Image result for monument valley
ہر چیز سے عیاں ہے،ہرشے میں نہاں ہے،خالِق کائنات، مالِک کائنات
عقلِ کُل،توانائی کُل، ہمہ جہت، ہمہ صِفت،خالِق کائنات، مالِک کائنات
آنکھیں کہ جِن سے میں دیکھا ہوں میری نہیں، عطائے خُداوندی ہے
  پاؤں کہ جِن سے میں چل تا ہوں میرے نہیں،عطائے خُدا وندی ہے
غرض یہ کہ میرے  وجود کا ذرہ  ذرہ   میرا  نہیں ،عطائے خُداوندی ہے
میرے خالِق میرے مالکِ میرے پروردگارانِ نعمتوں کا بے انتہا شُکریہ  


Tuesday, December 28, 2010

مامتا اور فطرت

فکرستان کی جانب  سےفکرانگیز سچا واقعہ، عنوان اورمعمولی ردوبدل  کے ساتھ  دوبارہ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اینیمل پلانیٹ چینل پر ڈاکومینٹری فلم چل رہی ہے -شیر نے شیرنی کے بچے مار دیئے 

ہیں۔اب وُہ اکیلی ہو گئ ہے ،وہ غمزدہ ہے،وُہ بھوکی ہے اُسنے اپنی بھوک مٹانے


کیلئے ہرن کے ایک بچے پر قابو پالیا ہے اسُکو کھا نے کیلئے منُہ کھولتی ہے۔

لیکن پھر رُک جاتی ہے ،سوچ میں پڑجاتی ہے-پھر اُسکے ساتھ ساتھ چلنے

لگتی ہے۔ نہ کھاتی ہے نہ پیتی ہے۔ پورا دن اُسکے ساتھ گُزار دیتی ہےرات

بھی گُزر جاتی ہے دوسرے دن بھی وہ دونوں ساتھ ساتھ ہیں ہرن کا بچہ

پتے کھاکر اپنی بھوک مٹاتاہے -مگر شیرنی بغیر کچھ کھائے پئے اُسکے ساتھ

ساتھ ہے -اب تیسرا دن شروع ہوگیا ہے،شیرنی کو بُھوک کا تقاضا بے

چین کردیتا ہے( تاریخ بتاتی ہے کہ اس تقاضے سے مجبور ہوکر

انسان نے انسان کو کھا یا ہے) وہ ایسی نظروں سے بچے کو دیکھ تی ہے

میں سمجھا شیرنیاب بچے کو کھا جائے گی-مگر پھر وُہ نارمل ہوجاتی

ہے-اب چوتھا دن شروع ہوگیاشیرنی اُسی طرح بھوکی پیاسی ہرن کے

بچے کی حفاظت کرہی ہے ایک پل کے لئے بھی اُسکا ساتھ نہیں چھوڑ

رہی ہے چینل کے لئے مووی بنانے والے بھی شیرنی کے رویہ پر

حیرت زدہ ہیں -جنگلی قبائل کی بھی شیرنی میں دلچسپی بڑھ گئ ہے وُہ

شیرنی کو بھگوان کا اوتار سمجھتے ہیں-آج پانچویں دن بھی شیرنی نے

نہ کچھ کھایاہے نہ پیا ہے قبائلیوں اور چینل والوں کا

تجسس بڑھ رہا ہےکہ آخر انجام کیا ہوگا -چھٹا دن بھی شروع ہو گیا

شیرنی کا سارا گوشت گل گیا ہے وہ ہڈیوں کا ڈھانچہ بن چُکی ہے لیکن

اُس نے ہمت نہیں ہاری -وہ ہرن کے بچے کے ساتھ ساتھ ہے اُسکی

حفاظت کر رہی ہے-بچہ پتے کھا رہا تھا اسلیئے وہ بیٹھ گئ ، اُسکو اُونگھ

آجاتی بچہ پتوں کے شوق میں آگے نکل جاتاہے وہیں کہیں شیر بھی

ہوتا ہے ہرن کے بچے کو فورا" دبوچ لیتا ہے -شیر کی آواز سے شیرنی

کی آنکھ کھُل جاتی ہے اور جھاڑیوں سے چھپ کر غم ناک آنکھوں

سے ہرن کو دیکھ تی ہے شاید جانوروں کے آنسوں آنکھوںکے اندر بہتے ہیں۔

نوٹ -میں چینل کی پُوری ٹیم کو عقیدت بھری داد پیش کرتا ہوں

کہ اُنہوں نے رات دن ایک کردیئے شیرنی اورہرن کی فلم بندی

کرنے میں ۔

4 comments:

  1. ميں اينمل پلانٹ اور نيشنل جيوگرافک چينل ديکھتا رہتا ہوں ۔ ايسے کئی واقعات ديکھ چکا ہوں اور کبھی کبھی سوچتا ہوں کہ انسان سے بڑھ کر کوئی درندہ صفت نہيں ہے

    ReplyDelete
  2. افتخار بھائی ۔ یہ ڈاکومینٹری کئی بار ریپیٹ ہوئی ہے ۔یقینا" کئی لوگوں نے دیکھی ہوگی ۔ شیرنی کی مامتا ، بھوک کی شدت، زندہ رہنے کی جبلت ان سب کی کشمکش دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے ۔ آپکا بُہت شُکریہ

    ReplyDelete
  3. فکر انگیز اور متاثر کن واقعہ ہے۔

    ReplyDelete
  4. ابن سعید بھائی۔ پہلے مُجھے یاد نہیں تھا کہ میں نے یہ ڈاکومینٹری نشنل جغرافیہ پر دیکھی تھی کہ ڈسکوری پر لیکن پچھلے دنوں یہ اینیمل پلانیٹ پر دیکھی تو یاد آگیا ۔ تبصرہ کرنے پر آپکا بُہت شُکریہ ۔

    ReplyDelete