Image result for monument valley
ہر چیز سے عیاں ہے،ہرشے میں نہاں ہے،خالِق کائنات، مالِک کائنات
عقلِ کُل،توانائی کُل، ہمہ جہت، ہمہ صِفت،خالِق کائنات، مالِک کائنات
آنکھیں کہ جِن سے میں دیکھا ہوں میری نہیں، عطائے خُداوندی ہے
  پاؤں کہ جِن سے میں چل تا ہوں میرے نہیں،عطائے خُدا وندی ہے
غرض یہ کہ میرے  وجود کا ذرہ  ذرہ   میرا  نہیں ،عطائے خُداوندی ہے
میرے خالِق میرے مالکِ میرے پروردگارانِ نعمتوں کا بے انتہا شُکریہ  


Monday, January 13, 2014

"دُنیا کا پہلا منشورِ انسانیت "

 خطبہ حجۃ الوداع
 آپﷺ نے فرمایا: ”اے قُریش!۔ ایسا نہ ہو کہ اللہ کے حضور تم اس طرح آﺅ  کہ تمہاری گردنوں پر تو
 دنیا کا بوجھ لدا ہوا ہو اور دوسرے لوگ سامان آخرت لے کر پہنچیں۔ اور اگر ایسا ہوا تو میں اللہ کے سامنے
 تمہارے کچھ کام نہ آ سکوں گا“۔
”دیکھو میرے بعد گمراہ نہ ہو جانا کہ آپس میں کشت و خون کرنے لگو،اگر کسی کے پاس امانت رکھوائی جائے
 تو وہ اس کا پابند ہے کہ امانت رکھوانے والے کو امانت پہنچا دے“۔
 ”لوگو! ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے اور سارے مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں۔اپنے غلاموں کا
 خیال  رکھو، ہاں غلاموں کا خیال رکھو، انہیں وہی کھلاﺅ جو خود کھاتے ہو، ایسا ہی پہناﺅ جیسا تم پہنتے ہو“
درج بالا نکات درج ذیل خطبہ میں شامل ہیں جو کہ روز نامہ نوائے وقت میں شائع شُدہ ہے۔۔۔  
مبشر اقبال لون استادانوالہ۔مکہ مکرمہ

عرفات میں پیغام نبوت
لبیک اللھم البیک
لبیک لا شریک لک لبیک
حج کا سب سے بڑا رکن عرفات میں حاضری ہے۔ سید المرسلین سلطان الانبیاء حضرت محمد مصطفی نے میدان عرفات میں اپنی امت کو جو پیغام دیا وہ اپنی جگہ حقوق انسانیت کا بہترین چارٹر ہونے کے ساتھ ساتھ انفرادی و اجتماعی اخلاقیات اور شریعت اسلامی کے بنیادی اصولوں اور اہم ترین دینی مسائل کا جامع مرقع اور رشد و ہدایت، فلاح و کامیابی کا پورا پروگرام ہے۔ آپ نے فرمایا:
”لوگو! میری بات سنو، میں نہیں سمجھتا کہ آئندہ کبھی ہم اس طرح کسی مجلس میں یکجا ہو سکیں گے۔ لوگو! اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ انسانو! ہم نے تم سب کو ایک ہی مرد اور عورت سے پیدا کیا اور تمہیں جماعتوں اور قبیلوں میں بانٹ دیا تاکہ تم الگ الگ پہچانے جا سکو، تم میں زیادہ عزت و کرامت و الا اللہ کی نظروں میں وہی ہے جو اللہ سے زیادہ ڈرنے والا ہے“۔
چنانچہ اس آیت کی روشنی میں نہ کسی عربی کوعجمی پر کوئی فوقیت حاصل ہے نہ کسی عجمی کو کسی عربی پر، نہ کالا گورے سے افضل ہے، نہ گورا کالے سے، ہاں بزرگی اور فضیلت کا کوئی معیار ہے تو وہ تقویٰ ہے۔ ”سب انسان آدم کی اولاد ہیں اور آدمؑ کی حقیقت اس کے سوا کیا ہے کہ مٹی سے بنائے گئے۔ اب فضیلت و برتری کے سارے دعوے خون و مال کے سارے مطالبے اور سارے انتقام میرے پاﺅں تلے روندے جا چکے ہیں۔ بس بیت اللہ کی تولیت اور حاجیوں کو پانی پلانے کی خدمات بدستور باقی رہیں گی۔
    ”اے قریش! ایسا نہ ہو کہ اللہ کے حضور تم اس طرح آﺅ گے تمہاری گردنوں پر تو دنیا کا بوجھ لدا ہوا ہو اور دوسرے لوگ سامان آخرت لے کر پہنچیں اور اگر ایسا ہوا تو میں اللہ کے سامنے تمہارے کچھ کام نہ آ سکوں گا“۔
    ”دیکھو میرے بعد گمراہ نہ ہو جانا کہ آپس میں کشت و خون کرنے لگو، اگر کسی کے پاس امانت رکھوائی جائے تو وہ اس کا پابند ہے کہ امانت رکھوانے والے کو امانت پہنچا دے“۔
    ”لوگو! ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے اور سارے مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں۔ اپنے غلاموں کا خیال رکھو، ہاں غلاموں کا خیال رکھو، انہیں وہی کھلاﺅ جو خود کھاتے ہو، ایسا ہی پہناﺅ جیسا تم پہنتے ہو“۔
    دور جاہلیت کا سب کچھ میں نے اپنے پیروں سے روند دیا ہے، زمانہ جاہلیت کے خون کے سارے انتقام اب کالعدم ہیں۔ پہلا انتقام جسے کالعدم قرار دیتا ہوں۔ میرے اپنے خاندان کا ہے۔ ربیعہ بن حارث کے دودھ پیتے بیٹے کا خون جسے بنو ہذیل نے مار ڈالا تھا اب میں معاف کرتا ہوں۔ دور جاہلیت کا سود اب کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔ پہلا سود جسے میں چھوڑتا ہوں ، عباس بن عبدالمطلب کے خاندان کا سود ہے اب یہ ختم ہو گیا ہے۔
    ”لوگو! اللہ نے ہر حق دار کو اس کا حق دے دیا، اب کوئی کسی وارث کے حق کے لئے وصیت نہ کرے“۔ بچہ اسی کی طرف منسوب کیا جائے گا جس کے بستر پر پیدا ہوا جس پر حرامکاری ثابت ہو، اس کی سزا پتھر ہے حساب کتاب اللہ کے ہاں ہو گا۔
    ”جو کوئی اپنا نسب بدلے گا یا کوئی اپنے آقا کے مقابلے میں کسی کو اپنا آقا ظاہر کرے گا اس پر اللہ کی لعنت“۔ ”قرض قابل ادائیگی ہے، عاریتاً ہوئی چیز واپس کرنی چاہیے، تحفے کا بدلہ دینا چاہیے اور جو کسی کا ضامن ہے وہ تاوان ادا کرے“۔ کسی کے لئے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ اپنے بھائی سے کچھ لے۔ سوائے اس کے جس پر اس کا بھائی راضی ہو اور خوشی خوشی دے، خود پر اور ایک دوسرے پر زیادتی نہ کرو۔
    ”عورت کیلئے یہ جائز نہیں کہ وہ اپنے شوہر کا مال اس کی اجازت کے بغیر کسی کو دے“۔
    دیکھو! تمہارے اوپر تمہاری عورتوں کے کچھ حقوق ہیں۔ اسی طرح ان پر تمہارے حقوق واجب ہیں، عورتوں پر تمہارا یہ حق ہے کہ وہ اپنے پاس کسی ایسے شخص کو نہ بلائیں جسے تم پسند نہیں کرتے اور وہ کوئی خیانت نہ کریں، کوئی کام کھلی بے حیائی کا نہ کریں اور اگر وہ ایسا کریں تو اللہ کی جانب سے اس کی اجازت ہے کہ تم انہیں معمولی جسمانی سزا دو اور وہ باز آ جائیں تو انہیں اچھی طرح کھلاﺅ پہناﺅ۔
    ”عورتوں سے بہتر سلوک کرو، کیونکہ وہ تمہاری پابند ہیں اور خود اپنے لئے وہ کچھ نہیں کر سکتیں چنانچہ ان کے بارے میں اللہ کا لحاظ رکھو کہ تم نے انہیں اللہ کے نام پر حاصل کیا اور اسی کے نام پر وہ تمہارے لئے حلال ہوئیں۔ لوگو! میری بات سمجھ لو، میں نے حق تبلیغ ادا کر دیا ہے“۔
    ”میں تمہارے درمیان ایک ایسی چیز چھوڑے جاتا ہوں کہ تم کبھی گمراہ نہ ہو سکو گے۔ اگر اس پر قائم رہے اور وہ اللہ کی کتاب ہے اور ہاں دیکھو دینی معاملات میں غلو سے بچنا کہ تم سے پہلے کے لوگ انہی باتوں کے سبب ہلاک کر دیئے گئے“۔
    ”سنو! جو لوگ یہاں موجود ہیں انہیں چاہیے کہ یہ احکام اور یہ باتیں ان لوگوں کو بتادیں جو یہاں نہیں ہیں، ہو سکتا ہے کہ کوئی غیر موجود تم سب سے زیادہ سمجھنے اور محفوظ رکھنے والا ہو“۔
    ”اور لوگو! تم سے میرے بارے میں (اللہ کے ہاں) سوال کیا جائے گا۔ بتاﺅ تم کیا جواب دو گے؟ لوگوں نے جواب دیا کہ ”ہم اس بات کی شہادت دیں گے کہ آپ نے امانت ’دین‘ پہنچا دی اور آپ نے حق رسالت ادا فرما دیا اور ہماری خیر خواہی فرمائی“۔
    یہ سن کر نبی کریم کے میدان عرفات میں امت سے خطاب کے ارشادات ہیں۔ اللہ رب العزت ہمیں توفیق دے کہ ہم بالخصوص عرفات میں پہنچ کر ان ارشادات مبارکہ پر غور کریں اور وہاں سے پورے عالم میں نبی آخر الزماں کے پیغام کو عام کرنے کا جذبہ اور داعیہ لے کر لوٹیں۔
 فنش،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،روزنامہ نوائے وقت کا لنک بمع شُکریہ۔۔ 
 { ہمیشہ رب کی مہربانیاں رہیں }