Image result for monument valley
ہر چیز سے عیاں ہے،ہرشے میں نہاں ہے،خالِق کائنات، مالِک کائنات
عقلِ کُل،توانائی کُل، ہمہ جہت، ہمہ صِفت،خالِق کائنات، مالِک کائنات
آنکھیں کہ جِن سے میں دیکھا ہوں میری نہیں، عطائے خُداوندی ہے
  پاؤں کہ جِن سے میں چل تا ہوں میرے نہیں،عطائے خُدا وندی ہے
غرض یہ کہ میرے  وجود کا ذرہ  ذرہ   میرا  نہیں ،عطائے خُداوندی ہے
میرے خالِق میرے مالکِ میرے پروردگارانِ نعمتوں کا بے انتہا شُکریہ  


Monday, February 7, 2011

قُران سے النحل کی آیت۔ 79

                                                 ﷽                      
فکرستان سے۔۔۔۔۔ قُرآن کی آیت۔ 79/16 کے بارے میں   
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مُجھے  مکمل حمددیہ کلام پر مشتمل سی۔ڈی/ ڈی ۔وی ۔ڈی درکار تھی کراچی کی
 سب بڑی  مارکیٹ  ریمبو سی ۔ڈی سینٹر کی تمام دُکانیں چھان  ڈالیں لیکن مُجھے
ایک بھی  حمدیہ سی ۔ ڈی نہ مل سکی ۔میں نے  دُکانداروں  سے دریافت کیا تو
 دُکانداروںنے بتایا کہ کافی عرصہ پہلے ایک ادارہ  نے ایک حمدیہ سی۔ڈی بنائی
 تو تھی لیکن سیل نہ ہونے کی بنا پر  دوبارہ  نہیں نکالی۔نعتیہ سی ڈیوں کی سیل
ہے اسلیئے ادارے بھی نعتیہ سی ۔ ڈی بناتے ہیں ۔ یہ لمحہ فکریہ نہیں ہے؟
جبکہ آپﷺ اُٹھتے ، بیٹھتے، لیٹتے  اللہتعلیٰ کی حمد بیان کرتے تھے۔
 اُمت  کا  یہ حال  ہے کہ حمد کی سی۔ڈی  کا  خریدارنہیں ہے۔ابراہیمؑ تا آپ
ﷺ تک سب کے سب ،خُدائے واحد کی حمد، انسانوں کے دلوں میں راسخ
 کرانے آئے تھے ۔اس سلسلے میں کافی تعداد میں قُرآنی آیات موجود ہیں ۔
تاکہ انسانی ذہن میں خُدا کی عظمت کا امیج بنے۔۔
مثلا"۔النحل کی آیت 79 ۔ کا ترجمہ ہے ۔( کیا انِ لوگوں نے پَرندوں کو نہیں
 دیکھا کہ فضائے آسمان میں کِس طرح مسخر ہیں ۔؟اللہ کے سوا کس نے ان کو
تھام رکھا ہے۔؟ اس میں بُہت سی نشانیاں ہیں، اُن لوگوں کیلئے ،جو ایمان لاتے
 ہیں )۔یہ آیت سوالیہ انداز میں انسان کو غور و فکر کی دعوت دیتی ہے ۔ 
 اب اس آیت میں موجود "حمد" کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔
  فرض کریں کوئی شاعر پرندہ کو  غور سے دیکھ کر مُتاثر ہو تا ہے کہ کبوتر کس
طرح فضا میں اُڑ رہاہے ۔ وُہ اپنے چھوٹے سے دماغ  کو کلک کرتا اَور اُنچا اُڑنے
لگتا  ہے ۔پھر کِلک کرتا ہے  فورا"  مُڑ  جاتا ہے  کِلک پر کِلک کرتا جاتا ہے اور 
قَلابازیاں  کھاتا جاتا ہے، شاعر اس چھوٹے سے پرندہ کے اِس کرتب سے مُتاثر
 ہوتا  ہے اور وُہ  سوچنے لگتا ہے کہ۔اس چھوٹے  سے پرندہ  میں اتنی صلاحیت 
کہاں سےآئی ہے ۔فورا"  اُسکا دماغ خالق حقیقی کی طرف مُڑ جاتا ہے۔ اسطرح
سے شاعر کے دماغ میں خالق کی عظمت کا  امیج  بنتا ہے ۔اور پھر وُہ  پرندہ کی
حرکات و سکنات کو خُدا کی عظمت سے نتھی کرکے حمد نظم کرلیتا ہے ۔  یقینا"
 وُہ  ایک پُر تاثیر حمد ہوگی ۔ جو پڑھنے یا سُننے والے  پر اثر کرے گی  اسطرح 
پڑھنے یا سُننے و الے کے ذہن میںموجود  خُدا کے"امیج" کو اور وسعت ملے گی 
 مین نےاس آیت سے متعلق تشریح کیلئے اپنی سی کوشش کی ہے ۔یہ حمدیہ کلام
 کی اہمیت کو اُجاگر کرنے کے لئے کی ہے ۔ 
حمدیہ کلام  سنتے رہنے  سے ذہن خُدا کے قریب ہوجاتا ہے  ۔ میرے خیال میں
  ہمیں حمدیہ کلام بھی سُنتے رہنا چاہئے ۔حمدیہ سی۔ ڈی سیل ہونگی تو بنانے والے
ادارے بھی اعلیٰ سے اعلیٰ حمدیہ سی۔ڈی بنائیں گے۔
                          ۔ (آپ نے میرےخِیالات پڑھے آپکا شُکریہ ۔)۔
اب آپ یہ خوبصورت حمد سُنیں۔ شاید آپنے یہ خوبصورت حمد پہلے نہ سُنی ہو۔ 



3 comments:

  1. ایم ڈی صاحب۔۔۔ واللہ۔۔۔ آپ نے میرے دل کی بات اپنے الفاظ میں کہہ دی۔۔۔
    بدقسمتی سے ہمیں یہ ہی نہیں معلوم کہ پریارٹی کسے دینی چاہیے۔۔۔
    اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے۔۔۔

    ReplyDelete
  2. جزاک اللہ خیر۔ ماشاء اللہ بہت اچھی شیئرنگ کی ہے۔ اللہ تعالی آپ کوجزائےخیر دے۔ آمین ثم آمین

    ReplyDelete
  3. جناب عمران اقبال صاحب اور جناب جاوید اقبال صاحب

    ،آپ حضرات کی حوصلہ افزائی کا "بُہت بُہت "شُکریہ" ۔

    ReplyDelete