فلسطینی اسرائیلی جنگ فوراً رُک جائے۔

منجانب فکرستانغوروفکر کے لئے

پوسٹ ٹیگز : دار الاسباب، * ربانی پھونک،  ترجیحات

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

' کائنات' دار الاسباب ( cause and effect)  کے قانون میں

گوندھی ہُوئی ہے۔

 آپ چاہے کسی بھی  مذہب کے پیروکار ہوں، آپ نے (مالکِ

 کائنات کو جو بھی نام دیا ہو )اُسی مالکِ کائنات نے کائنات کو

( cause and effect) قوانین دئیے جس کی پاس داری

 کائنات کا ہر ذرہ کرتا ہے، سیلاب آنا ہو  کہ زلزلہ ، قوانین کو

 اِس سے غرض نہیں کتنے انسان مر تے ، کتنے گھر  بربار ہوتے ہیں۔

 ہماری زمین ایک سیارہ ہے جو اپنے ستارے سورج کے گرد چکر لگا

 رہی ہے اور ساتھ ہی خود اپنے محور پر بھی لٹو کی طرح گھوم رہی

 ہے گویا یہ کائناتی قوانینِ کی اتباع  کررہی ہیں، تاہم درج بالا

 کائناتی قوانین ہمیں کیسے معلوم ہو گئے؟

تمام  مذہبی صحیفوں نے انسان کو غوروفکر کی تعلیم دی ہے*القرآن

 میں تقریباً تین سو جگہ انسان کو قوانینِ کائنات پر غوروفکر کرنے

 دعوت  کیوں دی ہے؟

 انسان میں موجود*ربانی پھونک کائناتی قوانین کے اسرار ورمُوز 

 کو سمجھنے میں مدد گا ثابت ہوتی  ہے جن پر عمل پیرا  ہو کر

 انسان  اپنے لئے سہولت اور دنیا وی طاقت حاصل کر سکتا ہے،

 اسکی مثال یہ کہ جنِ قوموں نے سائنسی تحقیقات میں سرمایاکاری

 کی دنیا کی قیادت اُن کے پاس چلی گئی،اقوام متحدہ میں اُنہیں ویٹو

 پاورحاصل ہو گیا ،اگر امریکہ اور یورپی ممالک چاہیں تو فلسطینی 

 اسرائیلی جنگ فوراً رُک جائے گی۔

ایسے مسلم ممالک ہیں کہ جن کے پاس سرمائے کی کم نہیں لیکن

 اِنکی ترجیحات  میں سائنسی تحقیقاتی ادارے قائم کرنا نہیں،اِن کی

 ترجیحات میں نئے ماڈل کی گاڑیاں ،سونے کی چیزیں،محلات، 

 جدید طرز کی  مسجدیں بنانا ، پانی پر تیرتی مسجد بنانا وغیرہ شامل  ہے۔ 

 رب تمام  بنی نوع انسان کا رب ہے سب میں ربانی پھونک موجود 

 ہے ،کوئی بھی انسان کسی بھی مسئلہ کے حل کے لئے مسلسل غور و

فکر کرتا ہے گویا وہ  ربانی پھونک کو جِلا بخشتا ہے یوں انسانی ذہن

 کو مسئلہ کے حل مل جا تا ہے۔ اب اجازت۔

 نوٹ۔ آپ کا درج بالا خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ۔

 دیکھیں *👇۔

https://quranurdu.org/15/29




Thursday, November 30, 2023

اپنے بچّوں کو کیسے بچائیں؟

منجانب فکرستانغوروفکر کے لئے

پوسٹ ٹیگز: معصوم چہرہ : اخلاقی درس:قانونی تقاضے: قتل

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

 حواسِ خمسہ یعنی چھونے( لمس )،دیکھنے، سننے،اور چکھنے سے انسانی

ذہن کو جو علم حاصل ہوتا ہے انسانی فیصلوں میں اُس کے اثرات

  نظر آتے ہیں۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

کسی شخص، کسی سہیلی یا دوست کے گمان میں بھی یہ تصور نہیں

آسکتا کہ یہ  جنوبی کوریا  23 سالہ معصوم چہرہ  ' جُنگ یو جنگ' 

بھی قتل جیسےجُرم  ارتکاب کرسکتی ہے، تاہم یو جنگ کو جرم پر 

مبنی دستاویزی فلمیں اور ٹی وی شوز دیکھنے،literature پڑھنے 

کے شوق نے  کسی کو قتل کردینے کے جذبہ کو اِس درجہ اُبھارا

 کہ معاشرے  میں رائج اخلاقی درس،اور قانونی تقاضے سب ذہن

 سے اوجھل ہوگئے یوں محترمہ نے اپنی مقتولہ کو  100 سے زیادہ

 مرتبہ چاقو کے وار کر کے بہیمانہ طریقے سے قتل کر دیا۔

اب والدین کے لئے پہلے سے زیادہ  مشکل مرحلہ در پیش ہے کہ

 وہ اپنے بچّوں کو کیسے بچائیں کہ وہ میڈیا کے بُرے شوق میں مبتلا

نہ ہوں؟۔۔۔اب اجازت۔۔

 درج بالا پوسٹ کی محرک، ذیل 👇لنک سائٹ ہے۔

https://www.bbc.com/urdu/articles/c3g2mljvr7eo


Thursday, November 16, 2023

کراچی اور کراچی کے چائے خانے۔

منجانب فکرستانغوروفکر کے لئے

کی وارڈزتبدیلی، غائب،  تصویر، عقیدہ ۔

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

 کائنات کی ہر چیز  ہر لمحہ ہر آن تبدلی سے گزر رہی ہے  بچّہ

، جوان، بوڑھا ہو کر جاندار سے بے جان بن جاتا ہے😀۔

  آج کل کراچی میں  جا بجا  کوئٹہ چائے  ہوٹل  نظرآرہے ہیں

  جبکہ سنہ 50 کے دور میں مالابار ( کیرالہ ) سے آئے لوگوں نے

   کراچی میں چائے خانے ( ہوٹل ) قائم کئے تھے جنہیں علاقے 

کی نسبت سے (ملباری)  کہتے تھے، کراچی کے ہر علاقے میں

 ملباری کے ہوٹل پائے جاتے تھے تاہم کائنات میں جاری تبدیلی 

 کےنظام نےآہستہ آہستہ اِن ملباری ہوٹلوں کو کراچی سے غائب

 کردیاِ، اِن کی جگہ ایرانی ریسٹورنٹ نظر آنے لگے،اِن ریسٹورنٹ

 کی خاص بات یہ تھی کہ اِن میں سے بیشتر میں کیش  کاؤنٹر کی

 دیوار  پر  شہنشاہ ایران کی تصویر آویزاں ہو تی تھی جیسے کہ(

 کراچی میں آغاخانی اور بوہری برادری کے لوگ، برکت کے

 عقیدے کے تحت اپنی دوکانوں میں اپنے روحانی پیشوا کی تصویر

 آویزاں کرتے ہیں) اب نہ جانے کب تک تبدیلی کی  نیچر انِ

  کوئٹہ چائے  ہوٹل کو برداشت کرتی ہے۔

۔اب اجازت۔۔ 

نوٹ : دوستو یادداشت کے حوالے سے مجھ میں یہ تبدیلی آئی ہے

 کہ الفاظ کے ہجے بھول جاتا ہوں،اسلئے درگزر کی درخواست ہے۔ 



Sunday, July 30, 2023

"کائناتی قوانین میں استثناء کا قانون بھی موجود ہے"

منجانب فکرستانغوروفکر کے لئے

سائنس کی خوبی یہ ہے کہ وہ یہ دعویٰ نہیں کرتی کہ اُس نے 

حتمی سچ دریافت کرلیا ہے، وہ تو ہمیشہ یہ گانا گاتی رہتی ہے کہ

ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں 

ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں 

 "کائناتی قوانین میں استثناء کا قانون بھی موجود ہے"

خُصوصی طور پر ایسے قوانین جاندار انواع میں نظر آتے  ہیں،

اِس کی دلچسپ مثال، سانپ ایناکونڈا کی خصوصیات میں دیکھی

جاسکتی ہے،عموماً جاندار انواع میں نرجسیم ہوتے ہیں جبکہ سانپ

'ایناکونڈا'کی مادہ پانچ گنا بڑی ہوتی ہے،اسی طرح جانداروں میں

 جنسی ملاپ کے لئے نر دلچسپی ظاہر کرتے ہیں،جبکہ ایناکونڈا کی 

مادہ جنسی ملاپ کی دلچسپی ظاہر کرتی ہے،

بعد جنسی ملاپ نر بھاگنے  کوشش کرتا ہےتاہم پانچ گنا جسیم مادہ

 اُسے دبوچ کر کھاجاتی ہے (نِگل لے تی ہے)۔ 

-------------------------------

بلاگ:درج ذیل سائٹ سے متاثر ہوکر لکھا گیا ہے۔

https://www.bbc.com/urdu/articles/ck5lj2lwy05o

 اب اجازت

پوسٹ میں کہی باتوں سے اتفاق کرنا/نہ کرنا یہ آپ کا حق ہے


Saturday, July 29, 2023

آج کی، لیلیٰ،جولیٹ یا ہیر

منجانب فکرستانغوروفکر کے لئے

 آج کے دور میں لیلیٰ،جولیٹ اور ہیر بنے کیلئے کنواری ہونا ضروری

 نہیں، دو چار بچّوں کی ماں بھی لیلیٰ،جولیٹ اور ہیر بن سکتی ہے  

مثال حالیہ دِنوں میں محبت کی دو داستانیں میڈیا کی زینت بنیں

  یعنی داستانِ سیما سجن اور داستانِ انجو نصراللہ،محبت کی اِن دونوں 

داستانوں کی خواتین  بالترتیب چار اور دو بچوں کی مائیں ہیں۔

--------------------- 

عموماً یہ سمجھا جاتا ہے کہ عورتین بہ نسب مردوں کے زیادہ 

مذہب  پرست ہوتیں ہیں تاہم، درج بالا محبت کی اِن دونوں 

داستانوں میں مرد حضرات تو اپنے اپنے مذہب پر قائم رہے جبکہ 

دونوں خواتین نے اپنے آباء واجداد کے دئیے مذہب کوچھوڑ دیا ۔

۔اب اجازت۔ 

پوسٹ میں کہی گئی باتوں سے اتفاق کرنا/نہ کرنا یہ آپ کا حق ہے   

    

Tuesday, July 11, 2023

قانون: آہستہ رو

 منجانب فکرستان: غوروفکر کے لئے

انسانی ذہن کی یہ جہت کیسی ہے (لڑکا،لڑکی/مرد،عورت) کی محبت کہتےہیں 

خاندان،مذہب،ذات برادری،دھن  دولت ) سب محبت پر قُربان ۔

ایسا کیوں ہے؟ محبت کیا ہے؟

انسانی علم کے تمام زرائع اس کی توضیح کرنے سے قاصر ہیں ۔۔۔ 

فرانس ہو یا کہ کوئی ملک،جہاں مسلمان اقلیت میں ہوں، حکومتی سطح پر

کوشش ہوتی کہ یہ اقلیت اکثریتی  میں ضم ہو جاہے،،ہوتا ایساہی ہے،

تاہم یہ ارتقاء کی طرح آہستہ رو قانون ہے ایسا ہونے میں 

نسلوں کی محبتوں کو پروان چڑھنا ہوتا ہے،،

اِس کی مثال انڈیا میں دیکھی جاسکتی ہے،جہاں بولی وڈ دُنیا ہو کہ لکھاریوں 

کی دنیا، غرض کہ فنون لطیفہ سے وابستہ لوگوں کی دنیا میں ہمیں ایسے

 لوگوں کی ایک بڑی تعدادنظر آتی ہے کہ جنہوں نے زمانے میں رائج

روایتی  (خاندان، مذہب،ذات برادری،دھن  دولت) سماجی بندھنوں کو 

توڑ کر کر شادیاں کیں اب اُن کی نسل سیکولر ہے۔

اِس سیکولر نسل کو اقلیت اکثریت جیسا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

حالیہ دِنوں میں محبت کے حوالے سے bbc اردو میں ایک اسٹوری شائع

 ہوئی ہے  کہ جس میں ایک پاکستانی مسلمان عورت کے چار بچّے ہیں،جس 

کو سرحد پار انڈیا میں مقیم لڑے سے محبت  ہوگئی ۔ جس کی خاطر عورت 

نے اپنے شوہر کو چھوڑ دیا ، اپنے مذہب کو چھوڑ دیا، اپنا مکان بیچ دیا ۔

 یہ محبت کیا ہے؟ جسے ہم(لڑکا،لڑکی/مرد،عورت)محبت کہتےہیں

انسانی علم کے تمام زرائع اس کی توضیح کرنے سے قاصر ہیں ۔۔۔ 

مکمل تفصیل کیلئے 👇 

https://www.bbc.com/urdu/articles/cjrldwyryk7o

نوٹ:پوسٹ میں کہی گئی باتوں سے اتفاق کرنا/نہ کرنا یہ آپ کا حق ہے   
 ۔ اب اجازت ۔