﷽
فکرستان سے پیش ہے پوسٹ ٹیگز: کرکٹ/فارمولا/وقفہ وقفہ/ٹی۔وی/حد
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
پاکستان کو کرکٹ کے اِس مُقام تک پہُنچانے میں ایک گھرانے نے بُہت اہم رول ادا کیا ہے ۔پاکستان کے پہلے میچ سے ہی اِس گھرانے نے کامیابی کا ایک فارمولا اپنایا ہُوا ہے ۔پاکستان کے پہلے میچ میں جب پاکستانی کھلاڑی آؤٹ ہورہے تھے تو خاتون نے کہا:- ہم دیکھ رہے ہیں اسلئے یہ آؤٹ ہورہے ہیں کُچھ دیر کیلئے ٹی وی بند کردیں پاکستانیوں کاآؤٹ ہونا رکُ جائے گا ۔ محترم صاحب کے دل میں بھی کُچھ ایساہی بات تھی اسلئے اُنھوں نے فوراً ٹی وی بند کردیا اور فارمولا یہ بنایا کہ وقفہ وقفہ سے میچ دیکھا جائے اور وقفہ کے بعد ٹی وی کھولنے اور رزلٹ دیکھنے سے پہلے دل کی دھڑکن کو قابو رکھنے کیلئے کوئی آیت پڑھی جائے۔
ماشااللہ سے اُنکا یہ فارمولا ابھی تک تو بڑا ہی کار گر ثابت ہُوا ہے ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اُنکے اس فارمولے کی حد کہاں تک کی ہے ۔ ہماری تو یہ دُعا ہے کہ اِس گھرانے کے فارمولے کی حد فائنل کِراس کرجائے ۔آمین ۔
ویسے میرے دماغ میں یہ سوچ گردش کررہی ہے کہ کیا یہ واحد گھرانہ ہے جو اِس طرح کی سوچ کا حامل ہے یاکہ دُنیا کے تقریباً لوگوں کی سوچ اسی طرح کی سی ہے ۔ آپ دیکھیں یہ وڈیو اور مُجھے دیں اجازت ۔
ماشااللہ سے اُنکا یہ فارمولا ابھی تک تو بڑا ہی کار گر ثابت ہُوا ہے ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اُنکے اس فارمولے کی حد کہاں تک کی ہے ۔ ہماری تو یہ دُعا ہے کہ اِس گھرانے کے فارمولے کی حد فائنل کِراس کرجائے ۔آمین ۔
ویسے میرے دماغ میں یہ سوچ گردش کررہی ہے کہ کیا یہ واحد گھرانہ ہے جو اِس طرح کی سوچ کا حامل ہے یاکہ دُنیا کے تقریباً لوگوں کی سوچ اسی طرح کی سی ہے ۔ آپ دیکھیں یہ وڈیو اور مُجھے دیں اجازت ۔
آپکے خلوص کا طالب ۔(ایم ۔ڈی ۔)
Aap ne aek sooch ki nechan dahi ki lekin esko koie
ReplyDeletenaam nahain deya.
Ramzan.
محترم رمضان صاحب ٭ میں نے جان بوجھ کر اِس سوچ کو کوئی نام نہیں دیا ۔ اس سوچ کے کئی نام ہوسکتے ہیں ۔ میں نے اپنے قاری پر چھوڑ دیا ہے کہ وہ اپنی سوچ کے مُطابق اِس سوچ کو اپنی پسند کا نام عطا کرے ۔ آپکے تبصرہ کا بُہت شُکریہ
ReplyDeleteخلوص کا طالب( ایم ۔ ڈی )۔
محترم!۔
ReplyDeleteلگن اور محبت کچھ اسطرح کے جزبے ہیں جو شوق کے نئے نئے زاویے تلاش کر لیتے ہیں کہ دل نادان کسی طور بہلا رہے۔
بآرسیلونا فٹ بال کلب کے دو تین ایسے شائقین کو میں ذاتی طور پہ جانتا ہوں کہ وہ بہت ہی اہم فائنل میچ ٹی وی پہ دیکھنے کی بجائے سینما وغیرہ چلے جاتے ہیں۔ وجہ پوچھنے پہ یہ بتاتے ہیں کہ ہمارا براہراست میچ دیکھنا ہماری نحوست کی وجہ سے بآرسیلونا کی ٹیم ہار نہ جائے۔
میری ذاتی رائے میں جب شوق اور عشق ایک حد سے آگے بڑھ جائیں تو وہ ہر وہ جتن کرنے کو تیار ہوتے ہیں جن سے دل کو بہلایا جاسکے۔
آپ کا یہ سوال کہ کیا اور گھرانے بھی ہونگے جو یہ نسخہ اپناتے ہونگے۔ میری رائے میں اور بہت سے لوگ ہونگے جو اس طرح کے یا ملتے جلتے جتن کرتے ہونگے۔ سوال یہ ہے کہ جزبہ کی کیا تریف کی جائے جو وجود رکھتا ہے مگر نظر نہیں آتا؟۔
محترم جاوید گوندل بھائی ٭ آپکا بُہت شُکریہ کہ آپنے پوسٹ سے متعلق اپنے خیالات قارئین تک پہنچائے ۔ میں نے ایک گھرانہ کو حوالہ بناکر ایک سوچ کو ہائی لائٹ کیا ہے ۔جہاں تک اِس سوچ کا تعلق ہے ۔دُنیا کے سب سے زیادہ تعلیم یافتہ مُلک کے صدر کی سوچ بھی ایسی ہی سوچ کی حامل تھی میری مراد صدر ریگن سے ہے ۔جہاں تک اس سوچ کو نام دینے کا تعلق ہے تو اس کیلئے نام موجود ہیں جیسے توہم پرستی ، وہم پرستی وغیرہ لیکن میں نے یہ نام اسلئے استعمال نہیں کئے کہ ہوسکتا ہے اس سوچ کے حامل لوگوں پر گراں گُزرے ۔ اچھا اب اجازت دیں ۔
ReplyDeleteخلوص کا طالب۔(ایم ۔ ڈی )۔