منجانب فکرستان: گرفتاری پر رینو اور شاہین کے تاثرات ۔
------------------------------------------------------------
"اظہار کی آزادی" دھری کی دھری رہ گئی صرف like کرنے پر گرفتاری ہوگئی۔۔ "رینو" کے فہم وگمان میں بھی یہ بات نہیں تھی کہ اظہار کی آزادی کے اِس دور میں صرف like کرنے پر اُس کے ساتھ ایسا سُلوک بھی ہوسکتا ہے جس کے بارے میں وہ کہتی ہیں: وہ بہت ہی خوفناک دن تھا، ہم حیران تھے ، اب تک پولیس اسٹیشن اور کورٹ کو صرف فلموں میں دیکھا تھا ، کبھی سوچابھی نہیں تھا کہ حقیقی زندگی میں ہمیں اِن باتوں کا سامنا کرنا پڑے گا ۔ شام 7 بجکر 15 منٹ کے قریب ہم پولیس اسٹیشن پہنچے دوسرے دن دوپہر 2 بجکر 30 منٹ پر ہمیں ضمانت پر رہا ئی ملی : : جبکہ شاہین نے کہا:( جس نے اپنے فیس بک کے صفحے پر لکھا تھا کہ ٹھا کرے جیسے لوگ روز پیدا ہوتے اور مرتے ہیں اور اس وجہ سے ممبئی کا بند ہونا کہاں تک مناسب ہے ؟ ) ہمیں پولیس اسٹیشن سے جُڑے ایک چھوٹے سے کمرے میں رکھا گیا تھا ، وہاں پر موجود تمام لوگ ہمیں ایسے گھور رہے تھے ، جیسے ہم نے کوئی بُہت بڑا جُرم کیا ہے ۔۔۔ہمیں دوپہر کے وقت کورٹ لے جایا گیا ، مجسٹریٹ کے سامنے میرے منہ سے آواز نہیں نکل رہی تھی ۔۔ مجھے زور سے بولنے کیلئے کہا گیا تو میں ڈر گئی اور رونے لگی ۔۔ وہاں موجود تمام لوگ ہمیں گھور رہے تھے ۔۔۔وہ ایک بھیانک خواب تھا۔۔
"یہ کیسی بڑی جمہوریت ہے جس میں چھوٹی سی اظہار رائے کی آزادی نہیں ہے"
تفصیل کیلئے لنک کا صفحہ 6 دیکھیں ۔۔مجھے اجازت دیں ۔۔۔آپ کا بُہت شُکریہ ۔۔