Image result for monument valley
ہر چیز سے عیاں ہے،ہرشے میں نہاں ہے،خالِق کائنات، مالِک کائنات
عقلِ کُل،توانائی کُل، ہمہ جہت، ہمہ صِفت،خالِق کائنات، مالِک کائنات
آنکھیں کہ جِن سے میں دیکھا ہوں میری نہیں، عطائے خُداوندی ہے
  پاؤں کہ جِن سے میں چل تا ہوں میرے نہیں،عطائے خُدا وندی ہے
غرض یہ کہ میرے  وجود کا ذرہ  ذرہ   میرا  نہیں ،عطائے خُداوندی ہے
میرے خالِق میرے مالکِ میرے پروردگارانِ نعمتوں کا بے انتہا شُکریہ  


Monday, November 7, 2011

" قارئین کرام سے / بے تکلفانہ باتیں "

 منجانب فکرستان پیش ہیں پوسٹ ٹیگز: طالیس/ڈیلفی کا مندر/سقراط/آپشن/  ملاپ/ ریٹنگ/ربِ کریم
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
عزیز قارئین آج عید کا دن  ہے آپ سے  بے تکلفانہ باتیں کرنے کو جی چاہ رہا ہے۔ ان باتوں  میں اپنی خامیوں کا اعتراف بھی شامل ہے ، چونکہ دُنیا  کے پہلے فلسفی سائنسدان جناب طالیس صاحب( یہ وہی صاحب ہیں کہ جنہوں نے کہا تھا کہ ہر شے پانی سے وجود میں آئی ہے)  سے کسی نے پوچھا کہ محترمآپ ذرا یہ  بتانا پسند فرمائیں گے کہ ۔ دنیا کا آسان ترین  کام کون سا ہے اور یہ بھی کہ دُنیا کا مشکل ترین کام کون سا ہے۔۔آپ نے جواب دیا ک دُنیا کا  آسان ترین کام دوسروں کو مشورہ دینا ہے اور دُنیا  کا  مشکل ترین کام اپنے آپ کو پہچان نا ہے ،یہ بات ایک اور حوالے سے سُقراط سے بھی منسوب ہے۔ وہ اس طرح کہ یونانیوں کے نزدیک سب سے زیادہ مقدس مندر ڈیلفی کا مندر تھا جو غیب کی باتیں بتاتا تھا ڈیلفی کے مندر کے دیوتا سے پوچھاگیا کہ بتاؤ سب سے زیادہ عقل مند کون ہے۔ دیوتا  نے بتادیا سقراط سب سے زیادہ عقل مند ہے ۔ جب سقراط تک یہ بات پہنچی تو سقراط نے کہا دیلفی کے دیوتا نے صحیح کہا ہے ۔ وہ اس طرح کہ میں اپنی جہالت سے واقف ہوں جبکہ لوگ اپنی جہالت سے واقف نہیں ہیں ۔ یہ بات آج بھی اتنی ہی صحیح  جتنی کہ سقراط کے دور میں صحیح  تھی ۔ آج بھی  مجھ سمیت کسی کو اپنی جہالت نظر نہیں آتی ہے۔ لیکن دوسرے کو جاہل کہنے میں بڑا مزا آتا ہے۔۔۔دنیا میں یہی کچھ تو ہورہا ہے ۔ ۔۔دوسرا جاہل ہے ۔ ۔
یہ تو سب جانتے ہیں کہ جب کوئی خبر/واقعہ متاثر کرتا ہے تو  وہ دماغ میں  پہلے سےموجود خیالات سے ملاپ کر کے ایک سوچ وضع کرتا ہے ۔ مثلاً اخبار میں جملہ پڑھا کہ ملک میں ہر طرف کرپشن کی آگ لگی ہوئی ہے ۔ لفظ آگ نے آگ بجھانے والی چڑیا کی یاد تازہ کردی اور یہ بات ٹیکسٹ میسیجیز سے نتھی ہوکر اس خیال میں ڈھل گئی کہ ٹیکسٹ میسیجیز  آگ بجھانے والی چڑیوں جیسا کام کرسکتی ہیں یعنی ٹیکسٹ میسیجیز کے زریعے پاکستان میں انقلاب لایا جاسکتا ہے ۔ (پاکستان کرپشن کی آگ میں جل رہا ہے۔ جملے نے ذہن میں موجود خیالات سے ملاپ کھا کر /بلینڈ ہوکر حل پیش کر رہا ہے) ۔۔۔ رب نے انسان میں اپنی روح پھونک کر انسان کو بڑی صلاحیتوں سے نواز دیا ہے ۔ انسان  میں ایسی صلاحیت ہے کہ اُسکے سامنے مسئلہ آتے ہی اُسکا ذہن مسئلہ کے حل کے آپشن دینے لگ پڑتا ہے  ۔ آج انسان کی ساری ترقی  کا دارومدار ربِ کریم کی  اسی عطا کردہ صلاحیت کی بدولت ہے ۔ ۔۔۔
یہ ساری تمہیداپنی خامیاں بتانے کیلئے  باندھی ہے کہ  خامیاں بتانا بُری بات نہیں ہے۔ اب میں آپ کو پوسٹ کے حوالے سے مجھ میں جو خامیاں ہیں یا جنہیں میں دریافت کر پایا ہوں وہ یہ ہیں کہ جب کوئی خبر ذہن/ دماغ میں بلینڈ ہوکر پوسٹ کی شکل اختیار کرنے لگتی ہے تو اسکو جلدی جلدی  یک نشست میں مکمل کرتا ہوں کہ کہیں خیالات بھاگ نہ جائیں ، جسکا نتیجہ کبھی گرامر کی غلطیاں کرجاتا ہوں   تو کبھی اسپیلنگ میں غلطیاں  رہ جاتی ہیں ۔ جیسے سابقہ پوسٹ کے عنوان" ابراہیم" میں غلطی ہوگئی لیکن متن میں" ابراہیم "صحیح لکھا ہوا ہے ۔ کبھی کوئی لفظ لکھنا بھول جاتا ہوں ،  حالانکہ پریویو میں سب ٹھیک نظر آتا ہے بھولا ہوا لفظ بھی ایسے پڑھ جاتا ہوں کہ جیسے لکھا ہُوا ہے۔ لیکن جب پبلش کو کلک کرکے پڑھتا ہوں تو غلطیاں نظر آنے لگتی ہیں پھر جلدی جلدی ایڈیٹنگ کر نے لگتا ہوں اب دوسروں بلاگروں کو یہ مسائل پیش آتے ہیں کہ نہیں مجھے نہیں معلوم ۔۔۔۔ ایک بات اور بتا دوں کہ میں ریٹنگ   دوڑ کو اچھا نہیں سمجھتا ،  ریٹنگ کو مدِ نظر رکھنے سے بندہ پھر  پوسٹ کو عوامی زاویہ پہنانے لگتا ہے اس طرح  وہ اپنا ذاتی اور منفرد زاویہ پوسٹ کو نہیں دے پاتا ہے ۔۔۔میرا طریقہِ کار یہ ہے کہ  کسی خبر/ واقعہ سے ذہن/ دماغ میں جو زاویہ ابھرتا ہے۔۔۔ 
چاہے وہ زاویہ کتنا ہی نیا اور غیرعوامی کیوں نہ ہو اُسے ویسا ہی لکھ دیتا ہوں ۔۔ ۔۔ قارئینِ کرام آپ سے بہت ساری باتیں ہوگئیں اب اجازت دیں آپ کا بُہت بُہت شُکریہ۔۔۔( ایم ۔ڈی )

2 comments:

  1. ہلکے پھلکے انداز میں کافی فکر انگیز باتیں کیں ہیں آپ نے۔
    اچھا لگا۔
    ایک بات جاننا چاہوں گا، اگر آپ برا نہ مانیں۔ آپ کے اسم گرامی میں ایم ڈی کس کا مخفف ہے؟
    غلام مرتضیٰ علی

    ReplyDelete
  2. محترم جناب غلام مرتضیٰ صاحب ، خوشی ہوئی کہ آپ کو میری باتیں پسند آئیں ۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں نیٹ کی دُنیا میں زیادہ تر فرضی نام ہی چلتے ہیں ۔ اسی طرح ایم ڈی بھی ایک فرضی/ قلمی نام ہے ۔ آپ کا بُہت شُکریہ ۔( ایم ۔ ڈی )۔

    ReplyDelete