منجانب فکرستان: غوروفکر کے لئے
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
آگے بڑھنے سے پہلے جنم بھومی ریاست حیدرآباد کے بارے میں
یہ تو میں پہلے لکھ چُکا ہوں کہ ' آصف جاہی ' نے 1724 میں
مغلوں کی حکومت سے آزادی حاصل کرکے ایک خود مختار
ریاست قائم کی تھی،یہ چھوٹی موٹی ریاست نہیں تھی اسکی وسعت
کا اندازہ ۔
۔ 17 ستمبر1948 کو جب بھارتی فوج نے حکومت کا خاتمہ کیا
اُس وقت ریاست کا رقبہ(انگلستان اوراسکاٹ لینڈ کے مجموعی رقبے
سے بھی زیادہ تھا) جب ترکی خلافتِ عثمانیہ کے خاتمہ کے بعد دنیا
میں اسلامی مملکتیں جو باقی تھیں سعودی عرب' افغانستان و ایران
وغیرہ پر مشتمل تھیں لیکن خوش حالی و شان و شوکت کے لحاظ
سے ریاستِ حیدرآباد کو جو بین الاقامی مقام حاصل تھا ۔ مکہ معظمہ
اور مدینہ منورہ کے پانی اور بجلی کے خرچ ریاستِ حیدرآباد نے
اپنے ذمے لے رکھے تھے۔ ' رباط' کے نام سے نظام نے مکہ اور
مدینہ میں حاجیوں کو رہنے کے لیے عمارتیں بنوائی ۔ریاست
حیدرآباد کو معیشت حوالے سے دنیا کی واحد ہیروں کی منڈی
کی حیثیت حاصل تھی۔ یہاں ہیروں کی کانیں تھیں، کوہ نور
ہیرا بھی گولکنڈہ کی کان سے نکلا تھا۔ٹائم میگزین کے مطابق
نظام میر عثمان علی خان دنیا کے امیر ترین شخص تھے۔
۔اب اجازت ۔
یار سلامت صحبت باقی/ قسط # 4 کے لئے۔
پوسٹ کی تیاری میں درج لنک سائٹ سے مدد کی ہے۔
https://www.facebook.com/groups/230979545799/posts/time-magazine-february-22-1937-nizam-of-hyderabad-mir-osman-ali-khan-featured-on/10158158986325800/