کاغذ کے بے جان ٹُکڑے (افسانہ
فکرستاں چینل سے میں ہوں آپکا ساتھی آپکا دوست "ایم ۔ ڈی " آج میں آپکی ملاقات ایک نئے افسانہ نگار سے کرارہا ہوں وہ اپنی پہلی تخلیق لیکر آئے ہیں یعنی پہلا نشہ اور پہلا خمار والی بات ہے ۔ جی جناب تو سنائے اپنا لکھا ہوا افسانہ ۔۔۔ذرا جھجک محسوس ہورہی ہے ۔۔۔شروع شروع میں ایساہی ہوتا ہے ،چلئے سنائے ۔۔۔ شمسہ نفسیات کی پروفیسرتھیں ،تھیں تو وہ 46 سال کی لیکن لگتیں 35/36کی تھیں خوبصورت ہونے کی وجہ سے پروانے منڈلاتے تھے لیکن کوئی پروانہ اُنہیں متاثر نہ کرسکا ، انکے مقالات اہم جریدوں میں شائع ہوتے تھے ،انکے مقالات کا موضوع ہمیشہ کوانٹم تھیوری اور تصووف کو مدغم کرنے کی کوشش ہو تی تھی , یعنی سائنس اور مذہب کو یکجا کرنے کی کوشش،جس پر اُنہیں سخت تنقید سہنی پڑتی تھی - مگر وہ اپنے آپ کو یہ کہکر مطمین کر لیتیں کہ دُنیا میں کوئی ایک شخص بھی تو ایسا نہیں ہے کہ جس پر تنقید نہ ہو تی ہو - مگر تنقید کرنے والوں کے سخت سوالات کے اُنہیں مدلل جواب دینے پڑتے تھے - رات وہ کافی دیر تک ذہن کو کوانٹم تصووف پرفکس کر کے جاگتی رہی ہے ،جسکا نتیجہ اُسے اپنے نظریہ کی حمایت میں کافی ٹھوس دلائل مل گئے تھے،وہ کافی خ...