Image result for monument valley
ہر چیز سے عیاں ہے،ہرشے میں نہاں ہے،خالِق کائنات، مالِک کائنات
عقلِ کُل،توانائی کُل، ہمہ جہت، ہمہ صِفت،خالِق کائنات، مالِک کائنات
آنکھیں کہ جِن سے میں دیکھا ہوں میری نہیں، عطائے خُداوندی ہے
  پاؤں کہ جِن سے میں چل تا ہوں میرے نہیں،عطائے خُدا وندی ہے
غرض یہ کہ میرے  وجود کا ذرہ  ذرہ   میرا  نہیں ،عطائے خُداوندی ہے
میرے خالِق میرے مالکِ میرے پروردگارانِ نعمتوں کا بے انتہا شُکریہ  


Friday, July 18, 2014

"شادی کی رات: قرآنی آیات "

  منجانب فکرستان: مثلثی رشتوں کا احوال اورحل 

مثلثی رشتہ: ساس ،بہو اور بیٹا 
اندرا گاندھی، راجیو گاندھی اور سونیا گاندھی
 شادی  کے نتیجہ  میں  ایسا  مثلثی  رشتہ وجود  میں آجاتا  ہے  کہ جس نے برمودہ  ٹرائنگل   کی  طرح   کئی 
خاندانوں  کو اپنے بھنور میں غرق کردیا ہے۔۔
 تصویر میں ماں (اندرا گاندھی) نے جس انداز سے بیٹے کو پکڑا  ہُوا  ہے،ایسا لگتا  ہے جیسے کہہ رہی ہو ں، 
میں تمہیں سونیا کی طرف جانے نہیں دونگی۔۔ماں بڑے شوق سے بہو لاتی ہے، لیکن شادی کے دوسرے 
دن ہی اُسے احساس ہونے لگتا ہے کہ شاید کچّھ غلط ہوگیا ہے۔۔تاہم بیٹے کی شادی بھی تو کرنی تھی ۔۔
مشہور لکھاری خشونت سنگھ نہرو خاندان کے بہت قریب تھا، اِسی سبب وہ  خاندانی جھگڑوں کے بارے میں 
دوسروں کی نسبت  زیادہ جانتا تھا ، ویسے تو ساس (اندرا گاندھی)  بہو مانیکا ( سنجے کی بیوی)  کا یہ جھگڑا ڈھکا 
چُھپا نہیں تھا، اخباروں کی زینت بن چُکا تھا ، جسکا تذکرہ خشونت سنگھ نے بھی اپنی آپ بیتی میں  کیا ہے۔۔
 ساس (اندراگاندھی) بہو (مانیکا گاندھی)  کےدرمیان  تُو تُو،  میں میں اور ایکدوسرے پر  چیخ پُکار کے ساتھ 
الزام تراشیاں کرتی تھیں اور ایکدوسرے سے  کہتی تھیں کہ تم جھوٹ بول رہی ہو ، جواباً  نہیں  تم جھوٹی 
 ہو۔۔۔سننے والوں کو ایسا محسوس ہوتا تھا کہ جیسے  غیر تعلیم یافتہ عام  گھرانوں کی ساس بہو جھگڑ رہی ہیں،
ناکہدنیا کی سب سے بڑی جمہوریہ کی وزیراعظم اور انکی تعلیم یافتہ بہو۔۔۔
اندرا گاندھی کو اپنے بیٹے سنجے  سے شکایت  رہتی تھی کہ سسرال (یعنی بیوی) کا ہوگیا ہے۔۔۔شاید یہ ہی 
خوف  ہے کہ تصویر میں اپنے بیٹے راجیو گاندھی کو یوں پکڑی ہوئی ہیں کہ یہ بھی سونیا کا نہ ہوجائے، جس 
طرح ماں کو خوف ہوتا ہے کہ بیٹا بہو کہ نہ ہوجا ئے۔۔یہ ہی خوف  بہو کوبھی ہوتا ہے کہ میرا شوہر ماں
 کا نہ ہوجا ہے،دونوں خواتین کے خوف درمیان مرد بیچارہ   پِس جاتا ہے چونکہ ایک خاتون کے پاؤں تلے
 جنت ہے تودوسری خاتون کے بارے میں ارشادہے کہ تم ایکدوسرے کا لباس ہو،اب مرد بیچارہ کرےتو
 کیا کرے؟؟ کئی  گھرانوں میں ساس بہو کے یہ جھگڑے اِس درجہ بدمزگی پیدا کرتے ہیں کہ نوبت طلاق، 
خودکشی اور قتل تک جا پہنچتی  ہے۔۔اِس سلسلے میں مسلمان چاہیں تو قُرآن سے رہنمائی حاصل کرسکتے ہیں۔ 
٭۔۔۔٭۔۔۔٭
درج ذیل میں بیٹے کو والدین کے بارے میں ہدایت دی گئی ہے
 ماں باپ کے ساتھ احسان کرنا۔ اگر تیری موجودگی میں ان میں سے ایک یا یہ دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان کے آگےاُف تک نہ کہنا، نہ انہیں ڈانٹ ڈپٹ کرنا بلکہ ان کے ساتھ ادب و احترام سے بات چیت کرنا۔[17:23]..
اور ہم نے انسان کو اپنے ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک کرنے کا حکم دیا ہے۔[46:15].
ہم نے انسان کو اس کے ماں باپ کے متعلق نصیحت کی ہے کہ تو میری اور اپنے ماں باپ کی شکر گزاری کر، (تم سب کو) میری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے۔[31:14].
درج ذیل آیات میں شوہر کو بیوی کے بارے میں ہدایت دی گئی ہے
 وه تمہارا لباس ہیں اور تم ان کے لباس ہو. [2:187 ].

 عورتوں کا حق مردوں پر ویسا ہی ہے جیسے دستور کے مطابق مردوں کا حق عورتوں پر ہے۔ البتہ مردوں کو عورتوں پر فضیلت ہے۔ اور خدا غالب اور صاحب حکمت ہے۔[2:228].
٭۔۔۔٭۔۔۔٭
شادی کا موسم شروع  ہونے والا ہے۔ مسلمان  دولہے  کیلئے  تجویز  ہے  کہ درج  بالا  ترجمہ  کی  ایک 
 کاپی  دلہن کو دیں (شادی کی رات دینا ممکن نہ ہو تو خالی  تذکرہ کردیں بعد میں دیں)اور  ایک   کاپی 
 اپنے  والدین  کو دیں ،دلہن اور اپنے والدین کو صاف صاف بتا دیں کہ : میں خُدا  کے اِن احکام کی 
پیروی کرونگا تاکہ گناہ گاروں  میں شمار نہ کیا جاؤں۔
امید ہے کہ آپ( بیوی،والدین ) اِس پیروی میں میری مدد فرمائیں گے اور گھر کے ماحول کو خوشگوار 
 بنائیں  گے۔۔۔۔۔یہ تجویز صرف نئے  وولہوں  کیلئے نہیں پرانے دولھے بھی اِس تجویز پر عمل کرکے
 دیکھ سکتے،۔۔۔۔۔یہ بات یاد رہے کہ اِس تجویز میں مین کردار آپ ہی کا ہے،اب یہ آپکی ذہانت پر 
ہے کہ والدین کی سائکی اور بیوی کی سائکی کو مدنظر رکھ کر آپکو ایسا کردار  ادا کرنا  ہوگا  کہ  والدین 
 اور بیوی  دونوں  میں  سے  کسی  کو آپ سے  شکایت  نہ ہو نے پائے: ہے تو  یہ مشکل کام:لیکن آپ 
ذہین ہیں تو ناممکن نہیں ہے۔ 
پوسٹ میں کہی گئی باتوں سےاختلاف/اتفاق کرناآپکا حق ہے۔اب مجھےاجازت دیں،پڑھنے کا بُہت شُکریہ ۔ 
  {ہمیشہ رب کی مہربانیاں رہیں }