Image result for monument valley
ہر چیز سے عیاں ہے،ہرشے میں نہاں ہے،خالِق کائنات، مالِک کائنات
عقلِ کُل،توانائی کُل، ہمہ جہت، ہمہ صِفت،خالِق کائنات، مالِک کائنات
آنکھیں کہ جِن سے میں دیکھا ہوں میری نہیں، عطائے خُداوندی ہے
  پاؤں کہ جِن سے میں چل تا ہوں میرے نہیں،عطائے خُدا وندی ہے
غرض یہ کہ میرے  وجود کا ذرہ  ذرہ   میرا  نہیں ،عطائے خُداوندی ہے
میرے خالِق میرے مالکِ میرے پروردگارانِ نعمتوں کا بے انتہا شُکریہ  


Monday, November 15, 2010

لا محدود کو محدود۔۔۔۔۔۔(۔دوسرا حصہ۔)۔

فکرستان سے " ایم ۔ ڈی" آپ سے مُخاطب ہے ۔پہلے حصے میں آپکو  غیر تبلیغی  مذہب یہودیت کے بارے میں کافی نئی  معلومات حاصل ہوئی  ہونگی ۔ اب ہم وہیں سے سلسلہ جوڑتے ہیں۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔                                   
                    
اُسکی رحمت ہمارے ساتھ ہو گئی  ۔وہُ ہمارے درمیان آگیا نہ صرفسیدھا ،سچا        راستہ 
       
دکھا نے بلکہ ہمیں اُس ازلی گُناہ سے نجات دلانے ۔جو کہ بی بی حوا اور آدم  نے کیا تھا ۔

یہ پہلا گُناہ ایسا گُناہوں کا بیج تھا کہ جو انسان کے سرشت میں داخل ہوگیا تھا کہ جس سے

 سارے قسم کے گُناہ وجود میں آگئے تھے ۔اس سے نجات کیلئے کُفارہ ضروری تھا۔ مگر یہ 

کُفارہ انسان ادا نہیں کرسکتا تھا ،چونکہ انسان تو خوُد گُناہگار ہے یہ کُفارہ تو وہی ادا کرسکتا تھا 

جوخود اس ازلی گُناہ سے پاک  ہو۔

شیطان خوش تھا کہ اس ازلی گُناہ سے انسان کبھی نجات نہیں پاسکے گا اور وہ کبھی   جنت 

میں داخل نہیں ہو سکے گا۔مگر اسُ روح القدس کے قُربان جائیے کہ انسان کی نجات کیلئے
  
اپنے کلام کومسیح کی انسانی صورت عطا کی "یوحنا ؛1،14،2،1 "  جو کنواری مریم کے زریعے

 اس دنُیا  میں آئی ۔ یہ انسانی صورت اُس ازلی گُناہ سے پاک تھی یہ صورت اسلئے دنُیا   میں 

آئی  تا کہ انسان کے ازلی گُناہ کا کُفارہ ادا ہو  سکے اور انسان  کواُس ازلی گُناہ سے نجات مل
 سکے ۔
 یسوع نے مصلوب ہوکر کفارہ ادا کیا اور انسان کو اُس ازلی گُناہ سے نجات دلائی تاکہ انسان

نیک عمل کرکے جنت میں داخل ہوجائے ۔
    
اگر کفارہ ادا نہ ہوتا توانسان کتنےہی نیک عمل   کرتا ،وہُ پھر بھی گُناہگار کا گُناہگار ہی    رہتا

بپتسمہ:۔ اب انسان صرف بپتسمہ کی سادی سی رسم یعنی رسمی غُسل شیطانی عمل  سےدست

برداری کااقرار، باپ ،بیتے اور روح القدس پر اعتقاد سے اسکے سرشت میں داخل ازلی گُناہ سے

 اسکو نجات مل جاتی ہے  ۔۔گویا یہ  ایک نئی پیدائش ہوتی ہے ۔۔پہلی پیدائش ازلی گُناہ سے

آلودہ تھی ۔ ۔۔ بپتسمہ لینے کے بعد دوُسری پیدائش گُناہ سے پاک  پاکیزہ پیدائش بن جاتی ہے ۔ 

عشاء ربانی   ؛۔ گرفتاری سے ایک دن قبل حواریوں کے ساتھ کھاناکھاتے ہوئے یسوع نے اپنی 

روٹی کے ٹکڑے کرکے شاگردوں کو دیئے اور کہا کھاؤ یہ میرا بدن ہےاوراپنے پیالے میں سے

 شاگردوں کو پینے دیا اور کہا پیو یہ میرا وہ مقدس خون ہے جو ازلی گُناہ کے کفارہ کےطور بہا یا 

جائے گا ۔ یہ کہتے ہوئے عیسائی عالم کےآنسو نکل پڑے ۔پھر آنسوؤں کو ضبط کرتے ہوئے 

کہا۔ اس رسم کو جاری رکھنے کا حُکم ہے اسلئے ہر اتوار کو چرچ میں اس رسم کی ادائیگی ہوتی ہے ۔

 ہمارا عقیدہ ہے کہ رسم کے لئے لائی گئی روٹی اورشراب پر دُعا کرتے ہی روٹی یسوع کےبدن 

اور شراب یسوع کے خون میں تبدیل ہوجاتا ہے۔یہ پاک چیزیں ہم کھاتے ہیں تاکہ ہمارے

 جسم  میں پاکیزگی آجائے ۔۔۔ یہ رسم گُناہوں سے نجات کا  شُکرانہ بھی ہے اور کفارہ کی عظیم

 قُربانی کی یاد کو  بھی تازہ  کرتی  ہے ۔۔۔  

اب میں اپنے مذہب کیحقانیت کے وہُ ثبوت بیان کرتا ہوں جو عقل والوں کیلئے ہیں کنواری 

مریم کے پیٹ سے پیدا ہونا،مرُدوں کو زندہ کرنا،بیماروں کو اچھا کرنا ،کم کھانے کو زیادہ کردینا،

دریا پر پیدل چلنا ،تیسرے دن زندہ ہوجانا۔غرض ایسے کئی خرق عادات واقعات  ۔خُدا یسوع  

مسیح ہونے کے ثبوت ہیں ۔

تعلیمات ؛ یسوع کی تعلیم مُحبت کی تعلیم  ہے ۔ہرایک سے محبت،غریبوں سے محبت بیماروں سے 

محبت،پڑوسیوں سےمحبتیہاں تک کے دشمنوں سےبھی محبت،ایک گال پر کوئی تھپڑ مارے تو 

دوسرا گال پیش کرنے کی تعلیم صرف یسوع کی تعلیم ہے ۔دوسروں کیلئے وہی پسندکرو جو اپنے 

لیئےچاہتے ہو ۔ساری اخلاقیات ان جملوں پر ختم ہوجاتی ہے ۔اس سے بہتر اخلاقیات کا درس 

ممکن ہی نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج دنُیا کی تعلیم یافتہ لوگوں کی اکثریت عیسائی مذہب  سے

تعلق  رکھتی ہے اور دنُیا میں سب سے زیادہ اسی مذہب کے ماننے والے پائے جاتے ہیں۔کیا یہ

 سارے ثبوت اس مذہب کی حقانیت کو ظاہر نہیں کرتے ہیں ۔

ہم یہودیوں کی طرح یہ نہیں کہتے ہیں کہ ہم منتخب قوم ہیں اور جنت میں ہم ہی جائیں گے ۔ 

ہمارا فیصلہ تو عمل اور اعتقاد  پر ہے  ۔البتہ ہمارا یہ ایمان ہے کہ جس انسان نے بھی بپتسمہ 

نہیں لیاوہ خُدا کی بادشاہی یعنی جنت میں داخل نہ ہوسکے گا۔

اسلیئے میں یہاں پر موجود تمام خواتین وحضرات کو دعوت دیتا ہوں کہ ۔بپتسمہ لیکر عیسائی 

مذہب میں داخل ہوجائیں۔ اور ازلی گُناہ سے نجات پائیں ۔۔ بُہت شُکریہ ۔۔۔۔۔۔۔۔    
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عیسائی کے بعد مسلمان  عالم کو دعوت دی گئی ۔مسلمان عالم نے بھی دُعائیہ کلمات ادا کئے اور

سلام کرنے کے بعد مُخاطب ہوئے کہ ہم مُسلمان نہ تو یہ دعویٰ  کرتے ہیں کہ  ہم اللہ تعلیٰ کی

 منتخب قوم ہیں اور نہ ہی یہ کہتے ہیں  صرف ہمارے  رسولؐ کو مانیں ۔ ہم تمام پیغمبروں کو مانتے

 ہیں ،ہم موسٰؑے کو بھی مانتے ہیں ، عیسےٰؑ  کوبھی مانتے ہیں ،ہم ابراہیمؑ کو بھی مانتے ہیں ، ،محمدؐ کو 

بھی مانتے ہیں چونکہ ابراہیمؑ تامُحمدؐسب اللہ   کے پیغام بر تھے ۔ اب میں اسلام کے بارے میں  

سائنسدانوں کو سائنسی قانون ارتقا کے مُطابق سمجھا نے کی  کوشش کروں گا۔۔( باقی حصہ
   
سوئم میں)۔۔۔۔

5 comments:

  1. خبر دار جو اگلی دفعہ بھی "باقی آئندہ" کی خلش چھوڑی تو آپ کی خیر نہیں۔ اور ہاں میری معلومات کی حد تک "کفارہ" کے کاف پر پیش نہیں زبر ہوتا ہے۔

    ReplyDelete
  2. ميں جب ساتويں جماعت ميں پڑھتا تھا تو کہيں سے بائبل مکمل مل گئی ۔ ميں نے سرسری طور پر پڑھی ۔ جب گارڈن کالج ميں گيارہويں جماعت ميں تھا تو غور سے پڑھنی پڑی کہ عيسائی مبلغ استاذ سے واسطہ پڑھ گيا تھا ۔ اس واقعہ کو بھی 54 سال گذر گئے ہيں ۔ اب اس عمر ميں آپ نے پڑھانا شروع کر دی ہے ۔ کيا قصور ہو گيا مجھ بے زور سے ؟

    ReplyDelete
  3. ابن سعید بھائی ۔ پہلے والے خاکہ میں چھوٹے مذاہب بھی شامل تھے ،مگر اب میں سوچتا ہوں کہ ان تین بڑے مذاہب پر ہی اکتفا کرلوں اور آخر میں سائنسدانوں کی نمائندگی ہو۔ رہی کاف پر زبر والی بات تو پہلی بار یہ لفظ جسنے بھی میرے دماغ ڈالا شاید کُفارہ ہو ۔ اور یہ میری سرشت میں داخل ہوگیا ۔اب آپ نے بپتسمہ دے ڈالا ہے ،اب اس سے مُجھے نجات مل گئی ہے ۔آپکی مُحبت کا بُہت شُکریہ

    ReplyDelete
  4. ایم ڈی اچھا لکھ رہے ہیں لکھتے رہیئے اگلی پوسٹ کا انتظار ہے:)

    ReplyDelete
  5. اجمل بھائی ۔ آپکو مُبارک ہو کہ آُپ 54 سال چھوٹے ہوگئے ۔عبدللہ بھائی ۔بلاگ پر آنے اور حوصلہ افضائی کرنے کا ۔بُہت شُکریہ

    ReplyDelete