Image result for monument valley
ہر چیز سے عیاں ہے،ہرشے میں نہاں ہے،خالِق کائنات، مالِک کائنات
عقلِ کُل،توانائی کُل، ہمہ جہت، ہمہ صِفت،خالِق کائنات، مالِک کائنات
آنکھیں کہ جِن سے میں دیکھا ہوں میری نہیں، عطائے خُداوندی ہے
  پاؤں کہ جِن سے میں چل تا ہوں میرے نہیں،عطائے خُدا وندی ہے
غرض یہ کہ میرے  وجود کا ذرہ  ذرہ   میرا  نہیں ،عطائے خُداوندی ہے
میرے خالِق میرے مالکِ میرے پروردگارانِ نعمتوں کا بے انتہا شُکریہ  


Monday, August 6, 2012

* تجزیاتی جائزہ *

منجانب فکرستان: زیادہ بار پڑھی جانے والی پوسٹ۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 
 جمہوریت کی گاڑی پٹری سے کیوں نہیں اُتری ؟ کریڈٹ کس کو جاتا ہے۔؟ عدلیہ ،فوج ، زرداری، نواز شریف ۔۔یا۔؟ گُذشتہ ساڑے 4 سالوں میں عوام کے ذہنوں میں عدالتی فیصلوں  کا سسپنس قائم رہا  کہ دیکھیں اِس کیس پر کیا فیصلہ آتا ہے یا اُس کیس پر کیا فیصلہ آئے گا ۔؟ یہ صورتِ حال آج بھی برقرار ہے ۔ اس صورتِ حال کی وجہ سے  بے روز گاری ،مہنگائی  اور لوڈشیڈنگ پر کوئی ملک گیرعوامی احتجاجی تحریک نہ چل سکی ،حکومت نے ساڑے 4 سال مکمل کر لیے۔۔ تو کیا اسکا کریڈٹ عدلیہ کو جا تا ہے؟؟ یا اسکی حقدار فوج ہے۔۔۔
ملک میں جب بھی موجودہ جیسے حالات ہوئے، فوج  نے اقتدار سنبھالا ہے ، کئی حلقوں کی جانب سے مارشل لا کی حمایت  ہونے  کے باوجود فوج نے جمہوریت کو پٹری سے نہیں اُتارا  تو کیا یہ کریڈٹفوج کو ملناچاہئیے ؟؟ یا اس کے حقدار زرداری صاحب ہیں ۔۔
 چونکہ ذرداری صاحب نے اپنی ذہنی پٹاری سے ایسی"مفاہمتی افادی بین " نکالی، جسے سُنے کے بعد نواز شریف اپوزیشن کا کردار ادا کرنے کا فرض جو کہ اُنکے ووٹروں کا قرض تھا  بُھلا بیٹھے ،اِس فرینڈلی اپوزیشن پر کئی کالم نگار  ملک کو اس حال میں پہنچانے میں میاں صاحب کو برابر کا شریک لکھنے لگے، پھر بھی اُن کے کان پر جوں نہیں رینگی ، اس طرح اپوزیشن کا  فطری خلا پیدا ہوگیا  تو فطرت نے "سونامی"  کو متعارف کرایا جسکی لہر ایسی اُٹھی کہ میاں صاحب کے ہوش ٹھکانے  آگئے :sad:پھر تو جی لیپ ٹاپ،بس سفر، خیمہ ،پنکھا  سب کُچھ ہونے لگا ۔۔ (اوباما چالاک نکلے نیٹو اجلاس میں زرداری سے ملاقات نہیں رکھی ورنہ مفاہمتی افادی بین اُنہیں بھی نواز شریف  جیسا بنا دیتی :grin:  زرداری کی اسی مفاہمتی پالیسی کی وجہ سے جمہوریت کی گاڑی کو کوئی بھی پٹری سے اُتار نہ سکا  ۔۔۔تو کیا یہ  کریڈٹ زرداری صاحب کو ملنا چاہئیے ؟؟ یا اسکے حقدار نواز شریف صاحب ہیں ۔
 جمہوریت کی گاڑی پٹری سے نہ اُترنے کی وجہ نواز شریف ہیں ،اس ملک میں ہمیشہ سے ایسا ہوتا آیا ہے کہ شروع دن سے ہی اپوزیشن حکومت  کی ٹانگ کھینچنے لگتی ہے ، جبکہ اِس حکومت کو گرانے کیلئے اپوزیشن کے پاس طاقتور عوامی اشوز تھے جیسے مہنگائی، کرپشن ، بے روز گاری، لوڈشیڈنگ  وغیرہ یہ ایسے اشوز تھے کہ عوام کو  با آسانی سڑکوں پر لاکر اِس حکومت کو گرایا جا سکتا تھا ، مگر نواز شریف نےایسا نہیں کیا ، جمہوریت کو پٹری سے اُترنے  نہیں دیا تو کیا  یہ کریڈٹ  میاں نواز شریف دیا جانا چاہئیے ؟؟ یا اسکےصحیح حقدار عوام ہیں۔
عوام جنہوں نے صحیح معنیٰ میں جمہوریت کے دکھ برداشت کئے ہیں ،کرپشن ، مہنگائی ، بے روز گاری ،لوڈشیڈنگ اِن سب کی مار کو کس نے اپنی جانوں پر جھیلا ہے ؟ عوام نے اپنی جان پر جھیلا  ہےاور جھیل رہی ہے،طویل ترین عرصہ جمہوری حکومت کو قائم رکھنے میں پاکستانی عوام نے بُہت قربانی دی ہے۔ اس لیے سب سے زیادہ کریڈٹ کے حقدار عوام ہی ہیں گو کہ اس جمہوری حکومت کو قائم رکھنے میں ، عدلیہ،فوج،زرداری اور نواز شریف کو بھی یہ کریڈٹ جاتا ہے۔ ۔۔
آپ کا کیا خیال ہے؟؟؟ اب اجازت دیں۔۔ آپ کا بُہت شُکریہ ۔۔(ایم ۔ڈی)