﷽
فکرستان سے پیش ہے پوسٹ ٹیگز :/اسقاطی قتل/سرمایادارانہ نظام/ مذاہب/جنّت/ حمدیہ ڈوئٹ۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
خالق کی حکمت ذرہ سے لیکر پوری کائنات میں نظر آتی ہے ۔ ذراسا بھی فرق کائنات کو بِکھرانے کیلئے کافی ہے۔ لیکن انسانی ذہن کو بھی یہ خاصیت عطا کی گئی ہے کہ وہ اس کائنات کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرتا رہے۔ایسی ہی چھیڑ چھاڑ الٹرا ساؤنڈ کے زریعے وجود میں آئی ہے۔ابھی پچھلے دنوں سماجی کار کن اور اداکارہ محترمہ شبانہ اعظمی نے اپنے ایک انٹرویو میں فرمایا ہے کہ ۔بھارت میں ایک بُہت بڑی تعداد میں لڑکیوں کا اسقاطی قتل ہورہا ہے ۔ جسکی وجہ سے ابھی سے یہ صورت حال پیدا ہوگئی ہے کہ لڑکوں کو رشتے نہیں مل رہے ہیں ۔خاص کر انڈین پنجاب کے علاقوں میں۔
اسی طرح کا حال میں نے چین کے بارے میں بھی پڑا تھا ۔بچّہ ایک ہو تو پھر لڑکا ہی ہو۔ اسقاطی قتل کا یہ رُحجان دُنیا بھر کے لوگوں میں بھی تیزی سے فروغ پارہاہے ۔ میرے خیال میں اسکی دو بڑی وجوہات ہیں پہلی بے لگام سرمایا دارانہ نظام دوسری مذاہب کی گرفت کا ڈھیلا پڑنا ۔ حالانکہ پاکستان میں ہمیں مذہب کی گرفت نظر آتی ہے اسکے باوجود یہ سوچ پاکستان میں بھی پھیل رہی ہے یقیناً اسکی بڑی وجہ غربت ہے۔
خالق نے آدم اور حوّا کو جنّت سے نکال نے کے بعد کائنات کی ہر چیز میں موجود کلکولیشن کی طرح مرد و زن میں بھی پیدائشی کلکولیشن رکھی ہوئی ہے۔یہ پیدائشی کلکو لیشن پوری دُنیا میں برابری کے حساب سے اسطرح پر ٹھیک ٹھیک چل رہی ہے کہ خالق کی گواہی دے رہی ہے 50٪/50٪ میں کچھ فرق پڑھ رہا ہے تو یہ بھی انسان نے جنگیں لڑ کر پیدا کرلیا ہے ورنہ خُدائی کلکولیشن تو اپنی جگہ پر اٹل ہے۔
خالق نے اپنی روح میں سے انسان میں جو کچھ پُھونکا ہے ۔اُس سے انسان نے الٹرا ساؤنڈ کو بناکر خالق کی خُدائی میں مداخلت کر رہا ہے ۔ دُنیا میں لڑکیوں کا اسقاطی قتل کا رحجان بُہت تیزی سے بڑھ رہا ہے۔یہ رحجان تو لڑکوں کیلئے کسی سونامی سے کم نہیں۔اور اگر ہم خُدائی کلکو لیشن کو اسی طرح خراب کرتے رہے تو اسکی پنیشمنٹ کا تصّور کریں کہ کیا ہوگا ؟ ذیل کی حمدیہ ڈوئٹ میں کُچھ ایسی ہی باتیں ہورہی ہیں۔
خالق نے آدم اور حوّا کو جنّت سے نکال نے کے بعد کائنات کی ہر چیز میں موجود کلکولیشن کی طرح مرد و زن میں بھی پیدائشی کلکولیشن رکھی ہوئی ہے۔یہ پیدائشی کلکو لیشن پوری دُنیا میں برابری کے حساب سے اسطرح پر ٹھیک ٹھیک چل رہی ہے کہ خالق کی گواہی دے رہی ہے 50٪/50٪ میں کچھ فرق پڑھ رہا ہے تو یہ بھی انسان نے جنگیں لڑ کر پیدا کرلیا ہے ورنہ خُدائی کلکولیشن تو اپنی جگہ پر اٹل ہے۔
خالق نے اپنی روح میں سے انسان میں جو کچھ پُھونکا ہے ۔اُس سے انسان نے الٹرا ساؤنڈ کو بناکر خالق کی خُدائی میں مداخلت کر رہا ہے ۔ دُنیا میں لڑکیوں کا اسقاطی قتل کا رحجان بُہت تیزی سے بڑھ رہا ہے۔یہ رحجان تو لڑکوں کیلئے کسی سونامی سے کم نہیں۔اور اگر ہم خُدائی کلکو لیشن کو اسی طرح خراب کرتے رہے تو اسکی پنیشمنٹ کا تصّور کریں کہ کیا ہوگا ؟ ذیل کی حمدیہ ڈوئٹ میں کُچھ ایسی ہی باتیں ہورہی ہیں۔
وڈیو کے حمدیہ بول ڈوئٹ انداز میں ملاحظہ فرمائیں ٭ کچھ دیر کیلئے خُدا کے قریب ہوجائیں ٭ مجھے دیں اجازت۔ آپکے خلوص کا طالب۔( ایم ۔ ڈی )۔
Jnab aap ney srmayadarana nizam aur mzahib ki wzahat nahin ki.
ReplyDeleteغربت ہی اسکی وجہ نہیں۔ بے شمار امیر گھرانوں میں بھی یہ خواہش بدرجہ اتم پائ جاری ہے کہ بیٹا، بیٹے زیادہ ہوں۔ بے شمار خواتین اسی چکر میں بیٹیاں پیدا کئیے جاتی ہیں۔
ReplyDeleteاسکی وجہ یہ ہے کہ مشرقی ممالک میں مرد طاقت کی علانت ہے۔ یوں مذہب بھی اس کا کچھ نہیں بگاڑ پاتا۔ ہمارے بعض گھرانے اور علاقے تو ایسے ہیں کہ بیٹے کی پیدائش ہپہ جشن منایا جاتا ہے۔ ہوائ فائرنگ اور مجرے ہوتے ہیں، مٹھائیاں بٹتی ہیں۔ اور اگر عورت بیٹا پیدا کرنے کے قابل نہ ہو تو مرد ایک کے بعد ایک شادیاں کئے جاتا ہے۔
تو جناب یہ محض غربت نہیں ہے۔ ثقافتی دباءو بھی ہے۔
چین میں بھی اسی وجہ سے ایک بچے کی پالیسی کو نرم کیا گیا ہے۔ دیہاتی علاقوں میں دو بچے بھی خصوصی اجازت سے پیدا کئیے جا سکتے ہیں۔ بالخصوص اگر لڑکے کی خواہش ہو۔
اگر انسان اس چیز پہ واقعی یقین رکھتا ہے کہ اسکا بہترین وارث اللہ ہے تو بحیثت مسلمان ہمیں اس چیز کی قطعاً فکر نہیں ہونی چاہئیے کہ اللہ ہمیں بیٹے کی نعمت سے نوازتا ہے بیٹی کی نعمت سے ہمیں بس انکی بہترین تربیت کا خیال رکھنا چاہئیے اور یہ سوچنا چاہیئیے کہ ہم اپنے ماحول کو اپنے بچوں کے لئے کتنا محفوظ بنا سکتے ہیں۔
محترم گمنام صاحب وضاحتوں میں پوسٹ لمبی ہوجاتی ہے ۔بہر حال میں وضاحت کئے دیتا ہوں ۔ بے لگام سرمایا دارانہ نظام بُہت تیزی کے ساتھ غُربت کی لکیر سے نیچے زندگی گُزارنے والوں کی تعداد میں بے پناہ اضافہ کر رہا ہے ۔ یہ غریب لوگ لڑکی نہیں چاہیں گے۔ ۔
ReplyDeleteجس معاشرے میں مذہب کی گرفت جس قدر کمزور ہوتی ہے اُسی تناسب سے اُس معاشرے میں خوف خُدا کا تصّور بھی کمزور ہوجاتا ہے ۔ جس سے اس قسم کی بُرائیاں پیدا ہوتی ہیں ۔ آخر میں میں یہ کہوں گا کہ غُربت بُہت کُچھ کرا دیتی ہے ۔
آپکے خلوص کا طالب( ایم - ڈی )۔
محترمہ عنیقہ ناز صاحبہ٭ آپنے چین کے حوالہ سے نہ صرف میری پوسٹ کو اپڈیٹ کیا بلکہ آپنے قارئین کو اپنے خیالات سے بھی نوازا ۔ آپکا بُہت شُکریہ۔
ReplyDelete۔خلوص کا طالب ۔( ایم - ڈی )۔
ایم ڈی صاحب۔۔۔ آپ نے بہت ہی نازک موضوع کا انتخاب کیا ہے۔۔۔ آپ کی بات بھی ٹھیک ہے کہ سرمایہ داری نظام میں ناانصافی اور غربت بہت بڑی وجوہات ہیں اسقاط حمل کی۔۔۔ لیکن عنیقہ کی بات بھی سو فیصد درست ہے کہ ہمارے معاشرے میں "بیٹوں" کو "بیٹیوں" پر ترجیح دی جاتی ہے۔۔۔ مردانگی اور طاقت پر زعم قائم رکھنے کے لیے بیٹوں کی تربیت بھی پھر ویسی ہی کی جاتی ہے کہ جہالت بدرجہ سلسلہ آگے پہنچتی جائے۔۔۔
ReplyDeleteسب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ رواج بن گیا ہے کہ بیٹیوں کی شادی پر بے انتہا جہیز دینا اور خوب دھوم دھام سے شادی کرنا۔۔۔ اور دکھاوے کے اس اندھے کنویں کی بدولت قرض میں گردن تک پھنس جاتے ہیں۔۔۔ یہ وہ اخراجات جو لازم نہیں لیکن "عزت" بچانے کے لیے کرنے پڑتے ہیں۔۔۔ اس مسئلے نے آج بیٹیوں کو پیدا ہونے سے پہلے ہی مار دینے کی سوچ پیدا کی ہے۔۔۔ ایک لڑکی کو ماں کے پیٹ میں ہی قتل کر کے مستقبل کا ایک خرجہ بچانے کو تو عقلمندی سمجھ لیا لیکن آخرت بگاڑ لی۔۔۔
مجھے خود ایک بیٹے کی خواہش تھی۔۔۔ اللہ نے مجھے چاند جیسی بیٹی دی۔۔۔ اور آج میں اللہ کا بار بار شکر ادا کرتا ہوں کہ اللہ نے میری بیٹی کی شکل میں مجھے دنیا کی سب سے بڑی خوشی عطا فرما دی۔۔۔ کبھی افسوس نہیں ہوا کہ بیٹا نہیں ہوا۔۔۔ میں اس کو بھی اپنی جہالت ہی سمجھتا ہوں کہ میں نے خواہش "ڈیولپ" ہی کیوں کی۔۔۔ اللہ پر توکل کیوں نہیں کیا۔۔۔ خواہش تو ٹھیک لیکن صرف "بیٹے" کو ہی اہمیت کیوں دی۔۔۔
Well said Aniqa and M.D.
ReplyDeleteAbdullah
محترم عمران اقبال صاحب٭ آپنے قارئین کو اپنے خیالات سے نوازا پھر اپنی مثال پیش کی اور آخر میں "توکل" کی اہمیت پر بات کی۔ بُہت خوب ۔آپکا بُہت شُکریہ۔
ReplyDeleteخلوص کا طالب۔(ایم - ڈی) - ۔
محترم عبدللہ صاحب ٭ آپکی حوصلہ افزائی کا بُہت شُکریہ۔
ReplyDeleteخلوص کا طالب ۔( ایم ۔ ڈی )۔
ASA
ReplyDeleteaap ki post dilchaspi se perdta hoon, ap se shikwa he ke aap bohat mukhtasir likhte hen.
ak chota sa aitaraz aaj ki post men ap ke alfaz ke chunao se he ke
" انسان نے الٹرا ساؤنڈ کو بناکر خالق کی خُدائی میں مداخلت کر رہا ہے"
insan allah ke kamon men mudakhlat nahin ker sakta, han allah jis qisim ka mushra chahta he, us ke usoolon sey roogerdani zaroor ker sakta he aur ker raha he.
shukria
WAS*
ReplyDeleteآپکی دلیل وزن دار ہے کہ انسان کی حیثیت ہی کیا جو وہ خالق کے کاموں میں مداخلت کرسکے ۔لیکن ایک سوچ یہ بھی ہے کہ خالق نے انسان میں اپنی روح پُھونکی ہے جس سے انسان کو بھی کُچھ اختیار مل گیا ہے تب ہی فرشتوں سے کہا اب انسان کے آگے سجدے میں گر جاؤ۔دیکھیں قُرانی آیت 15/29اور38/72۔ ۔ ۔ لیکن یہ اختیار انسان کی آزمائش بھی ہے کہ آیا وہ اس اختیار کو شر کیلئے استعمال کرتا ہے یا کہ خیر کیلئے۔ ڈولی کی پیدائش ، ٹیوب بے بی۔اور نہ جانے کیا کیا ۔
میری ان باتوں کا مقصد آپکی سوچ کو رد کرنا ہرگز بھی نہیں ہے چونکہ آپکی سوچ میں بھی بہت وزن ہے ۔ میرے لیئے یہ خوشی کی بات ہے کہ آپنے اپنی سوچ تمام قارئین تک پہنچائی ۔ آپ سے اور اپنے تمام تبصرہ کرنے والے قارئین سے گُزارش کرتا ہوں کہ تبصرہ کے آخر میں کوئی بھی فرضی نام ضرور لکھیں تاکہ مُخاطب کرنے میں آسانی ہو آپکا بُہت شُکریہ ۔خلوص کا طالب ( ایم ۔ ڈی ) ۔
آج 22مارچ بی ۔ بی ۔ سی ۔ ہندی ریڈیو نے بھی اپنے رات کے پرو گرام میں اسی موضوع پر فری لائیو کال آدھے گھنٹے کا پروگرام رکھا جس میں زیادہ تر لوگوں نے اسکی وجہ جہیز کو ٹہرایاکہ لڑکی کیلئے غریب جہیز کہاں سے لائیں ۔ اس لیے دُنیا میں آنے سے پہلے ختم کردیتے ہیں ۔ اگر اس پروگرام کو سننا چاہیں تو ذیل لنک پر جائیں اور 30 ویں منٹ سے سننا شروع کریں ۔
ReplyDeletehttp://www.bbc.co.uk/hindi/india/2009/07/090701_radio_prog_ak1_tc2.shtml
آپکے خلوص کا طالب ۔( ایم۔ ڈی )۔