Image result for monument valley
ہر چیز سے عیاں ہے،ہرشے میں نہاں ہے،خالِق کائنات، مالِک کائنات
عقلِ کُل،توانائی کُل، ہمہ جہت، ہمہ صِفت،خالِق کائنات، مالِک کائنات
آنکھیں کہ جِن سے میں دیکھا ہوں میری نہیں، عطائے خُداوندی ہے
  پاؤں کہ جِن سے میں چل تا ہوں میرے نہیں،عطائے خُدا وندی ہے
غرض یہ کہ میرے  وجود کا ذرہ  ذرہ   میرا  نہیں ،عطائے خُداوندی ہے
میرے خالِق میرے مالکِ میرے پروردگارانِ نعمتوں کا بے انتہا شُکریہ  


Monday, September 10, 2012

" خود کشی سے بچاؤ کا عالمی دن "

منجانب فکرستان :"On the meaning of  life"سے ماخوذ
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
سنہ 1930موسم خزاں وِل ڈیورانٹ گھر کے باہر واقع درختوں سے جھڑے زرد پتے جمع کر نے میں محو تھے کہ اچانک ایک شخص اُنکے سامنے آگیا اور کہنے لگا " میں خود کشی کرنے والا ہوں تاہم اگر آپ مجھے زندہ رہنے کے حق میں معقول دلیل دیں تو میں پھر اس اقدام سے باز رہوں گا " ڈیورانٹ نے زندہ رہنے کے حق میں  کئی دلائل دیے لیکن وہ اِن دلائل سے مطمئن نہیں ہُوا اور چلا گیا اُسی سال ڈیورانٹ  کو 284 ایسے خطوط ملے جس میں خود کشی کرنے کا ارادہ ظاہر کیا گیا تھا۔۔۔
طویل عرصہ تک یہ مسئلہ ڈیورانٹ کے ذہن پر چھایا رہا بالآخر اس مسئلے کے تحت اُنہوں نے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے 100 مشہور افراد منتخب کئے اور ان سب کو ایک ایسا خط لکھا کہ جس میں کچھ اس قسم کے سوالات ان سے پوچھے گئے تھے کہ آپ اپنے میں تخلیقی تحریک اور توانائی کہاں سے حاصل کرتے ہیں ؟؟ آپکی تمام تر جانفشانی کا مقصد/محرک کیا ہے ؟؟ آپ اپنی زندگی میں اطمینان اور خوشی کہاں سے حاصل کرتے ہیں؟؟ اور آپکی حتمی منزل کیا ہے؟؟    وغیرہ  یہ خط جن 100 افراد کو بھیجے گئے ان میں سے چند قابل ذکر نام : برٹرینڈرسل، ہیولاک ایلس، جارج برنارڈ شا، موہن داس گاندھی اور جواہر لال نہرو وغیرہ ان مختلف افراد نے زندہ رہنے کے حق میں مختلف نوعیت کے جوابات دیے جو کتاب میں درج ہیں۔
 آخر میں ڈیورانٹ نے اپنا جواب بھی شامل کیا ہے جسکی چند اہم باتیں اسطرح سے ہیں : میرے کام کرنے کا مقصدیا محرک اپنے ارد گرد خوشی دیکھنا ہے۔۔۔ اور خوشی کا مسکن  میرا گھر ،میری کتابیں، میری روشنائی اور قلم وغیرہ ہیں۔۔۔ لیکن کوئی شخص اپنے آپ کو مکمل "خوش" نہیں کہہ سکتا ہے۔۔۔ تاہم میں قانع ہوں ۔۔۔ ناقابل بیان حد تک شُکر گُذار ہوں ۔۔۔انسان کو اپنی خوشی صرف اپنے بچوں،شہرت، اور خوشحالی سے ہی وابستہ نہیں کرلینی چائیے ۔۔۔اگر مجھ سے یہ تمام چیزیں لے لی جائیں تو بھی زندہ رہنے کیلئے میرے پاس فطری مناظر موجود ہیں ۔۔۔۔ 
آج 10 ستمبر پاکستان سمیت دُنیا بھر میں  خود کشی  سے بچاؤ کا عالمی دن منایا جارہا ہے  ڈبلیو ایچ او کے مطابق روزانہ 3 ہزار افراد اپنی زندگی اپنے ہاتھوں ختم کرلیتے ہیں اسی لیے 2003 سے خودکشی بچاؤ کا عالمی دن منایا جا رہا ہے ۔۔۔
اس مسئلے پر میری ذاتی رائے یہ ہے کہ،مصروفیت سے ہے معنویتِ زندگی اور اِسی سے ہی ہے نجاتِ خودکشی۔۔۔ یعنی مصروف رہنے والا شخص  کبھی خودکشی کا بارے     میں نہیں سوچے گا ۔۔۔
اب اجازت دیں ۔۔۔۔ آپکا بُہت شُکریہ ۔(ایم۔ڈی)