Posts

یاد داشت کے جھروکوں سے(قسط # 5 )

    منجانب فکرستان :  غوروفکر کے لئے  ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ اباجان کی طرف سے شادی کرنے کا خط آنے پر اماں جان کی ذہنی  حالت کیا ہوئی ہوگی اماں جان ہی جانتی ہونگیں۔ماموجان کو جو  نوکری ملی تھی اُس میں تنخواہ بہت کم تھی مامی جان کا خیال تھا کہ  درویش  کے والدآجائیں گے تو وہ بھی کہیں نہ کہیں کُچھ کریں   گے یوں زندگی کی گاڑی چلنے گی ،اب تو معاملہ دوسرا ہو گیا ، مامی جان کو ہم ماں بیٹا بوجھ لگنے لگے تھے لیکن اب حل کیا ہو؟ دن گزرنے کے ساتھ ساتھ نند بھاوج تنازعازت بھی بڑھنے لگے۔  اماں جان کی خالہ کا ایک بیٹا تبلیغی جماعت میں تھا اُس کی بچپن  میں ہی نسبت ٹھرائی گئی تھی لیکن ماموں کے یہ خالہ ذات بھائی شادی نہیں کرنا چاہتے تھے یا ابھی نہیں کرنا چاہتے تھے تاہم لڑکی والے دباؤ  ڈال رہے تھے کہ ہمیں اور بچوں کی شادی بھی کرنی   ہے ،اس کے لئے ہم نہیں رُکیں گے۔خالہ ذات بھائی کا  تبلیغی  جماعت والا دوست کراچی میں رہتا تھا یہ بات ہے 1946 کی یعنی پاکستان بنے سے پہلے کی بات ہے ،خالہ ذات ب...

یاد داشت کے جھروکوں سے(قسط # 4)

منجانب فکرستان :  غوروفکر کے لئے ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ آگے بڑھنے سے پہلے جنم  بھومی ریاست حیدرآباد کے بارے میں  یہ تو  میں   پہلے لکھ چُکا ہوں کہ ' آصف جاہی ' نے  1724  میں مغلوں  کی حکومت سے آزادی  حاصل کرکے ایک    خود مختار  ریاست قائم کی تھی،یہ چھوٹی موٹی ریاست نہیں تھی  اسکی وسعت  کا   اندازہ ۔ ۔ 17 ستمبر1948 کو  جب  بھارتی  فوج نے حکومت کا خاتمہ کیا اُس وقت ریاست کا رقبہ (انگلستان اوراسکاٹ لینڈ کے مجموعی رقبے   سے بھی زیادہ تھا) جب ترکی   خلافتِ عثمانیہ کے خاتمہ کے بعد دنیا   میں اسلامی مملکتیں جو باقی تھیں سعودی عرب' افغانستان و ایران  وغیرہ پر مشتمل تھیں لیکن خوش حالی و شان و شوکت کے لحاظ  سے ریاستِ حیدرآباد کو جو بین الاقامی مقام حاصل تھا ۔ مکہ  معظمہ  اور مدینہ منورہ کے پانی اور بجلی کے خرچ ریاستِ حیدرآباد نے  اپنے ذمے لے رکھے تھے۔  ' رباط' کے  نام سے نظام نے مکہ اور  مدینہ میں  حاجیوں ک...

یاد داشت کے جھروکوں سے(قسط # 3)

  منجانب فکرستان :  غوروفکر کے لئے  ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ بھاولنگر میں ماموجان کے ایک دوست جو کہ ہم سے پہلے پاکستان  آگئے تھےحیدرآباد والے  مکان کے کاغذات دیکھانے پراُنہیں ایک ہندو فیملی کا چھوڑا ہوا مکان الاٹ ہو گیا تھا ،ماموں جان کے یہ  دوست باڈر سے ہمیں اپنے گھر لے گئے، یہ دوست ماموں جان کو  نوکری دلانے میں مددگار ثابت ہوئے،نوکری ملنے پر کرائے کے  مکان میں شفٹ  ہوگئے ،اماں جان  اور اباجان کے درمیان خطوط کا سلسلہ جاری تھا کہ خط آیا کہ پنشن کے کاغذات پر دستخط ہوگئے  ہیں اب ایک ہفتے میں پیسے مل جائیں گے اور میں پاکستان پہنچ  جاؤں گا ابھی تین دن بھی نہیں ہوئے تھے کہ اباجان کا ایک اور  خط آگیا کہ اب تو بڑی حد تک حیدرآباد کے حالات بہتر ہو گئے  ہیں اسلئے بجائے میں پاکستان آؤں آپ حیدرآباد آجائیں ، اس کے  جواب میں ماموں جان نے اباجان کو خط لکھا کہ ہم روز حیدرآباد کی خبریں پڑھتے ہیں کہ ہندو مسلمانوں پر کیسے کیسے ستم  ڈھارے ہیں ،آپ پاکستان آجائے کہ یہاں پر کوئی ایسا مسئلہ نہیں ہے، ...

یاد داشت کے جھروکوں سے(قسط # 2)

منجانب فکرستان :  غوروفکر کے لئے گزشتہ قسط میں یہ تو  کہا گیا کہ حالات کی مجبوری کے تحت ساتویں   جماعت سے اسکول چھوڑنا پڑا تھا،سوال یہ ہے کہ ایسی کیا مجبوری  تھی  کہ اسکول چھوڑ نا پڑا ؟ اس کے لئے مجھے ماضی میں جانا پڑے گا۔  حیدرآباد ایک نوابی خود مختار ریاست تھی ، جسے   آصف جاہی   نے  1724  میں مغلوں کی حکومت سے آزادی  حاصل کرکے ایک   خود مختار ریاست قائم کی تھی، سنہ 1852 میں انڈیا  برطانوی   کے تحت آگیا تاہم ریاست  حیدرآباد کی خودمختاری پر کوئی آنچ  نہیں آئی تھی،ریاست کے برطانوی سے قریبی تعلقات تھے اِس  کی مثال یہ ہے کہ دوسری عالمی جنگ میں ریاست  کی فوج نے  برطانیہ کی طرف سے حصّہ لیا ،والد صاحب ریاست کی فوج میں شامل تھے یوں والد صاحب نے دوسری عالمی جنگ میں حصّہ لیا،  جنگ 2 ستمبر 1945 کو ختم ہوئی جس کے تھوڑے دنوں بعد والد   والد صاحب نے فوج سے ریٹائرہونے کا فیصلہ کیا ،جس کی کاروائی  جاری تھی کہ 11 ستمبر کو 1948 کو قائداعظم کا انتقال ہُوا اور 13ستمبر کو انڈیا نے  ریاست حید...

یاد داشت کے جھروکوں سے ( قسط#1) ۔

منجانب فکرستان :  غوروفکر کے لئے   جین،  لوٹن  کبوتر ، اچانک،   مذہب،   فلسفہ ، سائنس، نفسیات،جنسیات،تہذیب و ثقافت۔ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ حالات کی مجبوری،ساتویں جماعت سے ہی اسکول چھوڑ،کام پر جانے  لگا،نائٹ اسکول میں داخلہ لے لیا (1960کے دور میں کراچی میں  نائٹ  اسکول ہُوا کرتے تھے جو پرائیویٹ میٹرک کراتے تھے ) یوں دن میں کام رات میں نائٹ اسکول جانا ٹہرا۔ ہم لیاری کے جس   علاقے میں رہتے تھے  وہ نیاآباد کہلاتا ہے، یہاں کی آبادی میں  میمن،سندھی،بلوچی،مکرانی،  وغیرہ شامل ہیں، یہاں ابراہیم کی  لائبریری  غالباً ابھی بھی موجود ہے، میری جین   میں بھی  پڑھنے اور گانے سُننے کا شوق موجود ہے،اِس لائبریری کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں سے رومانی،تاریخی،جاسوسی،ناولوں  کے علاوہ   ہر قسم کے    ڈائجسٹ،رسالے بھی کرائے پر مل جاتے  ہیں،مجھے میرے شوق نے اِس لائبریری کا لوٹن  کبوتر بنا دیا وہ یوں کہ پہلے پہل تاریخی ناول پڑھنے کی کوشش کی تھی تاہم  ...

حکمت الالٰہیہ اور سرن ۔۔۔۔

منجانب فکرستان :  غوروفکر کے لئے   اہم الفاظ:  انٹرنیٹ ، ورلڈ وائیڈ ویب ، ، ،گاڈپارٹیکل _________________________________ ابھی تک کی تحقیق کے مطابق کائنات کی تمام مخلوق میں سے ذہین  ترین مخلوق کا 'تاج 'انسان کے سر پر سجا ہُوا ہے۔ یہ اِس لئے  ہے  کہ انسانی خمیر  میں تجسس اور کھوج  کاعشق پنہاں ہے، عشق  کا عالم یہ ہے کہ " اپنے خالق کو جاننے کے کھوج میں لگا ہُوا ہے "  اِس کے  لئے مختلف  انسانوں نے  مختلف شاہراہوں مثلاً(فلسفہ،  سائنس، مذہب،  صوفی ازم،روحانیت، وغیرہ)پر گامزن ہُوئے ، اِن  تمام  علوم  میں سے صرف سائنس ہی ایک ایسا علم ہے جو اپنے  علمی علم کا  ثبوت فراہم کرتا ہے تاہم یہ مذاہب کی طرح کسی  قسِم  کا عویٰ نہیں کرتا کہ یہ ہی آخری سچائی  ہے ،کیوں کہ سائنس  نے  ' ایٹم ' کو نا قابل تقسیم کہہ کر ٹھوکر کھائی تھی  (ایٹم  ٹوٹا )اُس  میں سے ذرے نکلے ،  یوں سائنس  کو  عقل آگئی کہ  کسی بھی    قِسم کا دعویٰ نہیں کرنا ...

فلسطینی اسرائیلی جنگ فوراً رُک جائے۔

منجانب فکرستان :  غوروفکر کے لئے پوسٹ ٹیگز :  دار الاسباب ، * ربانی پھونک،   ترجیحات ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ' کائنات ' دار الاسباب (  cause and effect)  کے قانون میں گوندھی ہُوئی ہے۔  آپ چاہے کسی بھی  مذہب کے پیروکار ہوں،  آپ نے (مالکِ  کائنات کو جو بھی نام دیا ہو  )اُسی مالکِ کائنات  نے کائنات کو (  cause and effect) قوانین دئیے  جس کی  پاس داری  کائنات کا ہر ذرہ کرتا ہے،  سیلاب آنا ہو  کہ  زلزلہ ،  قوانین کو  اِس سے غرض نہیں کتنے انسان مر تے ، کتنے  گھر  بربار ہوتے ہیں۔  ہماری زمین ایک سیارہ ہے جو اپنے ستارے سورج کے  گرد چکر لگا  رہی ہے اور ساتھ ہی خود اپنے محور پر بھی لٹو کی  طرح گھوم رہی  ہے گویا یہ کائناتی  قوانینِ  کی  اتباع   کررہی  ہیں، تاہم درج بالا  کائناتی قوانین ہمیں کیسے معلوم ہو گئے؟ تمام  مذہبی صحیفوں نے  انسان کو  غوروفکر کی تعلیم دی ہے * القرآن ...