Image result for monument valley
ہر چیز سے عیاں ہے،ہرشے میں نہاں ہے،خالِق کائنات، مالِک کائنات
عقلِ کُل،توانائی کُل، ہمہ جہت، ہمہ صِفت،خالِق کائنات، مالِک کائنات
آنکھیں کہ جِن سے میں دیکھا ہوں میری نہیں، عطائے خُداوندی ہے
  پاؤں کہ جِن سے میں چل تا ہوں میرے نہیں،عطائے خُدا وندی ہے
غرض یہ کہ میرے  وجود کا ذرہ  ذرہ   میرا  نہیں ،عطائے خُداوندی ہے
میرے خالِق میرے مالکِ میرے پروردگارانِ نعمتوں کا بے انتہا شُکریہ  


Tuesday, June 21, 2011

اِدھر اُدھر سے / چیدہ چیدہ ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

 فکرستان سے پیش ہے پوسٹ ٹیگز: انڈیا / کھانا پینا ناچنا/بشیر بلور/ آم  /وفاقی وزیر
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
انسانی فطرت کا رنگ برنگی  تماشہ انڈیا میں دیکھنے میں آیا ۔ جس میں اپنی  عوامی طاقت دِکھانے کیلئے انسانوں نے دو الگ الگ متضاد طریقوں کو اپنا یا ۔انا ہزارے /بابا رام دیو نے کھانا نہ کھا کر یعنی بھوک ہڑتال کے زریعے اپنی عوامی طاقت کا مظاہرہ کیا / جبکہ حیدرآباد دکن میں تلنگانہ  کی مانگ کرنے والوں نے  شہر بھر میں۔۔۔ جگہ جگہ چولہے لگاکر۔۔۔ کھانا پکاکر۔۔کھانا کھاتے ۔۔کھانا کِھلاتے۔۔ پیتے پلاتے ۔۔ ناچتے گاتے زبردست  جوش خروش کے ساتھ اپنی عوامی طاقت کا زبردست مظاہرہ کیا ۔۔۔ دیکھا آپنے۔۔۔/کہیں کھانا نہ کھاکر /  کہیں خوب کھا کر /عوامی طاقت کا مُظاہرہ دکھایا گیا۔ ۔۔ ہے نا انسان متضاد اور رنگ برنگی فطرت کا مالک / یہ ایک ہی بات کو   مختلف زاویوں سے نہ صرف دیکھنے بلکہ دِکھانے کا ہُنر بھی جانتا ہے ۔ 
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
آجکل آم کاموسم ہے ۔ کراچی میں دیگر اشیا کے مقابلے میں آم سستے ہیں 60 سے 70 روپےء کلو یعنی ایک ڈالر سے بھی کم میں دسیری ، لنگڑا ، سرولی، چونسہ،سندھڑی مل جاتا ہے  آم کے ساتھ غالب بھی یاد آجاتے ہیں کہتے ہیں کے برصغیر کے  مسلمان شاعروں میں عقل پرستی کا اکھوا سب سے پہلے غالب کے سر پر اُگا تھا یہ اسی اکھوے کا اثر تھا کہ خطوط نویسی کو تنگ دائرہ سے نکال کر اس کو آزادی عطاکی پھر یہ عقل پرستی سرسید اور انکے رفقائے کار کے زریعے سے برگ و بار لے آئی علامہ نیاز فتح پوری کا نام بھی اسی کارواں کا ایک اہم نام ہے ۔ 
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
بار کونسل کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر ریلوے بشیر بلور صاحب نے کہا ہے کہ اللہ اکبر کا دور ختم ہوچکا ہے۔ اب سائنس اور ٹیکنا لوجی کا دور ہے ۔اصل میں یہ روشن خیالی کا بھوت ہے/ جو سر چڑ کر بول رہاہے اور یک طرفہ فیصلہ سُنا رہا ہے کہ اللہ اکبر کا دور ختم ہوچُکا  ہے۔ میرے خیال میں یہ بھی روشن خیالی کی انتہا پرستی ہے۔ مذہبی انتہا پرستی ہوکہ روشن خیالی کی دونوں ہی تنگ نظری کی حامل ہیں ۔ اصل روشن خیالی یہ ہے کہ دوسرے کے نقطہ نظر کو رد نہ کیا جائے ۔
بشیر بلور کی بات سے دماغ میں نطشے صاحب بھی حاضر ہوگئے ہیں لیجئے نطشے کے نام کے ساتھ علامہ اقبال کا مرد مومن بھی آگیا اسطرح تو کھچڑی پک جائے گی ۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
بجلی کے وفاقی وزیرنے کہا ہے کہ میرے پاس کوئی جادو کی چھڑی نہیں ہے کہ یکدم لوڈشیدنگ ختم ہوجائے مزید فرمایا ہے کہ پہلے کے مقابلے میں  لوڈ شیدنگ کم ہوئی ہے۔۔۔ بالکل بجا فرمایا ہے کہ آپ کے پاس جادو کی چھڑی نہیں ہے/ لیکن کم بخت عوام کے پاس بھی ایسی کوئی جادوئی آنکھیں نہیں ہیں کہ جو یہ دیکھ سکیں کہ لوڈ شیڈنگکم ہوئی ہے۔ہماری آنکھوں کو نہ جا نے کیا ہوگیا ہے کہ  یہ لوڈ شیدنگ میں اضافہ ہی اضافہ دیکھ رہی ہیں۔ ۔۔اللہ تعلیٰ آپ جیسی جادو بھری آنکھیں  ہمیں  بھی عطا  فرمائے تاکہ ہم بھی اس بڑی ہوئی  لوڈ شیڈنگ کو فخریہ کہہ سکیں کہ لوڈ شیڈنگ کم ہوئی ہے ۔
تبصروں کی پبلشنگ بند ہے ۔




1 comment:

  1. محترم جناب افتخار اجمل بھوپالی صاحب پوسٹ کی پسندیدگی پر

    شُکریہ قبول کیجئے ۔ آپ نے جس سیاستداں کی جانب اشارہ کیا

    ہے واقعی وہ آجکل نظر نہیں آرہے ہیں ۔ تبصرہ کرنے پر آپکا

    شُکریہ خلوص کا طالب۔( ایم ۔ ڈی )۔

    ReplyDelete