﷽
فکرستان سے پیش ہے پوسٹ ٹیگز : نیپا چورنگی/ کے ای ایس سی / غریب / قہقہہ
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
رات کےتقریباً 9 بجے تھے ۔ہماری بس نیپا چورنگی پُل سے گُزر رہی تھی۔ پُل سے ملحق کچّی بستی آباد ہے ۔جس میں حال ہی میں ریڈش مرکری اسٹریٹ لائٹ لگی ہیں جس سے بستی جگ مگ کرنے لگی ہے۔ میرے ساتھ بیٹھے ہوئے شخص نے مجھ سے ذرا غصّہ بھرے تیز لہجہ میں کہا ۔۔۔ دیکھو یہ بستی والے کُنڈا لائٹ ( غیر قانونی لائٹ) استعمال کرتے ہیں کے ای ایس سی والے اندھے ہیں کیا اُنہیں نظر نہیں آرہا ہے کہ ساری بستی غیر قانونی لائٹ استعمال کر رہی ہے یہاں تک کہ ایسی بستیوں میں گیس بھی نہیں ہوتی اس لیے کھانا پکانے کا کام بھی یہ ہِٹر پر کرتے ہیں ۔ بجائے انکی بجلی کاٹنے اور چوری کو روکنے کے ہم بل دینے والوں کے ہی ریٹ بڑھائے جارہے ہیں ۔میں جواب دینے ہی والا تھا کہ اُن صاحب کے ساتھ بیٹھے ہو ئے صاحب نےمسکراتے ہوئے دھیمے لہجے میں کہا ۔۔ ارے بھئی آپ یہ کیوں نہیں سوچتے کہ ان بیچارے غریبوں کا بھی تو حق ہے کہ یہ بجلی استعمال کریں ، یہ بھی کام دھندوں سے تھک کرآئیں تو ٹی وی دیکھیں یا یہ صرف پیسہ والوں کا ہی حق ہے ۔ اُن صاحب کا لہجہ اتنا پُر اثر تھا کہ میرے ساتھ بیٹھے ہوئے صاحب کو ایسی چُپ سی لگ گئی کہ جیسے ایکدم بولنا بھول گئے ہوں ۔اور اُنکے سپاٹ ہوتے ہوئے چہرے کو دیکھ کر مُجھے ہنسی آنے لگی لیکن میں نے اپنی ہنسی کو ضبط کیا اور اپنا چہرہ دوسری طرف کرلیا مبادا اتنا سپاٹ چہرہ دیکھ کر ضبط شُدہ ہنسی قہقہہ میں نہ تبدیل ہوجائے ۔۔شُکریہ۔
تبصروں کی پبلشنگ بند ہے ۔ ( ایم ۔ ڈی )
محترم جناب جاوید اقبال صاحب آپ کا بُہت شُکریہ کہ آپ نے اپنی رائے سے نوازا ۔ میرے خیال میں عملہ اپنے لیے کچھ نہ کچھ وصولی کرتا ہوگا ۔
ReplyDeleteمحترم جناب عبداللہ صاحب آپ کے تبصرہ کا بہت شُکریہ۔۔
ReplyDeleteایم ۔ ڈی