Image result for monument valley
ہر چیز سے عیاں ہے،ہرشے میں نہاں ہے،خالِق کائنات، مالِک کائنات
عقلِ کُل،توانائی کُل، ہمہ جہت، ہمہ صِفت،خالِق کائنات، مالِک کائنات
آنکھیں کہ جِن سے میں دیکھا ہوں میری نہیں، عطائے خُداوندی ہے
  پاؤں کہ جِن سے میں چل تا ہوں میرے نہیں،عطائے خُدا وندی ہے
غرض یہ کہ میرے  وجود کا ذرہ  ذرہ   میرا  نہیں ،عطائے خُداوندی ہے
میرے خالِق میرے مالکِ میرے پروردگارانِ نعمتوں کا بے انتہا شُکریہ  


Saturday, March 5, 2011

شاہد آفریدی کا اسٹائل ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

                                                            
منجانب فکرستان پیش ہے ۔ شاہد آفریدی کے اسٹائل کے بارے میں۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
کینیڈا کے کپتان نے کہاہے کہ صرف ایک کھلاڑی شاہدآفریدی ہماری ٹیم کیلئے بھاری پڑگیا۔شاہد آفریدی کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ 
کھیل میں اُنکا جوش وجذبہ دیکھنے کے لائق ہوتاہے  ۔اُنہیں یہ ہوش ہی نہیں رہتا ہے کہ گراؤنڈ میں وہ کتنا چلتے پھرتے ہیں ۔مسلسل آگے پیچھے دائیں بائیں  گھومتے  رہتے ہیں ۔اگر کوئی سروے کرے تو میرے خیال میں شاہد آفریدی  کا نام گینیز بک  میں آسکتا ہے ۔یہ وُہ کھلاڑی ہے ۔جو گراؤنڈ میں ایک پل کیلئے بھی نِچلا نہیں بیٹھتا ہے مسلسل چلتھ پھرتھ کرتا رہتا ہے ۔اور جب وُہ کسی کھلاڑی کو آؤٹ کر کےاپنے ہپنا ٹائیزڈ اسٹائل پر کھَڑے ہوجاتے ہیں تو اُسکے چاہنے والوں کے جسم کے اندر سےایسی خوشی اور مُسرّت  پھوٹ پڑتی ہےکہ بیان سے باہر ہے ۔اُسکے اِ س سٹائل پر اپنی عُمر کی  مناسبت سے کوئی مُسکراتا ہے توکوئی خوشی سے بے اختیار قہقہے لگاتا ہے ، کسی کی زبان  بوم بوم آفریدی پُکارنے لگتی ہے  تو کوئی بیخودی میں اپنی سیٹ سے اُٹھ کر رقص کرنے لگتا ہے  ۔  میں نے ہپنا ٹائیزڈ اسٹا ئل اسلیئے لکھا ہے کہ شاہدآفریدی نے جتنی باربھی آؤٹ کرنے پر یہ اسٹائل بنایا وہ ایک جیسا ہے  آپکواِس میں کہیں فرق نہیں ملے گا ۔ جیسے وہ پتھر کا مجسمہ ہو ۔ایسا محسوس ہوتا ہے ۔شاہد آفریدی جب کسی کھلاڑی کو آؤٹ کرتا ہے تو شاہد آفریدی میں سے وہ اسٹائلش مُجسمہ نِکل کر کُچھ دیر کیلئے آفریدی کی جگہ آ کَھڑا ہوتا ہے اورکُچھ سیکنڈوں کیلئے آفریدی وہاں سے غائب ہوجاتا ہے۔جب کوئی کھلاڑی اُسے مُبارک باد دیتے ہوئے اُس سے لپٹ جاتا ہے تو پھر وہ مجسمہ غائب ہوجاتا ہے اور شاہد آفریدی حاضر ہوجا تا ہے ۔ آفریدی کے اس اسٹائل کو سری لنکن بھی داد دئیے بغیر نہ رہ سکے حالانکہ یہ رویہ قومی جذبہ کے خلاف ہے ۔ لیکن شاہد آفریدی کا اسٹائل اُس جزبہ پر حاوی ہوگیا ۔
اسی طرح سے جب آفریدی کی بے چین روح وجد میں آکے چوکے چھکے لگانے پر اُتر آتی ہے تو اُسکےچوکے چھکے شائقین کے پورے جسم میں خوشی اور مُسّرت کی  لہر دوڑا  دیتے ہیں۔یہ لہر جسم میں موجود ہرسیل کو خوشی اور مُسّرت سے اتنا لبریز کردیتے ہیں کہ فرد خوشی سے ناچنے لگتا ہے ،چیخنے لگتا ہے ،بُوم بُوم آفریدی  کرنے لگتا ہے۔ 
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
سابقہ پوسٹ کا رزلٹ:-( ناممکن۔ 50٪)۔(ممکن۔0٪)۔( شاید۔50٪)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
پول کیلئے سوال
دیکھا  گیا ہے کہ کھیل بھی ایک طرح کی وجدانی  سی کیفیت لئے ہوئے  ہوتے ہیں ۔ کیا آپ میری اِس رائے سے متفق ہیں ؟ 
نوٹ:- قارئین کرام دوستوں سے  گُذارش ہے کہ پول  کِلک کریں۔آپکا شُکریہ ۔
                                               ۔(خلوص کا طالب ایم ۔ڈی)۔

7 comments:

  1. لالہ تو لالہ ہے نا جی۔۔۔ شہزادہ بندہ۔۔۔

    ReplyDelete
  2. لالہ تو لالہ ہے نا جی۔ ۔ ۔شہزادہ بندہ ۔ ۔ ۔ آپکے یہ الفاظ آفریدی سے محبت کے عکاس ہیں(خلوص کا طالب۔ایم۔ڈی)۔

    ReplyDelete
  3. ہاں ہر وہ کام جس میں دل کی خوشی شامل ہو وہ ایسا ہی ہوتا ہے،
    پاکستان کے ساتھ ساتھ کراچی والوں کا فخر ہے شاہد آفریدی!
    Abdullah

    ReplyDelete
  4. ہر وہ کام جس میں دل کی خُوشی شامل ہو ایساہی ہوتا ہے ۔ بالکل سچ بات ہے ۔( خلوص کا طالب ۔ ایم ۔ ڈی )۔

    ReplyDelete
  5. بھائی جاوید گوندل۔ آپ کے تبصرے علمی حقائق پر مبنی ہوتے ہیں ۔آپ میرے بلاگ پر تبصرہ کرتے ہوئے عموماً یہ الفاظ لکھتے ہیں کہ" یہ میری ذاتی رائے ہے" ۔ میرے نزدیک آپ کے یہ الفاظ عظیم ترین الفاظ ہیں ۔ عظیم ترین کیوں ؟ اسلیئے کہ یہ الفاظ جہاں آزادِی سوچ کی حمایت کرتے ہیں وہیں پر یہ الفاظ مُخالف سوچ کو برداشت کرنے کی بھی نمائندگی کرتے ہیں ۔ اور ساتھ ہی ساتھ یہ فضول بحث سے بچنے کی تلقین بھی کرتے ہیں ۔ عبداللہ صاحب کی سوچ ہے کہ شاہد آفریدی پاکستان کے ساتھ ساتھ کراچی والوں کا فخر ہے ۔ اس پر آپ نے سوال اُٹھا یا۔ اس قسم کے سوال جواب ،جواب سوال ایک بے علمی معرکہ آرائی کا حاصل رنجشوں کے سوا کچھ ہاتھ نہیں آتا ہے۔ ۔اور فضول میں دماغ کی قیمتی انر جی ضائع ہوتی ہے ۔امید ہے میرے اِس تبصرہ کو دل پر نہیں لیں گے ۔اور میرے بلاگ پر میرے قارئین کیلئے اپنے خیال افروز تبصرے جاری رکھیں گے ۔ اب میں اپنا ایک خیال آپ سے شئیر کرتا ہوں ۔ ہم دُور بیٹھ کر لیبیا کے بارے میں اطلاعات کے حوالے سے جو بھی امیج بنا رہے ہیں ۔اگر ہم وہاں جاکر حقیقی معلومات حاصل کریں تو مُجھے اپنے تجربات کی بُنیاد پر پکا یقین ہے کہ اطلاعات پر مبنی امیج میں دراڑیں پڑ جائیں گی ۔ اسکی وجہ میرے نزدیک اطلاعات کا تعصب اور پیسہ ہے۔اجازت دیں ۔(آپکے خلوص کا طالب۔ ایم ۔ ڈی)۔

    ReplyDelete
  6. حضور میں آپ کی باتوں کو تہہ دل سے تسلیم کرتا ہوں اسلئیے پچھلی پوسٹس کھولے بغیر بھی مجھے اپ پہ یقین ہے اور عام ذندگی میں بھی میری یہ عادت رہی ہے اور میری کوشش ہوتی ہے کہ اپنی بات کبھی کسی پہ نہ ٹھونسوں۔

    مجھے بہت سے مختلف فرومز پہ بات کرنے اور لکھنے کا اتفاق ہوا ہے جسمیں صرف میں ہی نہیں میرے بہت سے جاننے والے نہائت قابل اور قابل احترام اپنی پیشہ ورانہ رائے کو بھی بہت دہیمے طریقے سے اایک رائے کے طور پہ بیان کرتے ہیں۔ اور جس موضوع پہ اختلاف رائے کی گنجائش باقی ہو خواہ وہ تکنیکی ہو یا علمی اس پہ اپنی رائے کو محض "زاتی" رائے کے طور پہ پیش کرتے ہیں۔

    میں ذاتی رائے اسلئیے لکھتا ہوں کہ غلطی کا بہر حال امکان رہتا ہے۔ بہت ممکن ہے دوسرے لوگ مجھ سے بہتر رائے اور معلومات رکھتے ہوں۔

    ReplyDelete
  7. بھائی جاوید گوندل ۔آپکے موجودہ تبصرہ نے دل خوش کردیا کہ آپ دوسرے کی آزادیِ سوچ کا احترام کرتے ہیں ۔ اب سوچ کے حوالے سے ایک مثا ل آپ کے ساتھ شیئر کرتا ہوں ۔عمران اقبال کی پوسٹ "ایک نمازی "پر آپکا تبصرہ موجود ہے۔ اِس پوسٹ میں عمران اقبال اُس آدمی کے بارے میں پہلے کسی اور زاویہ سے سوچ رہے تھے لیکن کُچھ دیر کیلئے عمران اقبال نے اپنی سوچ کو اُس آدمی پر فوکس کردیا اُس میں سے نیا زاویہ برآمد ہُوا جوکہ سابقہ زاویہ سے بالکل مختلف تھا ۔ دیکھا آپنے سوچ کا کرشمہ۔۔۔ لیکن لوگ اپنی سوچ کو اپنی انا کا مسئلہ بنا لیتے ہیں ۔ جن سے کئی نئے مسائل پیدا ہوجاتے ہیں۔ اب اجازت دیں ۔ آپکے خلوص کا طالب ۔(ایم ڈی)۔

    ReplyDelete