﷽
فکرستان سے پیش ہے پوسٹ ٹیگز: الاسکا / نمبر ۔1/ نیند /کنفیوز بوائے
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
دوسرا تراشہ ایکسپریس نیوز کا ہے ۔
تیسرا تراشہ ایکسپریس نیوز کا ہے۔( بُش کی وڈیو یو ٹیوب سے)۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اخبارات میں آئے دن دلچسپ خبریں چھپتی رہتی ہیں میں نے ان میں سے صرف تین تراشے منتخب کئے ہیں ۔ پہلا تراشہ روزنامہ جنگ سے ہے جبکہ دوسرا اور تیسرا روزنامہ ایکسپریس سے منتخب کئے ہیں اب یہ آپ کے موڈ پر ہے کہ یہ آپ کو کتنے دلچسپ لگتے ہیں ۔۔۔۔۔۔
پہلا ترا شہ روز نامہ جنگ کا ہے ۔ کیا مردحضرات اونچی ہیل پہن کر ایک میل چل سکتے ہیں
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدوسرا تراشہ ایکسپریس نیوز کا ہے ۔
مُلک کا دِفاع ہونا چاہئے پڑھائی گئی چولہے بھاڑ میں / 21 ترقی پزیر ملکوں میں وکٹری پر ہیں۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
تقریر جب اتنی لمبی ہوگی تو نیند تو آئی گی نا ۔اب درج ذیل وڈیو میں دیکھیں بش کی لمبی تقریر نے معصوم بچّے کا کیسا حشر بنایا کہ بیچارہ تالیاں بجانے میں بھی کنفیوز ہورہا ہے۔ آپ دیکھیں ایک منٹ کی وڈیو مُجھے دیں اجازت ۔
۔( ایم ۔ ڈی )۔
مُلک کا دِفاع ہونا چاہئے پڑھائی گئی چولہے بھاڑ میں / 21 ترقی پزیر ملکوں میں وکٹری پر ہیں۔ ایم ڈی۔
ReplyDeleteاگر تو یہ طنز ہے تو میری رائے میں درست نہیں۔ کیونخہ آپ اپنے وسئل بڑھانے کی بات کریں۔ دیناتداری سے ملکی معاملات نمٹائیں تو باقی ضرورتیں پوری کر کے اس سے بھی زیادہ دفاع پہ خرچ کیا جاسکتا ہے۔
جسطرح کچھ چیزوں کا اختیار یا آپشن ہوتا ہے اسی طرح کچھ چیزوں پہ آپ کو اختیار یا چناو کا آپشن نہیں ہوتا ۔ وجہ اسکی یہ ہے کہ دفاع اسی قدر ناگزیر ہے جس قدر پاکستان کا وجود۔ کیونکہ اب ہمیں یہ ادراک ہوجانا چاہئیے کہ ہمارے ہمسایہ نہائت کینہ پرور ہے اور جبھی کبھی بھی آپکی آنکھ دفاع کی طرف سے جھپکی، یہود ہنود اور امریکہ کی تثلیث آپکے وجود کو پارہ پارہ کر دے گی۔ اور اس پہ کوئی دو رائے نہیں ہیں۔
تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پھر جس کے بغیر چارہ نہیں اسے ایک طرف الگ کرتے ہوئے وہ کونسے طریقے ہیں جن سے ہم اپنے وسائل کو ترقی دیکر تعلیم اور دیگر دوسری بنیادی ضروریات زندگی کو پورا کر سکتے ہیں۔ اصل مسئلہ یہ ہے۔ دفاع کو اگر موضوع بنائیں تو تو سالمیت کو لازمی طور پہ موضوع بنانا ہوگا کہ آیا اتنے کمینہ خصلت دشمن کی موجودگی میں ہم یہ عیاشی برادشت کر سکتے ہٰں کہ اپنے دفاع سے غافل ہو کر باقی معالات کو دیکھیں؟۔
گھر بیچ کر سرمایہ اکٹھا کرنا عقل مندی نہیں ہوا کرتی۔
محترم جناب جاوید گوندل صاحب٭ آپ نے ہمیں اپنے خیالات سے نوازا اِسکے لیے میں آپکا شُکریہ ادا کرتا ہوں۔
ReplyDeleteخلوص کا طالب( ایم ۔ ڈی )۔