Image result for monument valley
ہر چیز سے عیاں ہے،ہرشے میں نہاں ہے،خالِق کائنات، مالِک کائنات
عقلِ کُل،توانائی کُل، ہمہ جہت، ہمہ صِفت،خالِق کائنات، مالِک کائنات
آنکھیں کہ جِن سے میں دیکھا ہوں میری نہیں، عطائے خُداوندی ہے
  پاؤں کہ جِن سے میں چل تا ہوں میرے نہیں،عطائے خُدا وندی ہے
غرض یہ کہ میرے  وجود کا ذرہ  ذرہ   میرا  نہیں ،عطائے خُداوندی ہے
میرے خالِق میرے مالکِ میرے پروردگارانِ نعمتوں کا بے انتہا شُکریہ  


Sunday, April 10, 2011

ایک محبّت ... زند گی چاہتی ہے ... دوسری موت ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭


منجانب فکرستان پیش ہے پوسٹ ٹیگز: ارونا/ سوہن لال/ جنون/ پنکی/دو دُنیا /سابقہ پوسٹ
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
قُدرتی طور پر ایک لڑکی کے ذہن میں خاندان کا تصور لڑکے کے مُقابلے میں کافی اسٹرونگ ہوتا ہے ۔ جیسے جیسے وہ جوان ہوتی ہے اپنے ذاتی خاندان کے تانے بانے بُننے لگتی ہے ۔ارونا بھی یہی کچھ کر رہی تھی اُسکے خواب و خیال میں بھی نہیں تھا کہ اُسکے ساتھ ایسا واقعہ پیش آجائے گا ۔ وہ  معمول کے مُطابق اپنی ڈیوٹی انجام دے رہی تھی اُسے کیا معلوم تھا کہ کوئی اُسکی تاک میں لگا ہُوا ہے ۔ سوئپر سوہن لال کو ارونا کے جسم میں ایک خاص کشش محسوس ہوتی تھی ،کشش کے اِس جزبہ نے مذہب، قانون، اخلاقیات ان سب کا گلاگھو نٹ دیا اب وہ زنجیر سے ارونا کے گلے کو پوری طاقت سے دبانے لگا تاکہ ارونا آواز نہ نکال سکے ۔ وہ اس دباؤ سے بےدم سی ہوگئی تو سوہن لال  نےاپنے جزبات ٹھنڈے کیے اور بھاگ گیا لیکن بعد میں گرفتار ہُوا ،کورٹ  نے7 سال کی سزا سُنائی، دو منٹ کا جنون اُسکے لیے 7 سال کی قید لایا جبکہ دوسری زندگی تو اُس وقت سے زندہ درگور ہوگئی ۔ 37 سال سے وہ اُسی طرح نیم مردہ حالت میں زندگی اور موت کے درمیان پڑی ہوئی ہے۔ ارونا کی سہیلی پنکی کی مُحبت یہ برداشت نہ کرسکی اور  کورٹ سے درخواست کی کہ ارونا کو آسان موت دے دی جائے ۔
 ہاسپیٹل اسٹاف نرسوں کا پنکی سے شکوہ تھا کہ ارونا جس حال میں بھی ہے ، وہ ہےتو سہی ، 37 سال سے ہمارے درمیان ہے یہ ہماری روز مرّہ زندگی کا حصّہ ہے ،کبھی کبھی وہ چہرے سے تاثرات دیتی ہے تو ہم جی اُٹھتے ہیں ،ہم سب خوش ہوجاتے  ہیں یہ ایسی خوشی ہوتی ہے کہ جسکا مول دُنیا میں نہیں ، چونکہ وہ ہم میں سے تھی۔۔۔ یہ پنکی ہم سے یہ سب کُچھ کیوں چھیننا چاہتی ہے ۔۔۔ لیکن پنکی کا کہنا ہے کہ میں انکی مُحبت اور اتنے سالوں کی اِنکی خدمت کی قدر کرتی ہوں ۔ لیکن  میری محبت اروناکی تکلیف کو محسوس کر رہی ہے ۔چاہتی ہوں  کہ جتنی جلد ممکن ہوسکے ارونا اس تکلیف سے نجات پا جائے ۔چونکہ اُسکی روح دو دُنیاؤں کے درمیان لٹکی ہوئی ہے ۔
کورٹ کا فیصلہ نرسوں کی خواہش کے مُطابق آیا تو تمام نرسوں کے چہرے کھلِ اُٹھے ،مٹھایاں بانٹنے لگیں۔اِدھرپنکی کی محبت اُداس ہوگئی ۔۔ اب وہ ارونا کی زندگی پر کتاب لکھے گی ۔۔۔مزید تفصیل کے خواہش مند درج ذیل لنک پر جائیں ۔ 
نوٹ : میں نے سابقہ پوسٹ میں جو بات کہنی چاہی تھی اُسی سے ملتی جلتی بات کو آج جاوید چوہدری نے بُہت  ہی اچّھے انداز میں لکھا ہے ۔ جو ذیل لنک پر ہے ۔
http://www.express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1101213424&Issue=NP_LHE&Date=20110410
خلوص کا طالب۔(ایم ۔ ڈی )۔

4 comments:

  1. میرا پہلا سوال تو یہ ہے کہ ایک درندے نما شخص کو اس کی درندگی پر سزائے موت کیوں نہیں دی گئی صرف سات سال بعد اسے کسی نئی جنونیت کے لیئے کھلا کیوں چھوڑ دیا گیا؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
    دوسری بات بس اتنی کہ میں پنکی کے ساتھ ہوں اس لیئے کہ اب ارونا نہ زندوں میں ہے نا مردوں میں اسے مشینوں کے زریعے زندہ رکھا جارہا ہے اس لیئے یہ مشینیں ہٹا کر اسے آسان موت دے دینا چاہیئے

    ReplyDelete
  2. محترم جناب عبداللہ صاحب٭ شاید ارونا کا نہ مرنا ملزم کو فائدہ پہنچایا ہو۔ میں بھی آپ کی طرح پنکی کے ساتھ ہوں نہ صرف اس کیس میں بلکہ ہر اُس کیس میں جہاں ڈاکٹر یہ سمجھتے ہوں کہ یہ مریض اب اِس دُنیا میں نہیں آسکتا ہے اُسکو آسان موت دے دینی چاہئے ۔۔۔۔ آپنے اپنے خیالات سے نوازا اس کیلئے آپکا شُکریہ۔
    خلوص کا طالب ۔( ایم ۔ ڈی )۔

    ReplyDelete
  3. یہی تو میں کہہ رہا ہوں کہ زنا بالجبر کی سزا موت ہونا چاہیئے،کیونکہ یہ کریہہ گناہ کرنے والا ایک معصوم انسان کی عزت نفس کو موت کے گھاٹ اتارتا ہے!!!!!!!!

    ReplyDelete
  4. محترم جناب عبداللہ صاحب ۔آپکے جذبات بجا ہیں۔ بہت شُکریہ ۔
    خلوص کا طالب ایم ڈی ۔

    ReplyDelete