Image result for monument valley
ہر چیز سے عیاں ہے،ہرشے میں نہاں ہے،خالِق کائنات، مالِک کائنات
عقلِ کُل،توانائی کُل، ہمہ جہت، ہمہ صِفت،خالِق کائنات، مالِک کائنات
آنکھیں کہ جِن سے میں دیکھا ہوں میری نہیں، عطائے خُداوندی ہے
  پاؤں کہ جِن سے میں چل تا ہوں میرے نہیں،عطائے خُدا وندی ہے
غرض یہ کہ میرے  وجود کا ذرہ  ذرہ   میرا  نہیں ،عطائے خُداوندی ہے
میرے خالِق میرے مالکِ میرے پروردگارانِ نعمتوں کا بے انتہا شُکریہ  


Tuesday, June 28, 2011

راسخ عقیدہ کی ایک جھلک / اعترافِ گُناہ ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

فکرستان سے پوسٹ ٹیگز: لیو ٹالسٹائی/ پادری/اعترافِ گُناہ/ مغرب میں قبول اسلام شرح 62٪ ہوگئی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
عیسائیوں میں یہ عقیدہ ہے کہ پادری کے سامنے اعتراف گُناہ کرنے سے گُناہ دُھل جاتے ہیں اور روح پاکیزہ ہوجاتی ہے  ۔۔۔پادری نے لیو ٹالسٹائی خاندان کے افراد کے سامنے جو اہم باتیں کیں اُن میں سے  سب سے اہم بات یہ تھی کہ اعتراف گُناہ کرتے وقت کسی گُناہ کو  چھُپا یا نہجائے ۔۔۔ چُھپانے سے گُناہ کی مقدار بڑھ جاتی ہے ۔ سب سے پہلے ٹالسٹائی کے والد صاحب اعترافِ گُناہ کے کمرہ میں داخل ہوئے ۔ ۔۔ اعترافِ گُناہ کے بعد ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ باہر آئے اور پھر ہنستے ہوئے شرارتی انداز  میں اپنی بیٹی  لیو بو چکا  سے  کہا دیکھو تم نے بُہت گُناہ کئے ہیں ،سارے گُناہوں کا اعتراف کرنا کوئی چھوٹ نہ جائے ۔۔۔لیو بوچکا نے اپنے گُناہوں کی فہرست پر  ایک نگاہ ڈالی اور پھر اعترافِ گُناہوں کے کمرہ میں داخل ہوگئی ۔۔۔ جب وہ  اپنے گُناہوں کا اعتراف کرکے کمرہ سے نکل رہی تھی تو وہ زاروقطار رو رہی تھی ۔۔۔یقیناً یہ خوشی کے آنسوں تھے کہ وہ گُناہوں سے پاک ہوگئی تھی ۔۔۔۔ اب لیو ٹالسٹائی کی باری تھی اعترافِ گُناہ کے کمرے میں جانے کی۔۔۔ ٹالسٹائی نے بھی اعترافِ گُناہ کے بعد اپنے آپ کو انتہائی ہلکا پھلکا محسوس کیا اور خوشی خوشی کمرہ سے باہر آگیا ۔۔۔انتہائی مُسرت اور پاکیزگی کے جذبات اُسکے چہرہ سے عیاں تھے ۔۔۔ جہاں بہن نے  پاگیزگی کے ان جذبات کو آنسوؤں سے ظاہر کیا  تواسی طرح کے جزبات کو ٹالسٹائی نے اپنی خوشی اورمُسرت سے ظاہر کیا لیو کا پورا دن ایک انجانی خوشی اور مسرت سے لبریز گُزرا۔۔۔ رات بستر پر لیٹا نیند میں جانے کی تیاری کر رہا تھا کہ اچانک اُسے اپنا ایک گُناہ یاد آگیا اور وہ بے چین ہوگیا، اُسکے نس نس میں بھری خوشی اور مُسرت اُس سے چھنِ گئی اور اسکی جگہ افسردگی اور خوف نے لے لی۔۔۔ اسکے دماغ میں  پادری کے الفاظ بار بار گونجنے لگے کہ نہ بتانے سے گُناہ اور بڑھ جاتا۔۔۔ اُسنے سوچا کہ گرجا گھر جاکر پادری سے معافی کی درخواست کرے اور اپنے گُناہ کا اعتراف کرے لیکن رات کافی ہوچُکی تھی ۔۔۔ پھر اُسنے سوچاکہ صُبح سویرے ہی یہ کام  سرانجام دیا جائے بہر حال ٹالسٹائی نے یہ رات خوف ،افسسردگی اور نیند میں گُزاری صُبح سویرے ہی ٹالسٹائی گرجا گھر پُہنچ کر پادری سے معافی چاہی اور اپنے گُناہ کا اعترا ف کیا ۔ اعتراف کے بعد وہ مُسکرانے لگا ، دوبارہ اُسکے انگ انگ سے خوشی اور مُسرت پھوٹنے لگی اور اُسکا دل چاہ رہا تھاکہ اپنی اس مسرت اور خوشی کو کسی کے ساتھ شئیر کرے لیکن وہ تو۔۔۔ ٹا نگہ میں اکیلا تھا مگر دل خوشی کو شئیر کرنے کیلئے بے تاب ہورہا تھا آخر اُس سے رہا نہ گیا اُسنے کوچوان سے ہی اپنے خوشی کا اظہار کردیا ۔۔۔
 لیو ٹالسٹائی کی آپ بیتی سے ماخوذ۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
عقیدہ کی یہ جھلک اٹھارویں صدی کی ہے ۔ کیا اب بھی اِس رسم میں اُتنی حرارت باقی ہے ؟ میرے خیال  میں شعور کے ارتقائی عمل سے عیسائی عقیدوں کی حرارت میں  مسلسل  کمی واقع ہورہی ہے ۔ جِسکا ثبوت ذیل کی تازہ تحقیق ہے ۔

مغرب میں قبول اسلام کابڑھتارجحان

ایک تازہ تحقیق کے مطابق نائن الیون کے بعد اسلام کے منفی تاثر کے باوجود اسلامی کتب اور قبول اسلام کی شرح باسٹھ فیصد تک بڑھ گئی ہے۔ نعیمہ احمد مہجور کی خصوصی رپورٹ ۔( بی بی سی)۔
                                  تبصروں کی پبلشنگ بند ہے(ایم ۔ ڈی )    

میڈیا پلئیر






No comments:

Post a Comment