فکرستان سے پیش ہے پوسٹ ٹیگز: جنرل اسمبلی/ ریاست/ سلامتی کونسل/ ترکی/ عرب لیگ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جنرل اسمبلی میں فلسطین کو ریاست کا درجہ حاصل کرنے کیلئے 129 ووٹوں کی ضرورت ہوگی جبکہ 122 ملکوں نے فلسطین کو ریاست کی حیثیت سے تسلیم کیا ہوا ہے۔ اب صرف 7 ووٹوں کی کمی رہ جاتی ہے قوی امید ہے کہ وہ مل جائیں گے ۔ لیکن امریکہ اور اسرائیل نہیں چاہتے ہیں کہ فلسطین والے اقوام متحدہ میں فلسطینی ریاست کیلئے کوئی درخواست داخل کریں ۔ اسکے لیے وہ ہر طرح کے حربے استعمال کر رہے ہیں مثلاً قرارداد کو سلامتی کونسل میں وی ٹو کردیں گے ، آپ کی امداد بند کردیں گے ، یہ خوف بھی بٹھایا جارہا ہے کہ لابنگ ہوگئی ہے کہ قرار داد منظور نہیں ہوسکی گی ۔
ترکی فلسطین والوں کی خوب پیٹھ تھپ تھپا رہا ہے کہ گھبراؤ نہیں ادھر عرب لیگ نے بھی اپنی مکمل حمایت کا یقین دلایا ہے ۔ عرب حکمرانوں کو حالیہ عوامی لہر کا بھی اندازہ ہے ۔ اس لیے کچھ یقین سا ہے کہ 129 سے بھی زیادہ ووٹوں سے قرار داد منظور ہوگی ۔
یقیناً امریکہ سلامتی کونسل میں اس قرار داد کو وی ٹو کردے گا لیکن پھر بھی فلسطین کو اقوام متحدہ میں نان ووٹنگ ممبر ریاست کی حیثیت تو حاصل ہوجائے گی ۔ یعنی فلسطینی ریاست اقوام متحدہ کی ممبر تو بن جائے گی لیکن کسی قرار داد کی ووٹنگ میں حصّہ نہیں لے سکے گی ۔ ابتدا میں اسرائیل کی بھی ایسی ہی حیثیت تھی بعد میں سلامتی کونسل سے منظوری کے بعد ووٹنگ ممبر بنا ۔
فلسطینی تو یہ چاہتے تھے کے پہلے بات چیت کے زریعے اس مسئلہ کو حل کر لیں لیکن اسرائیل کی ہٹ دھرمی اور امریکہ بہادر کی کمزوری کی وجہ سے یہ ساری صورت حال پیدا ہوئی ورنہ بات چیت کے زریعے مسئلہ حل کرلیتے تو اس وقت امریکہ، اسرائیل اور فلسطین دنیا بھرکی شاباشیاں سمیٹ رہے ہوتے خاص کر امریکہ کی شبیہہ دنیا میں بہت بہتر ہوجاتی ۔۔۔ شُکریہ ۔( ایم ۔ڈی)۔
No comments:
Post a Comment