منجاب فکرستان:قارئین کرام،اردو سیارہ کی انتظامیہاور بلاگرزساتھی
٭عیدکی مُبارکباد قبول فرمائیں٭
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
سعادت حسن منٹو کے وہ فرضی خطوط جو کہ" چچا سام" کے نام لکھے گئے اردو ادب میں ایک خاص مقام رکھتے ہیں۔انہیں خطوط میں سے ایک خط میں منٹو ایک نیک کام کی تکمیل کیلئے امریکہ سے مدد کی درخواست کرتے ہیں۔دو دن پہلے یعنی رمضان میں مُجھےاُسی خط کا کردار نظر آیا تو یہ اقتباس بھی یاد آگیا۔۔۔
ایک چھوٹا سا ننّھا منا ایٹم بم تو میں آپ سے ضرور لونگا۔ میرے دل میں مدت سے یہ خواہش دبی پڑی ہے کہ میں اپنی زندگی میں ایک نیک کام کروں۔ آپ پوچھیں گے یہ نیک کام کیا ہے ؟۔۔۔آپ نے خیر کئی نیک کام کئے ہیں۔اور بدستور کئے جارہے ہیں ۔آپ نے ہیرو شیما کو صفحہ ہستی سے نابود کیا ۔ ناگا ساکی کو دُھویں اور گرد و غبار میں تبدیل کردیا۔ اسکے ساتھ ساتھ آپ نے جاپان میں لاکھوں امریکی بچّے پیدا کئے ۔ فکر ہر کس بقدرِ ہمت اوست ۔۔۔ میں ایک ڈرائی کلین کرنے والے کو مارنا چاہتا ہوں ۔ ۔۔ہمارے یہاں بعض مولوی قسم کے حضرات پیشاب کرتے ہیں تو ڈھیلا لگاتے ہیں ۔۔۔ مگر آپ کیا سمجھیں گے ۔۔۔ بہر حال معاملہ کچھ یوں ہوتا ہے کہ پیشاب کرنے کے بعد وہ صفائی کی خاطر کوئی ڈھیلا اُٹھاتے ہیں اور شلوار کے اندر ہاتھ ڈال کر سر بازار ڈرائی کلین کرتے چلتے پھرتے ہیں ۔۔۔ میں بس یہ چاہتا ہوں کہ جونہی مُجھے کوئی ایسا آدمی نظر آئے ۔۔۔جیب سے آپکا دیا ہُوا سنی ایچر ایٹم بم نکالوں اور اُس پر دے ماروں تاکہ وہ ڈھیلے سمیت دُھواں بن کر اُڑ جائے ۔۔۔۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
کاش مُجھے بھی ایک عدد بم مل جائے تو میں بھی ۔ تمام مکار سیاست دانوں اور تمام انا پرست اور فرقہ پرست عُلماء کو دُھواں بنادوں۔ ۔ ۔آپکا بُہت شُکریہ ۔
۔( ایم ۔ڈی)۔
میں نے چاہا اس عید پر
ReplyDeleteاک ایسا تحفہ تیری نظر کروں
اک ایسی دعا تیرے لئے مانگوں
جو آج تک کسی نے کسی کے لئے نہ مانگی ہو
جس دعا کو سوچ کر ہی
دل خوشی سے بھر جائے
جسے تو کبھی بھولا نہ سکے
کہ کسی اپنے نےیہ دعا کی تھی
کہ آنے والے دنوں میں
غم تیری زندگی میں کبھی نہ آئے
تیرا دامن خوشیوں سے
ہمیشہ بھرا رہے
پر چیز مانگنے سے پہلے
تیری جھولی میں ہو
ہر دل میں تیرے لیے پیار ہو
ہر آنکھ میں تیرے لیے احترام ہو
ہر کوئی بانہیں پھیلائے تجھے
اپنے پاس بلاتا ہو
ہر کوئی تجھے اپنانا چاہتا ہو
تیری عید واقعی عید ہوجائے
کیوں کہ کسی اپنے کی دعا تمہارے ساتھ ہے
محترم جناب طارق راحیل صاحب : یہ آپ کا خلوص ہے کہ آپ نے میرے حق میں اتنی اعلیٰ دُعا مانگی ہے ۔ یہ حقیقت ہے کہ میں اپنے آپ کو بُہت خوش نصیب سمجھتا ہوں اس کے لیے میں اُٹھتے بیٹھتے لیٹے خُدا کا شُکر ادا کرتا ہوں کہ خالق نے مُجھے ایک ایسا ذہن عطا کیا ہے کہ جو اندھی روایتوں کو قبول کرنے کے بجائے اُن پر غور کرتا ہے ۔یہ ہی وجہ ہے کہ میں کسی فرقہ کی اندھی تقلید نہیں کرتا اور نہ ہی لسانیت میں دھنسا ہوا ہوں ۔نہ کسی مذہبی عالم کا پُجاری ہوں اورنہ ہی کسی سیاسی رہنما کو مُقدس بنایا ہُوا ہے ۔ میرے بلاگ کی ہیڈ لائنیں میرے خیالات کی عکاس ہیں ۔ اللہ کا دیا وہ سب کچھ میرے پاس ہے جو ایک اچھی زندگی گُزار نے کیلئے ضروری ہے۔ مُجھے نہ تو کوئی ذہنی پریشانی اور نہ ہی جسمانی ۔ میرا ذہن تو موسیقی سے بھی بھر پور لطف اُٹھاتا ہے ۔ ۔ ۔ اس لیے میں جب بھی اپنے خالق سے دُعا مانگتا ہوں تو یہ مانگتا ہوں کہ جب بھی میری موت آئے اُس وقت میری ذہنی اور جسمانی حالت کسی
ReplyDeleteکی مُحتاجی نہ ہو اسکے علاوہ میری کوئی دُعا نہیں ہے۔ ۔
آپ کو میری کونسی ادا بھاگئی کہ آپنے مُجھے اتنی اعلیٰ دُعا سے نوازہ ۔۔ ۔ آپکی اس خلوص بھری دُعا کا شُکریہ ادا کرتا ہوں۔ ۔ ۔اب اجازت دیں۔ ۔ ۔ آپ کا خالق آپ پر ہمیشہ مہر بان رہے( آمین ) ( ایم ۔ ڈی )۔