Image result for monument valley
ہر چیز سے عیاں ہے،ہرشے میں نہاں ہے،خالِق کائنات، مالِک کائنات
عقلِ کُل،توانائی کُل، ہمہ جہت، ہمہ صِفت،خالِق کائنات، مالِک کائنات
آنکھیں کہ جِن سے میں دیکھا ہوں میری نہیں، عطائے خُداوندی ہے
  پاؤں کہ جِن سے میں چل تا ہوں میرے نہیں،عطائے خُدا وندی ہے
غرض یہ کہ میرے  وجود کا ذرہ  ذرہ   میرا  نہیں ،عطائے خُداوندی ہے
میرے خالِق میرے مالکِ میرے پروردگارانِ نعمتوں کا بے انتہا شُکریہ  


Sunday, August 10, 2025

یاد داشت کے جھروکوں سے(قسط #10)۔

ہر چیز سے عیاں ہے،ہرشے میں نہاں ہے،

خالِق کائنات، مالِک کائنات

عقلِ کُل توانائی کُل، ہمہ جہت، ہمہ صِفت،

خالِق کائنات، مالِک کائنات 

آنکھیں کہ جِن سے میں دیکھتا ہوں میری نہیں،

یہ عطائِے خُداوندی ہے

 پاؤں کہ جِن سے میں چل تا ہوں میرے نہیں،

یہ عطِائے خُدا وندی ہے

غرض  کہ میرے  وجود کا ذرہ  ذرہ   میرا  نہیں ،

 یہ عطِائے خُداوندی ہے

 یہ میرے خالِق میرے مالکِ میرے پروردگار

اِن نعمتوں کا بے انتہا شُکریہ ۔ 

----------------------------------------

منجانب فکرستان

اماں جان نے مجھ سے بات کرنا بند کر دیا، تو اس سے مجھے احساس ہُوا کہ میرا

 اسکول سے میرا نام کٹ جانا گویا اماں جان کے لئے ایک سانحہ جیسی بات تھی 

کہا جاتا ہے کہ وقت ہر زخم کو بھر دیتا ہے، اس لئے ۔

اب ،اماں جان بھی کم کم وہ بھی ضروری باتوں محدود ہو گئیں،باتوں میں

 وہ پہلے جیسا بے ساختہ نہیں رہا،تعلقات میں کھچاوٹ تھی،اماں جان مجھ سے

کُچھ نہ کہہ تھیں، نہ میرے رات دن کھیلنے پر ٹوکتی، ایسا محسوس ہوتا کہ جیسے

 ملاح نے پتوار پھینک دیے ہوں اور کشتی کو لہروں کے سپرد کر دیا ہو۔

 ہم جس علاقہ( نیا آباد) میں رہتے تھے وہاں کی اکثریت تین قسم کے گھرانوں

 پر مشتمل تھی ، ایک تو وہ گھرانے تھے جو کہ نوکری پیشہ لوگوں کے تھے اُن

 کے اِن گھرانوں میں تعلیم کو اہمیت تھی، بچّے اسکول جاتے تھے دوسرے وہ

 گھرانے تھے کہ جن کے مرد ہنر پیشہ تھے ، ٹھیلے لگاتے اور دُکانداری کرتے

 تھے اِن گھرانوں میں تعلیم کو کوئی زیادہ اہمیت نہیں تھی کہ بچّوں کو نوکری تو

 کرانا نہیں ، یوں انِ گھرانوں میں اُن بچّوں اکثریت تھی کہ جو اسکول جانے

کے بجائے افلاطونی فلسفہ پر عمل کرتے ہوئے اپنی عمر کے فطری  تقاضوں کی 

 پیروی  کرتے یعنی کھیل کود میں دن گُزار تے،اسی طرح مزدور پیشہ گھرانوں

 کے بچّے بھی اسکول جانے کے بجاے اپنی عمر کے فطری  تقاضوں کی مطابق

کھیل کود میں دن گزارتے ۔

   گلا تو گھونٹ دیا، اہل مدرسہ نے تِرا

کہاں سے آئے صدا لا الٰہ الا اللہ (علامہ اقبال )

اماں جان کی اردو اورعربی کی ٹیوشن خوب چل رہی تھی اس لئے گھر میں

 کوئی مالی تنگی  نہ تھی ، مجھے کہیں کام کرنے کی فکر کوئی تھی۔ اب اجازت۔ 

یار سلامت، صحبت باقی/قسط #11کے لئے۔ انشاء اللہ

خالق کائنات ہمیشہ مہربان رہے ۔



 




  



 

No comments:

Post a Comment