Image result for monument valley
ہر چیز سے عیاں ہے،ہرشے میں نہاں ہے،خالِق کائنات، مالِک کائنات
عقلِ کُل،توانائی کُل، ہمہ جہت، ہمہ صِفت،خالِق کائنات، مالِک کائنات
آنکھیں کہ جِن سے میں دیکھا ہوں میری نہیں، عطائے خُداوندی ہے
  پاؤں کہ جِن سے میں چل تا ہوں میرے نہیں،عطائے خُدا وندی ہے
غرض یہ کہ میرے  وجود کا ذرہ  ذرہ   میرا  نہیں ،عطائے خُداوندی ہے
میرے خالِق میرے مالکِ میرے پروردگارانِ نعمتوں کا بے انتہا شُکریہ  


Thursday, April 24, 2025

یاد داشت کے جھروکوں سے(قسط # 3)

 منجانب فکرستانغوروفکر کے لئے 

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

بھاولنگر میں ماموجان کے ایک دوست جو کہ ہم سے پہلے پاکستان

 آگئے تھےحیدرآباد والے مکان کے کاغذات دیکھانے پراُنہیں ایک

ہندو فیملی کا چھوڑا ہوا مکان الاٹ ہو گیا تھا ،ماموں جان کے یہ

 دوست باڈر سے ہمیں اپنے گھر لے گئے، یہ دوست ماموں جان کو 

نوکری دلانے میں مددگار ثابت ہوئے،نوکری ملنے پر کرائے کے 

مکان میں شفٹ ہوگئے ،اماں جان اور اباجان کے درمیان خطوط کا

سلسلہ جاری تھا کہ خط آیا کہ پنشن کے کاغذات پر دستخط ہوگئے

 ہیں اب ایک ہفتے میں پیسے مل جائیں گے اور میں پاکستان پہنچ

 جاؤں گا ابھی تین دن بھی نہیں ہوئے تھے کہ اباجان کا ایک اور

 خط آگیا کہ اب تو بڑی حد تک حیدرآباد کے حالات بہتر ہو گئے

 ہیں اسلئے بجائے میں پاکستان آؤں آپ حیدرآباد آجائیں ، اس کے

 جواب میں ماموں جان نے اباجان کو خط لکھا کہ ہم روز حیدرآباد

کی خبریں پڑھتے ہیں کہ ہندو مسلمانوں پر کیسے کیسے ستم  ڈھارے

ہیں ،آپ پاکستان آجائے کہ یہاں پر کوئی ایسا مسئلہ نہیں ہے،

 وہاں پر آئے دن کے ڈر اور خوف کے سائے زندگی بسر ہوگی 

اس کا جواب اباجان نے اماں جان کو یہ دیا کہ یہاں پر میری اچّھی

 خاصی پنشن منظور ہوئی ہے،وہاں پر مجھے پنشن نہیں ملے گی اور

 میں کوئی کام تو جانتا نہیں،مُجھے لگتا ہے کہ میں پاکستان جاکے

 مصیبت میں پھنس جاؤں گا ،جواب میں اماں جان نے لکھا کہ

جیسے میں حیدرآباد میں پرائیویٹ اسکول میں پڑھا تی تھی اسی طرح

پاکستان میں بھی سرکاری یا پرائیویٹ اسکول میں نوکری کرلوں گی،

 آپ صرف پاکستان آنے کی سوچیں ، درویش کو پروان چڑھا نے

سوچیں کہ یہ پنشن سے بہتر ہوگا۔اس کے جواب میں اباجان نے

 خاندان سے ایسی مثالیں دیں،جن کے بچّے شادی کے بعد والدین

کو پوچھ کے نہیں دیکھا۔۔۔ غرض کہ اباجان اور اماں جان کے 

درمیان دلیلوں کی جنگ چل رہی کہ اباجان کی طرف خط آیا کہ

  فلاں رشتہ دار کی لڑکی سے شادی کر لیا ہوں۔یقیناً اماں جان کو

صدمہ ہُوا۔درج بالا تمام تفصیلات اماں جان نے مُجھے بتائی تھیں۔

یار سلامت صحبت باقی/ قسط # 4 کے لئے۔

۔اب جازت۔



 


No comments:

Post a Comment