منجانب فکرستان: نسلاً ، مذہباً ، رنگت، قومیت
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
معصوم اور بے گُناہ انسانوں کی ہلاکتوں کو رکوانے کی کوشش،وزیرستان کے انسانوں کو ڈرون حملوں کے نفسیاتی خوف سے نجات دِلانے کی کوششاور ناجائز ڈرون حملوں پر عالمی ضمیر کو جھنجوڑنے کیلئے، انسانی ارتقائی شعور کے اعلیٰ درجات کے حامل انسانوں نے 6 اکتوبر کو امن مارچ کا جو فیصلہ کیا ہے اس پر امریکی حکومت نے امریکیوں کو خبردار کیا ہے کہ وزیرستان کا دورہ نہ کریں ۔۔۔
پاکستان کے وفاقی وزارتِ داخلہ نے بھی وزیرستان امن ریلی پر خود کش حملوں کا خدشہ ظاہر کیا ہے ، پھر بھی یہ اعلیٰ ضمیر انسان جن کا وزیرستان کے انسانوں سے نسلاً ، مذہباً ، قبیلے، ، رنگت، قومیت،لسانیت وغیرہ سے کوئی تعلق نہیں صرف انسان ہونے کے ناطے جان کو لاحق خطرات کی پرواہ نہ کرتے ہوئے اپنے ضمیر کی آواز پر امن مارچ کرنے امریکہ سے آئے ہیں۔۔۔
جبکہ ڈرون حملوں کے ذمہ داران بھی اپنے آپ کو انسان کہلواتے ہیں ،کیا بے گُناہ انسانوں معصوم بچوں کو مارنا اور علاقے کے مکینوں کوحملوں کے خوف میں مبتلا کر کے نفسیاتی مریض بنانا انسانی فعل کہلائے گا ؟؟؟
انسانی شعور کی بلند سطح پر فائز اِن باضمیر اوراعلیٰ ترین صفات کے حامل نوعِ انسان سے محبت رکھنے والوں کیلئے دُعا گو ہوں کہ اِنکا یہ امن مارچ باخیروعافیتتکمیل کےمراحل طے کرے ، با مقصد ثابت ہو اور دنیا کا اور خاص طور پر امریکہ کا مردہ ضمیر (چونکہ گونٹا نامو بے بھی اِسی کے کھاتے میں ہے) شعورِ انسانی کے اعلیٰ درجات سے ہمکنار ہوسکے ۔۔۔
اب اجازت دیں ۔۔۔آپ کا بُہت شُکریہ ۔۔۔(ایم۔ڈی)