Image result for monument valley
ہر چیز سے عیاں ہے،ہرشے میں نہاں ہے،خالِق کائنات، مالِک کائنات
عقلِ کُل،توانائی کُل، ہمہ جہت، ہمہ صِفت،خالِق کائنات، مالِک کائنات
آنکھیں کہ جِن سے میں دیکھا ہوں میری نہیں، عطائے خُداوندی ہے
  پاؤں کہ جِن سے میں چل تا ہوں میرے نہیں،عطائے خُدا وندی ہے
غرض یہ کہ میرے  وجود کا ذرہ  ذرہ   میرا  نہیں ،عطائے خُداوندی ہے
میرے خالِق میرے مالکِ میرے پروردگارانِ نعمتوں کا بے انتہا شُکریہ  


Monday, December 19, 2011

" سمجھ میں نہ آنے والی بات "

منجانب فکرستان پیش ہے پوسٹ ٹیگز:ممالیہ/ فطری جذبہ/ 14بچّے/13بچّیاں/سانس کا رشتہ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ماں میں موجود مامتا کوفطرت کا جبلی تقاضہ  کہا جاتا ہے ، یہ جبلی تقاضہ انسانوں اور جانوروں دونوں میں پایا جاتا ہے،خاص کر "ممالیہ" میں فطرت نے یہ تقاضہ نہایت اعلیٰ پیمانہ میں ودیعت کیا ہُوا ہے ، ممالیہ میں  سےبھی انسان میں یہ فطری جذبہ اپنی معراج پر ہے اسکی فطری وجہ یہ ہے کہ انسان کا بچّہ بہ نسبت دوسرے ممالیہ کے زیادہ عرصہ تک ماں کے دودھ پر پلتا ہے اس لیے فطرت نے انسانی ماں میں مامتا کا جذبہ کوٹ کوٹ  کربھرا ہے ، لیکن نیپال سے خبر ہے  کہ  وہاں پر کچّھ مائیں اپنے ہی بچّوں کو مار دیتی ہیں ،ایسا تو کوئی نچلے درجہ والے جانور کی ماں بھی نہیں کرتی ۔۔۔ پھر یہ اشرف المخلوقات  کہلانے والی  ماں ایسا  کیسے  کرپاتی ہے؟؟؟۔ ذرا تصّور کریں تو رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں کہ انسان اپنے ہی بچّوں کو ہلاک کردے یہ  تصور سے بعید نظر آتا ہے ۔۔۔لیکن نیپال میں ایسا ہورہا ہے صرف 15 مہینوں میں 14 بچّے اور 13 نومولود بچیاں اپنے ہی والدین کے ہاتھوں قتل کردیے گئے ۔۔۔ ممکن ہے دیگر علاقوں میں بھی ایسا ہی کُچھ ہورہا ہو جسکی رپورٹنگ نہ ہوپاتی ہو۔۔۔ 
ایسا تو کوئی جانور بھی نہیں کرتا  کہ شکار نہ ملنے پر وہ اپنے بچّوں کو اس غرض سے ہلاک کردے  کہ ہم کھائیں یا کہ بچّوں کو کھلائیں ؟؟ بے چین ماں شکار کی تگودو میں لگی رہتی جیسے ہی شکار ملتا ہے وہ بچّوں کے آگے ڈال دیتی ہے اور خود صرف اتنا سا لیتی ہے کہ سانس کا رشتہ باقی رہے۔۔۔ انسان کو خالق نے صاحبِ تدبیر بنایا ہے پھر بھی ایسی مایوسی کہ اپنے ہی نومود بچّوں کو اپنے ہی ہاتھوں قتل کرنا سمجھ میں نہ آنے والی بات ہے ۔۔۔یا انسانی سوچ اِس حد تک مادی ہوگئی ہے، جو ایک ماں سے مامتا کا اور ایک باپ سے باپتا کا فطری جذبہ بھی چھین رہی ہے !!!!! یہ پوسٹ درج ذیل لنک سے مُتاثر ہوکر لکھی گئی ہے ۔۔۔اب اجازت دیں آپکا بُہت شُکریہ۔۔۔( ایم ۔ ڈی )
نیپال میں گزشتہ پندرہ مہینوں کے دوران نوزائیدہ بچوں کو ہلاک کرنے کے ستائیس واقعات رونما ہوئے

No comments:

Post a Comment