یاد داشت کے جھروکوں سے(قسط #11)

ہر چیز سے عیاں ہے،ہرشے میں نہاں ہے،

خالِق کائنات، مالِک کائنات

عقلِ کُل،توانائی کُل، ہمہ جہت، ہمہ صِفت،

خالِق کائنات، مالِک کائنات

آنکھیں کہ جِن سے میں دیکھا ہوں میری نہیں،

یہ عطِائے خُداوندی ہے

 پاؤں کہ جِن سے میں چل تا ہوں میرے نہیں،

یہ عطِائے خُدا وندی ہے

غرض  کہ میرے  وجود کا ذرہ  ذرہ   میرا  نہیں ،

 یہ عطِائے خُداوندی ہے

 یہ میرے خالِق میرے مالکِ میرے پروردگار

انِ نعمتوں کا بے انتہا شُکریہ ۔ 

----------------------------------------

٭منجانب فکرستان:غوروفکر کے لئے ٭

 ۔14اگست کو پاکستان نے اپنی آزادی کا 78 واں جشن منایا اِس حوالے سے

 ،اماں جان کی کہی یہ بات مجھے یاد آتی ہے کہ 14اگست 1947 کو ناناجان

ہمارے گھرآئے ہوئے تھے،نانا جان کی عادت تھی کہ خاندان میں ہوئی کوئی

شادی ، موت، پیدائش، اور دنیا میں ہونے والے اہم واقعات کو اپنی ڈائری

میں درج کرتے،نانا جان نے اماں جان سے کہا کہ آج ہمارا نواسا، درویش

سوا سال کا ہوگیا ہے۔۔

نوآباد کی آبادی میں سندھی،میمن،بلوچی اورمکرانی شامل تھے یوں میں سندھی

میمنی ،بلوچی، مکرانی  زبانیں جانتا تھا۔ پاکستان میں بھی گیس دریافت نہیں ہوئی

، اسلئے شہروں میں پکائی کے لئے چولہلوں میں لکڑیاں جلائی جاتیں تاہم پیسوں

اور محنت کی بچت کے لئے خواتین آٹا گوندھ کر تنور پر یہ کہہ کر بھیج دیتیں

کہ اِس آٹے کی  اتنی روٹیاں بنانا، یوں صبح دوپہر اور رات

 کو بچّے گوندھے ہوئے آٹے کے تھال تنور پر لائن کر اپنی اپنی باری کا

 انتظار کرتے، میں اپنا اور پڑوسی کا تھال لے کر جاتا کہ پڑوسیوں کے ہاں کوئی

 بچہ نہیں تھا،اُن دنوں ریڈیو کسی کسی کے پاس ہوتا تھا،تنور والے کے پاس ریڈیو

تھا ،صبح سات بجے ریڈیو' سیلون 'سے انڈین گانے بجتے تھے،ہم بچے صبح سات

 بجے تنور پر لائن لگانے پہنچ جاتے تھے ،جہاں ہم انڈین فلمی گانوں سے لطف

 اندوز ہوتے،یہیں سے مجھے گانے سنے کی ایسی لت پڑی کہ میں اُن ہوٹلوں

 میں جاکے چائے پینے لگا کہ جہاں پر گرامو فون پر فلمی گانوں کے ریکارڈ بجتے

 تھے ،پاکستان میں انڈین فلمیں بہت مقبول تھیں کہ پاکستان اور انڈیا میں ٹی وی

اسٹیشن قائم نہیں ہوئے تھے ۔اب اجازت ۔

یار سلامت، صحبت باقی/قسط #12کے لئے۔ انشاء اللہ

خالق کائنات ہمیشہ مہربان رہے ۔








Comments

Popular posts from this blog

یاد داشت کے جھروکوں سے(قسط # 8 )

یاد داشت کے جھروکوں سے(قسط # 6 )

یاد داشت کے جھروکوں سے(قسط # 7 )