Image result for monument valley
ہر چیز سے عیاں ہے،ہرشے میں نہاں ہے،خالِق کائنات، مالِک کائنات
عقلِ کُل،توانائی کُل، ہمہ جہت، ہمہ صِفت،خالِق کائنات، مالِک کائنات
آنکھیں کہ جِن سے میں دیکھا ہوں میری نہیں، عطائے خُداوندی ہے
  پاؤں کہ جِن سے میں چل تا ہوں میرے نہیں،عطائے خُدا وندی ہے
غرض یہ کہ میرے  وجود کا ذرہ  ذرہ   میرا  نہیں ،عطائے خُداوندی ہے
میرے خالِق میرے مالکِ میرے پروردگارانِ نعمتوں کا بے انتہا شُکریہ  


Sunday, April 20, 2025

یاد داشت کے جھروکوں سے(قسط # 2)

منجانب فکرستانغوروفکر کے لئے

گزشتہ قسط میں یہ تو  کہا گیا کہ حالات کی مجبوری کے تحت ساتویں

  جماعت سے اسکول چھوڑنا پڑا تھا،سوال یہ ہے کہ ایسی کیا مجبوری

 تھی  کہ اسکول چھوڑ نا پڑا ؟

اس کے لئے مجھے ماضی میں جانا پڑے گا۔

 حیدرآباد ایک نوابی خود مختار ریاست تھی، جسے آصف جاہی  نے

 1724 میں مغلوں کی حکومت سے آزادی  حاصل کرکے ایک

  خود مختار ریاست قائم کی تھی،سنہ 1852 میں انڈیا  برطانوی

  کے تحت آگیا تاہم ریاست حیدرآباد کی خودمختاری پرکوئی آنچ

 نہیں آئی تھی،ریاست کے برطانوی سے قریبی تعلقات تھے اِس 

کی مثال یہ ہے کہ دوسری عالمی جنگ میں ریاست  کی فوج نے

 برطانیہ کی طرف سے حصّہ لیا ،والد صاحب ریاست کی فوج میں

شامل تھے یوں والد صاحب نے دوسری عالمی جنگ میں حصّہ لیا،

 جنگ 2 ستمبر 1945 کو ختم ہوئی جس کے تھوڑے دنوں بعد والد

  والد صاحب نے فوج سے ریٹائرہونے کا فیصلہ کیا ،جس کی کاروائی

 جاری تھی کہ 11 ستمبر کو 1948 کو قائداعظم کا انتقال ہُوا اور

13ستمبر کو انڈیا نے  ریاست حیدرآباد دکن پر حملہ کردیا ریاست

 کی فوج نے صرف پانچ دنوں تک مراحمت کر سکی 17ستمبر کو انڈیا

نے ریاست حیدرآباد پر قبضہ کر لیا۔ ریاست میں مسلمان اقلیت

 میں اور ہندو اکثریت میں تھے مسلمانوں کی املاک و عصمتیں لوٹی

 جانے لگیں ، والد صاحب کی پنشن کی کاروائی میں دیر ہونے لگی

 ایسے میں میرے ماموجان ہمارے گھر آئے،والد صاحب اور اماں 

جان سے کہا کہ میں بمع فیملی پاکستان جا را ہوں آپ بھی ہمارے

 ساتھ چلیں،والد صاحب نے کہا ، میری پنشن کی کاروائی آخری

  مرحلے میں ہے،آپ لوگ  یہاں سے نکلو کہ حالات خراب سے

خراب ہوتے جا رہے ہیں ،جیسے ہی مجھے پنشن  کے  پیسے ملے

 گے میں بھی پاکستان پہنچ جاؤں گا۔اماں جان کے مطابق

 میں اُس وقت سوا دو سال کا تھا،ہم سب لوگ بھاولنگر باڈر سے

پاکستان پہنچ گئے جبکہ والد صاحب پنشن کے پیسوں کی خاطر حیدرآباد میں رُکے رہے ۔۔۔

بشرطے کہ زندگی ۔۔۔ اگلی قسط#3۔ 

۔اب اجازت۔



No comments:

Post a Comment