﷽
فکرستان سے ۔۔ ۔آخری مرد ،آخری عورت اور آخری گولی تک جنگ جاری رہے گی۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
لیبیا کے سربراہ معمرقذافی کے بیتے سیف الاسلام نے گویا نیام میں سے اپنی سیف (تلوار) نکال لی ہے ۔ اُنہوں نے اپنے خطاب میں مذاحمت کاروں سے کہا ہے کہ وہ لیبیا کو نہیں چھوڑیں گے ۔آخری مرد ،آخری عورت اور آخری گولی تک جنگ جاری رکھیں گے ۔اس بیان کے بعد اُن پر عالمی دباؤ بڑھ گیا ہے ۔
اکتالیس سال تک حکمرانی کے مزے لُوٹنے والوں کو حکمرانی کی لت پڑ جاتی ہے ۔ یہ ہی وجہ ہے کہ وہ مُلک کو خانہ جنگی میں مبتلہ کرنے پر بھی تیار لگتے ہیں ۔ اسی طرح تیس سال تک حکمرانی کے نشہ میں مبتلہ مصر ی صدر حُسنی مباک سے حکمرانی کا نشہ چِھن جانے پر کومے میں چلے گئے ہیں ۔ خاص سے عام ہوجانا بڑا ہی کٹھن مرحلہ ہوتا ہے۔ ۔ اسی طرح 23 سال تک حُکمرانی کا نشہ لینے والے تیونس کے صدر زین العابدین کے بارے میں بھی ایسی ہی اطلاعات ہیں کہ وہ بھی عام ہونا برداشت نہیں کرسکے ہیں ہاسپٹلائز ہوگئے ہیں ۔ خاص سے عام ہوجانا بڑا ہے تکلیف دہ ہے ۔ یہ ہی وجہ ہے کہ یمنی صدر علی عبداللہ صالح صدارت چھوڑ کر خاص سے عام ہونا نہیں چاہتے ہیں تو بھلا امیر سے شاہ بن جانے والے بحرین کے شاہ شیخ حماد کیسے خاص سے عام ہونا چاہیں گے۔ ہم صرف دُعا ہی کرسکتے ہیں کہ خالق کائنات ان حکمرانوں کو حکمرانی کی شیطانی انّا سے نجات ملے ۔ آمین
بہت اچھی مثال پیش کی کہ خاص سےعام ہونابہت مشکل ہےواقعی میں جب انسان عام سےخاص بنتاہےتواس کےاندازنرالےہوتےہیں اورجوخاص سےعام بنتاہےاسکی عزت نہیں رہتی وہ توکہتاہےکہ کوئی کوناکھودراہوجہاں وہ زندگی کےدن گزارسکے۔
ReplyDeleteبھائی جاوید اقبال ۔ یقیناً وہ کونا کُھدرا ڈھونڈتا ہے۔ چونکہ اب وہ اپنی نئی پوزیشن میں دُنیا کا سامنا نہیں کرنا چاہتا ہے ۔ اسی لیے تو دونوں مستعفی سربراہوں نے ہاسپیٹل کے کونے میں پناہ ڈھونڈلی ہے ۔ چونکہ انکے خواب و خیال میں بھی نہیں تھا کہ انکے لیے ایک دن ایسا بھی آجائے گا کہ اپنے ہی ملک سے نکلنا پڑ جائے گا۔
ReplyDeleteتبصرہ کا بُہت شُکریہ ۔۔(خُلوص کا طالب ۔ ایم۔ڈی )۔