منجانب فکرستان:انسان کی ترقی/انسانیت کی پست سطح کس درجہ پر پُہنچ گئی ہے اُسکی ایک جھلک لنک وڈیو پر۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
چین میں 2 سالہ بچّی بازار میں ماں سے بچھڑ کر۔۔ماں کوڈھونڈتی روڈ پر آنکلی اور روڈ کے درمیان کھڑی ہوگئی چند لمحے بعد ایک وین بچّی کو کچلتی ہوئی چلی گئی، دُکاندار ،آنے جانے والے لوگ جن میں ،موٹر سائیکل سوار ، پیدل سب ہی شامل تھے بچّی کے قریب سے ایسے دیکھتے ہوئے گُزرتے جارہے تھے جیسے کوئی بات ہی نہ ہوئی ہو۔۔۔ بچّی ایسی ہی زخمی حالت میں پڑی رہی ۔۔۔کچھ دیر بعد ایک اور وین آئی وہ بھی اِس معصوم بچّی کو مزید کُچلتے ہوئے گُذر گئی پھر بھی دیکھنے والے دُکانداروں یا بچّی کے قریب سے گُذرنے والوں کے ضمیر نہ جاگے ،آخرِ کار ایک کچرا چننے والی خاتون نے بچّی کو اُٹھایا اور دُکانداروں سے پوچھنے لگی کہ یہ کس کی بچّی ہے جس پر دُکانداروں نے جواب دیا "اپنے کام سے کام رکھو" ۔۔۔ البتہ ایک نے ایمبولنس کو فون کیا۔۔ بچّی دو ہفتہ تک موت و زندگی کی کشمکش میں مبتلا رہی پھر زندگی ہار گئی ۔یہ واقعہ میں نے سنڈے ایکسپریس میگزین میں پڑھا تو مُجھے یقین نہیں آیا سمجھا کہ یہ میڈیا کی کارستانی ہے جس نے واقعہ کو بڑا چڑھا کر لکھا ہوگا۔ لیکن خبر میں یہ بھی لکھا تھا کہ بازار کی ایک دُکان میں لگے سیکورٹی وڈیو کیمرے کے زریعے یہ پورا واقعہ ریکارڈ ہوگیا جوکہ یو ٹیوب پر موجود ہے ۔۔۔۔۔۔ جب خود اپنی آنکھوں سے یہ منظر دیکھا تو یقین آیا کہ انسانیت حد سے زیادہ پست ترین سطح پر پہنچ گئی ہے ۔۔۔۔
بچّی کی وڈیو ذیل لنک پر ہے ۔۔۔اب اجازت دیں کہ دل میں دُکھ اور آنکھ میں پانی ہے ۔۔۔
آپکا بُہت شُکریہ ۔۔(ایم ۔ڈی)
http://www.youtube.com/watch?v=6htx6TaNiPY&feature=related
بچّی کی وڈیو ذیل لنک پر ہے ۔۔۔اب اجازت دیں کہ دل میں دُکھ اور آنکھ میں پانی ہے ۔۔۔
آپکا بُہت شُکریہ ۔۔(ایم ۔ڈی)
http://www.youtube.com/watch?v=6htx6TaNiPY&feature=related
آہ ۔ ۔ ۔ کتنی نے حس ہو گئی ہے یہ دنیا۔۔۔۔
ReplyDeleteمانو کے لوگ جانوروں سے بھی برتر ہوگئے ہیں
محترم نور محمد صاحب : آپ نے صحیح کہا ہے کہ انسان جانور سے بھی زیادہ بے حس ہوگیا ہے تبصرہ کرنے پر آپکا شُکریہ۔
ReplyDelete۔(ایم۔ڈی)۔
ايچ جی ويلز نے 1895ء ميں ناول لکھا تھا ٹائم مشين ۔ اس پر ايک فلم بنی تھی 1960ء ميں جو ميں نے بھی ديکھی تھی ۔ دکھايا گيا تھا کہ بيسوی صدی ميں سائنس بہت ترقی کر جائے گی مگر لوگ بالکل بے حِس ہو جائيں گے
ReplyDeleteایچ جی ویلز نے جو پیش گوئی 1895ء میں سائنس کی ترقی اور 20 ویں صدی کے بارے میں کی تھی گویا وہ سچ ثابت ہورہی ہے ۔ ۔ تبصرہ کیلئے آپکا بُہت شُکریہ۔ ( ایم ۔ ڈی)۔
ReplyDeleteبہت ہی بھیانک ویڈیو ہے۔۔۔ میرا دل تو کٹ گیا ہے۔۔۔ کہ ایسے بھی لوگ موجود ہیں دنیا میں۔۔۔ جن کے دل میں انسانیت اور رحم جیسی کوئی شے ہے ہی نہیں۔۔۔
ReplyDeleteایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے انسان کی ترقی کی ادائیگی انسانیت کی پستی کی صورت میں ادا ہورہی ہے ۔ تبصرہ کرنے پر آپکا شُکریہ ۔( ایم ۔ ڈی )۔
ReplyDeleteنوٹ: بلاگر والوں کی طرف سے کچھ ایسا ہوا ہے کہ لکھائی باریک ہوگئی ہے ۔ کسی ساتھی کو اسکا توڑ یعنی "منتر" معلوم ہو تو بتائے شُکریہ کے ساتھ قبول کروں گا۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ( ایم ۔ ڈی)۔
ReplyDelete