فکرستان سے۔۔ انتہا پسندی/ روشن خیالی کے درمیان لکیر کھینچنے کی کوششں!۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
دیکھا جائے تو لکیر کھینچنا ایک مشکل کام ہے ۔چونکہ ہر شخص اپنی لکیر لیکر پھر رہا ہے ۔عورت کی
آزادی کے بارے میں ہو یاکہ فحاشی کے بارے میں یا پھر موسیقی کے بارے میں ۔جب بات ہو
انتہا پسندی اور روشن خیالی کی تو بات اور بھی نازک ہوجاتی ہے ۔تا ہم آئیں انکے درمیان لائن
ڈرا کرنے کی اپنی سی کوشش کرتے ہیں ۔
نفسیاتی ہاسپیٹل کے بانی ماہر نفسیات اور باریش مذہبی صوم صلواۃ کے پابند ڈاکٹر جناب
مبین اخترصاحب نے اپنے برسوں کے نفسیاتی کیسوں کی اسٹیڈی سے حاصل تجربات کو عام
لوگوں تک پُہنچانے کیلئے اُسے ایک علمی کتا ب کی صورت میں ڈھالا۔ جسکا نام اُنہوں نے
سیکس ایجوکیشن فارمسلمرکھا ہے ۔
اس کتاب کی اشاعت کے بعداُنکو دھمکیاں مل رہی ہیں ۔ کئی بُکس شاپس اس کتاب کو
سیل کرنے سے انکاری ہیں ۔
ڈاکٹر مُبین اختر صاحب باریش مذہبی صوم صلواۃکے پابند انسان ہیں ۔۔لیکن وُہ اپنے تجربہ کی بنیاد پر
مُسلم اُمہ کی نسل کی بہتری کیلے بچپن سے ہی سیکس ایجوکیشن کی تعلیم دینے کو ضروری خیال کرتے
ہیں ۔اسی لیے اپنی کتاب کا نام بھی" سیکس ایجوکیشن فار مسلم" رکھا ہے ۔
اب ہم اُس مرحلے میں داخل ہوچُکے ہیں کہ جہاں ہم لائن ڈرا کرسکیں ۔یعنی ہم ڈاکٹر صاحب
جیسے اشخاص کو روشن خیال ذمرہ میں رکھیں گے جبکہ دحمکیاں دینے والوں کو انتہا پسند کے ذمرہ
میں رکھیں گے۔(جبکہ دونوں زمرہ کے اشخاص مذہبی اور صوم صلواۃ کے پابند ہیں) ۔
ہماری یہ ڈرا کردہ لائن کتنی سیدھی یاٹیڑھی ہے اسکا فیصلہ آپ کر سکتے ہیں ۔
مزید تفصیل اس لنک پر۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2011/01/110110_sex_education_controversy_ka.shtml
آپنے ہمارے( میرے )خیالات پڑھے ۔آپکا شُکریہ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
دیکھا جائے تو لکیر کھینچنا ایک مشکل کام ہے ۔چونکہ ہر شخص اپنی لکیر لیکر پھر رہا ہے ۔عورت کی
آزادی کے بارے میں ہو یاکہ فحاشی کے بارے میں یا پھر موسیقی کے بارے میں ۔جب بات ہو
انتہا پسندی اور روشن خیالی کی تو بات اور بھی نازک ہوجاتی ہے ۔تا ہم آئیں انکے درمیان لائن
ڈرا کرنے کی اپنی سی کوشش کرتے ہیں ۔
نفسیاتی ہاسپیٹل کے بانی ماہر نفسیات اور باریش مذہبی صوم صلواۃ کے پابند ڈاکٹر جناب
مبین اخترصاحب نے اپنے برسوں کے نفسیاتی کیسوں کی اسٹیڈی سے حاصل تجربات کو عام
لوگوں تک پُہنچانے کیلئے اُسے ایک علمی کتا ب کی صورت میں ڈھالا۔ جسکا نام اُنہوں نے
سیکس ایجوکیشن فارمسلمرکھا ہے ۔
اس کتاب کی اشاعت کے بعداُنکو دھمکیاں مل رہی ہیں ۔ کئی بُکس شاپس اس کتاب کو
سیل کرنے سے انکاری ہیں ۔
ڈاکٹر مُبین اختر صاحب باریش مذہبی صوم صلواۃکے پابند انسان ہیں ۔۔لیکن وُہ اپنے تجربہ کی بنیاد پر
مُسلم اُمہ کی نسل کی بہتری کیلے بچپن سے ہی سیکس ایجوکیشن کی تعلیم دینے کو ضروری خیال کرتے
ہیں ۔اسی لیے اپنی کتاب کا نام بھی" سیکس ایجوکیشن فار مسلم" رکھا ہے ۔
اب ہم اُس مرحلے میں داخل ہوچُکے ہیں کہ جہاں ہم لائن ڈرا کرسکیں ۔یعنی ہم ڈاکٹر صاحب
جیسے اشخاص کو روشن خیال ذمرہ میں رکھیں گے جبکہ دحمکیاں دینے والوں کو انتہا پسند کے ذمرہ
میں رکھیں گے۔(جبکہ دونوں زمرہ کے اشخاص مذہبی اور صوم صلواۃ کے پابند ہیں) ۔
ہماری یہ ڈرا کردہ لائن کتنی سیدھی یاٹیڑھی ہے اسکا فیصلہ آپ کر سکتے ہیں ۔
مزید تفصیل اس لنک پر۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2011/01/110110_sex_education_controversy_ka.shtml
آپنے ہمارے( میرے )خیالات پڑھے ۔آپکا شُکریہ۔
گستاخی معاف ۔ تحرير مُبہم اور بے فائدہ رہے گی جب تک وہ اصول جو ماہرِ نفسيات نے وضع کئے ہيں اور جس کی وجہ سے دھمکياں مل رہی ہيں نہ بتائے جائيں
ReplyDeleteمحترم جناب افتخار اجمل بھوپالی صاحب ۔ آپکے اُٹھائے گئے سوال نے مُجھے سخت اُلجھن میں ڈال دیا ؟ اپکا جواب ڈھونڈنے کیلئے مُجھے مراقبہ کرنا پڑا ہے تب کہیں جاکر ایک جواب ہاتھ میں آیا ہے ۔
ReplyDeleteدھمکیوں کیلئے کیا یہ کافی نہیں ہے کہ مسلمانوں کی نئی نسل کو بچپن ہی سے سیکس کی تعلیم
دینےکی سفارش کی جائے ؟
لیکن آپکی فرماشء کو میں کیسےٹال سکتا ہوں ۔
اسلئے آپ ایسا کریں اپنا کان میرے منہ کے قریب لے آئیں ۔میں سارے اُصول آپکے کان میں بتا دونگا ۔
۔اب تو آپ خوش ہیں نا !( آپنے پڑھا ،آپنے تبصرہ کیا، آپکا بُہت شُکریہ) ۔ ۔
۔۔
۔
ڈاکٹر مبین اختر ایک بہترین ماہر نفسیات ہیں اور میں یقینا ان کی یہ کتاب اپنی پہلی فرصت میں منگوا کر پڑھنا پسند کروں گا!
ReplyDeleteرہا آپکا سوال تو آپکی ڈرا کی ہوئی لائن سے میں مکمل طور پرمتفق ہوں،
ان جیسے روشن خیال،دین کا صحیح فہم رکھنے والے نفسیاتی ماہر ہمارے معاشرے میں بڑھتی انتہاء پسندی کا علاج ہیں!!!
محترم جناب عبدللہ صاحب ۔ آپنے پڑھا اور تبصرہ کیا، اسکے لئے آپکا شُکریہ۔ ۔ ۔
ReplyDelete