Image result for monument valley
ہر چیز سے عیاں ہے،ہرشے میں نہاں ہے،خالِق کائنات، مالِک کائنات
عقلِ کُل،توانائی کُل، ہمہ جہت، ہمہ صِفت،خالِق کائنات، مالِک کائنات
آنکھیں کہ جِن سے میں دیکھا ہوں میری نہیں، عطائے خُداوندی ہے
  پاؤں کہ جِن سے میں چل تا ہوں میرے نہیں،عطائے خُدا وندی ہے
غرض یہ کہ میرے  وجود کا ذرہ  ذرہ   میرا  نہیں ،عطائے خُداوندی ہے
میرے خالِق میرے مالکِ میرے پروردگارانِ نعمتوں کا بے انتہا شُکریہ  


Tuesday, January 17, 2012

" چند امریکی / برطانوی عدالتی ججوں کے فیصلے "

منجانب فکرستان پیش ہیں:امریکی/برطانوی ججوں کے" توہین عدالت" کے منفرد فیصلے۔ 
 ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
آج کل پاکستانی میڈیا میں ہونے والی عدالتی بحثوں نے شاید عوام کی سرمیں درد کردیا ہوگا۔۔۔ آئیں دیکھتے ہیں کہ امریکی اور برطانوی ججوں نے کس کس عمل کو توہین عدالت گردانا اور اُس پر کیسے فیصلے دیے۔۔۔۔
۔امریکی ریاست الی نواے میں مسٹر ولیمز اپنے کزن کے مقدمہ کی  کاروائی دیکھنے گئے اور کمرہ عدالت کی اگلی نشستوں میں سے ایک پر جا بیٹھے۔۔۔ جب مقدمہ کا فیصلہ سُنایا جا رہا تھا۔۔ولیمز کو ایک زوردار جماہی آگئی ۔۔جج  نے اُسی وقت اپنی کاروائی روک دی۔۔ ولیمز کی طرف گھور کردیکھا اور "جماہی" کو توہین عدالت قرار دیکر اُسی وقت 6 ماہ کیلئے جیل بھیج دیا ۔۔۔
 جب جماہی کیلئے منہ کُھلا تھا۔۔۔ تو اب جج کے فیصلے پر حیرت سے منہ کُھلے کا کُھلا رہ گیا ۔۔۔۔
  گئے تو تھے بڑی شان سے دوست کے مقدمہ کی کاروائی دیکھنے۔۔۔ اور پُہنچ گئے چھ ماہ کیلئے جیل ۔۔۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
امریکی ریاست اوہا ئیو میں ملزم جج سے بحث کرنے لگا کہ مقدمہ کی پیروی وہ خود ہیکرے گا جبکہ جج  ملزم کو سمجھاتا رہا کہ بغیر وکیل مقدمہ کی کاروائی نہیں ہوسکتی ،لیکن ملزم برابر تکرار کئے جا رہا تھا ، جج نے عدالت میں موجود پولیس اہل کاروں کو حُکم دیا کہ کاروائی مکمل ہونے تک کیلئے ملزم کے منہ پر ٹیپ لگا کر اسکا منہ بند کردیا جائے ۔ پولیس نے فوراً ہی  ملزم کو پکڑ کر منہ پر ٹیپ لپیٹ دیا ۔۔۔
 اسی لئے تو بڑے بُزرگوں نے کہا ہے کہ بحث کرنا اچّھی بات نہیں ۔۔۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
  نیویارک کی ایک عدالت میں مقدمہ کی سماعت کے دوران حاضرین میں سے کسی کا فون بج اُٹھا سب ایکدوسرے کی طرف دیکھنے لگے ۔جج صاحب نے اپنی آنکھوں کے زریعے سے حاضرین میں سے اُس شخص کو تلاش کرنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہے جس پر اُنہوں نے حکم دیا کہ جس شخص کا فون بجا ہے وہ فوراً فون کو عدالت کے حوالے کرے ۔۔46 حاضرین میں سے کسی نے بھی نہیں کہا کہ اُسکا فون بجا ہے ۔۔جس پر جج کو غُصہ آگیا  اور اُسنے پولیس اہل کاروں کو حُکم دیا کہ تمام حاضرین کو جیل میں بند کردو اور پولیس   نے فوراً 46 افراد کو گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیا ۔۔۔لیکن اس بے تُکے غُصیلے فیصلے پر جج کو اپنی نوکری سے ہاتھ دھونا پڑا ۔۔۔۔اسی لیے تو غُصہ کو حرام کہا جاتا ہے ۔۔۔
درج بالا تمام مقدمات: اخبار ایکسپریس کے سنڈے میگزین سے اخذ کئے گئے ہیں ۔۔۔دلچسپ  لگے اس لیے آپ سے شئیر کر رہا ہوں ۔۔ اب اجازت دیں آپکا بُہت شُکریہ  ۔ (ایم ۔ ڈی ) 





6 comments:

  1. بے تکے اور بے وزنے اشعار کے بارے میں کوئی مثال ہے کیا؟

    ReplyDelete
  2. بہت خوب ۔۔۔

    پہلا فیصلا واقعی بہت بڑھیا تھا۔۔۔

    ReplyDelete
  3. آخری فقرہ نے آپ کو توہينِ عدالت سے بچا ليا
    :lol:

    ReplyDelete
  4. محترم نور محمد صاحب : آپکے تبصرہ کا بُہت شُکریہ ۔ کچھ خرابی کے باعث تبصرہ کی تحریریں باریک ہوگئیں ہیں ۔ ذوم ٹول کے زریعے تحریر بڑی کرکے پڑھیں ۔( ایم ۔ ڈی)۔

    ReplyDelete
  5. محترم افتخار اجمل بھوپالی صاحب آپکے تبصرہ کا بُہت شُکریہ ۔
    نوٹ: میری تمام تبصرہ نگاروں سے گُذارش ہے کہ تحریر کو پڑھنے کیلئے بڑی کرلیں ۔
    بُہت شُکریہ ۔(آیم ۔ ڈی)-۔

    ReplyDelete
  6. محترم علی صاحب آپکا تبصرہ میرے لیے "معمہ" تھا وہ اس لیے کہ پوسٹ میں تو ایک بھی شعر نہیں ہے۔پھر خیال آیا کہ بلاگ کے ہیڈر پرموجود میرے خیالاتی نثری جملے
    ( ہر چیز سے عیاں ہے ،ہر چیز میں نہاں ہے ،خالقِ کائنات ،مالکِ کائنات، ہمہ جہت ،ہمہ صفت، خالقِ کائنات ، مالکِ کائنات، عقلِ کُل، توانائی کُل، قوانینِ کُل ، خالقِ کائنات ، مالکِ کائنات ، جب قُرآن کو سمجھ کر پڑھیں گے ، تب ہی منشائے قُرآن کو پائیں گے ، میں یہ تو نہیں کہتا میری سوچ سے اتفاق کریں ، میں تو اپنی سوچ آپ سے شئیر کر رہا ہوں ) ۔ غلط فہمی میں مبتلا کر دیے ہونگے۔ درج جملوں میں کوئی بھی شعر نہیں ہے ۔زیادہ سے زیادہ میں یہ کہ سکتاہوں کہ نثری جملے شعری انداز میں لکھے گئے ہیں ان میں شعر کوئی نہیں ہے ۔۔۔ اسکی مثال میں یوں دونگا کہ میری سابقہ پوسٹ کے دو عنوا ن تھے۔۔جو اسطرح کہ تھے لیکن یہ شعر نہیں ہیں
    " یورپی محققین کا یہ دعویٰ ہے۔مرد عورت کے درمیان فرق، سوچ سے بھی زیادہ ہے۔"
    " اسٹیفن ھاکنگ کا یہ کہنا ہے/عورت کائنات کا پیچیدہ معمہ ہے "
    میں شاعری کے اُصولوں کی الف بے بھی نہیں جانتا۔۔ چونکہ آپ نے ان نثری جملوں کو شعر سمجھ لیا تھا اس لیے آپ کی طبیعت پر یقیناً گراں گُزریں ہونگے ۔ آپکے تبصرہ سے مجھے یہ فائدہ حاصل ہُوا کہ آپ کی طرح کوئی اور صاحب بھی ان نثری جملوں کو شعر سمجھ رہے ہوں تو میری اس وضاحت سے اُنہیں بھی اطمینان حاصل ہوگا ۔ تبصرہ کیلئے آپ کا بُہت شُکریہ ۔۔۔(ایم ۔ ڈی)۔

    ReplyDelete