Image result for monument valley
ہر چیز سے عیاں ہے،ہرشے میں نہاں ہے،خالِق کائنات، مالِک کائنات
عقلِ کُل،توانائی کُل، ہمہ جہت، ہمہ صِفت،خالِق کائنات، مالِک کائنات
آنکھیں کہ جِن سے میں دیکھا ہوں میری نہیں، عطائے خُداوندی ہے
  پاؤں کہ جِن سے میں چل تا ہوں میرے نہیں،عطائے خُدا وندی ہے
غرض یہ کہ میرے  وجود کا ذرہ  ذرہ   میرا  نہیں ،عطائے خُداوندی ہے
میرے خالِق میرے مالکِ میرے پروردگارانِ نعمتوں کا بے انتہا شُکریہ  


Monday, July 2, 2012

پا جی " موجاں کرو "

منجانب فکرستان: انٹرویو سے اخذ/نعیم بُخاری کی چند دلچسپ باتیں۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
نعیم بُخاری:-۔کیا صرف نماز کی صفیں سیدھی کرنا ہی مذہب ہے؟ قرآن مجید کو احترام سے سنبھال کر رکھتے ہیں مگر اسکو سمجھ کر پڑھنے کی کبھی توفیق نہیں ہوتی،کسی کی بھی تفسیر پڑھ کر سمجھتے ہیں کہ قُرآن کو سمجھ لیا ہے۔ ہمارے ایک استاد نے کہا کہ ہر بندہ اس لیے نماز پڑھ رہا ہے کہ بدلے میں خُدا اسکے کام کرے گا، اس کی دُعائیں سُنے گا، ہم تو خُدا سے بھی  سودا کرتے ہیں ، میں تیرے لیے نماز پڑھ رہا ہوں ، تم میرے کام سیدھے کرو۔ 
٭ ہم نے گُلی ڈنڈا کھیلا، پتنگیں اُڑائیں، محلے کی عورتوں کو تاڑا (قہقہہ)۔۔ ۔والد صاحب ہم سے بڑی محبت کرتے تھے، مگر ہمیں، تھپڑ لگانے میں اُنکو ذرا دیر نہیں لگتی تھی۔۔میں بھی اپنے بچوں سے عشق کرتا ہوں مگرعشق اپنی جگہ اور تھپڑ اپنی جگہ  (ہنستے ہوئے) ۔۔
 ٭ والدصاحب کی خواہش پر فوج میں اپلائی کیا ، سارےٹیسٹ کلئیر ہوگئے جس سے ہمیں یہ اندازہ تو ہوگیا کہ ہماری مردانگی میں کوئی کمی نہیں ہے۔۔۔ لیکن انٹرویو میں فیل ہوگئے ۔۔سوال پوچھا گیا تھا کہ آرمی کیوں جوائن کرنا چاہتے ہیں؟ میں نے بڑے تفاخر سے جواب دیا کہ ہم یونیفارم میں بہت وجیہہ دکھائی دیتے ہیں۔یہ بڑی معقول وجہ تھی جو  میں نے اُنہیں بتائی (ہنستے ہوئے) ۔۔ 
٭ ہمارے ایک دوست تھے وہ داتا صاحب بُہت جاتے تھے وہ لاہور ہائی کورٹ کے جج بنے پھر وہ لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ہوگئے اور پھر سپریم کورٹ کے جج ہوگئے مگر وہ داتا صاحب پھر بھی جاتے رہے تو میں نے اُن سے کہا " راتیں داتا صاحب میرے خواب وچ آئے سن ، او کہندے سن ، اونوں روک، ہور میں اوندے لئی کُجھ نہیں کر سکدا "۔۔
٭ ٹی وی پر میرا حادثاتی طور پرآنا ہُوا، میری زندگی کے اکثر واقعات حادثاتی طور پر ہوئے،  ایک لطیفہ یاد آگیا جو مجھے احمد فراز نے سُنایا تھا وہ یوں تھا کہ ایک میراثی نے اللہ سے دُعا کی ، مجھے ایک کروڑ دے یا موت دے دے ۔اتنا کہنا تھا کہ فوراً زلزلہ آگیا ،میراثی بھاگتا ہُوا باہر نکلا اور کہنے لگا ، بُری باتیں کتنی جلدی مانتا ہے ۔۔۔
٭ میں بُہت خوش نصیب ہوں ، اللہ تعلیٰ کی دی ہوئی نعمتوں پر شُکر ادا کرتا ہوں  اور مجھے کسی سے حسد نہیں ہوا ،کسی کی گاڑی ہو یا بنگلہ حتیٰ کہ خوبصورت بیوی بھی ہُوتو دیکھ کر یہی دُعا نکلتی ہے"پاجی موجاں کرو"(قہقہہ)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
نوٹ: یہ انٹرویو"خُرم سُہیل" نے کیا تھا جسے اُنہوں نے اپنی کتاب "باتوں کی پیالی میں ٹھنڈی چائے " میں شامل کیا ہے ۔۔۔مجھے یہ پسند آیا تو اپنے دوستوں سے شئیر کرنے کیلئے اسکی چند باتیں اپنے بلاگ پر سجالیں ہیں۔۔۔۔۔
میرا ایسا خیال ہے کہ پنجابی کا لفظ" مُک مُکا " کو اردو زبان میں عام فہم بنانے میں محترم جناب نعیم بخاری صاحب  کا ہاتھ ہے۔۔آجکل اس لفظ پر جوانی آئی ہوئی ہے ۔اب اجازت دیں آپ کا بُہت شُکریہ ۔۔۔ (ایم۔ڈی)