دُعا کچھ لوگ دونوں ہاتھوں کوجوڑکر پیالہ نما بنا کر دُعا مانگتے ہیں ،کچھ لوگوں کاکہنا ہے کہ دُعا ہاتھ پھیلاکر مانگنی چاہئے
جبکہ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ مانگناہی ہے تو جھولی پھیلا کر مانگو، عورتیں دوپٹہ پھیلاکرمانگتی ہیں - اب آپ دُعاؤں پر
غور کیجئے ،یااللہ میرا یہ کام کردیجئے یا اللہ میرا وہ کام کردیجئے ، ہم مطلوبہ کوشش نہیں کریں گے بس ہم دُعا مانگ
رہے آپ ہمارا کام کردیجئے یااللہ پاکستان کی حفاظت کیجئے ہم چاہے اسکا بیڑہ غرق کررہے ہوں لیکن آپ حفاظت
کریں ،یااللہ ہمارے گُناہ بخش دیجئے ،ہم روز گناہ کرتے رہیں گے ،دُعا مانگتے رہیں گے آپ بخشتے رہیں ،ہم روز دُعا
مانگتے ہیں اسلام دشمن قوتیں نیست و نابود ہوجائیں مگر وہ تو پھل پھول رہی ہیں جبکہ ہم اُنکے غلام ہوتے جارہے
ہیں ،خالق کائنات نے دُنیا کی سربراہی اُنکے حوالے کردی ہے جبکہ دُعا مانگنے کے اسپیشلسٹ ہمیں مل گئے ہیں -وہ
ایک سے بڑھ کر ایک سائنسدان پیدا کر رہے ہیں نئی سے نئی ٹیکنالوجی پیدا کررہے ہیں جبکہ ہم ایک سے بڑھ کر
ایک دُعاؤں کے اسپیشلسٹ
- پیدا کر رہے ہیں ایسے اسپیشلسٹ جو تمام حاضریں کو رُلانے کا فن جانتے ہیں
عید کی نماز کے بعد دُعائیں اور بدعائیں مانگی جائیں گی آمین آمین کی گردان ہوگی اور حاصل
کچھ نہ ہوگا -کیوں کہ قُرانی تعلیمات کہتی ہیں کہ خالق کائنات نے انسان میں اپنی روح میں
سے ایسا کچھ پھونکا ہے کہ انسان کو کائنات کی شہنشاہی عطا کردی ہے شہنشاہی حاصل کرنے کیلئے
قُران کا کہنا ہے کہ کائنات پرغور وفکر کرنا ہوگا -جو بھی غور وفکر کرے گا شہنشاہی اسی کے
پاس ہوگی -یہ مسلمانوں کا المیہ ہے کہ وہ فقط دُعاؤں پہ تکیہ کئے ہوئے ہیں
بڑی سادہ سی بات ہے کہ پيٹ بھرنے کيلئے انسان محنت مزدوری کرتا ہے تو کھانا ملتا ہے ۔ اس کے ساتھ دعا کی جائے تو اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی محنت ميں برکت ڈالتا ہے ليکن اللہ پر يقين اور اس کے فرمان پر عمل لازم ہيں
ReplyDeleteايک درخواست ہے کہ مندرجہ ذيل آپشن فعال کر ديجئے تاکہ تبصرہ کرنے ميں آسانی ہو
Name/URL
ميرے بلاگ کا ربط مندرجہ ذيل ہے جب آپ کے بلاگ پر اس بلاگ کا ربط ظاہر ہو گا جو ميں نے تين سال قبل بند کر ديا تھا
www.theajmals.com
بہت اچھا بلاگ لکھا ہے آپ نے۔ اسی بات کو آگے بڑھا رہی ہوں۔ میرے خیال میں کامیابی حاصل کرنے کے لئے تین چیزیں ضروری ہیں۔
ReplyDeleteمحنت
دعا
قسمت
ان میں سے قسمت پر تو ہمارا اختیار نہیں ہے۔ محنت اور دعا ہمارے ہاتھ میں ہیں۔ لیکن جو چیزیں ہمارے ہاتھ میں ہیں ہم اس کو بھی ایمانداری سے نہیں کر رہے۔
سماراصاحبہ -بلاگ پر آنے اور تبصرہ کرنے کا بہت شُکریہ
ReplyDeleteمیں نے اس تحریر میں اپنے اس خیال کو ظاہر کیا ہے کہ
ہملوگ نے دُعا پر تکیہ کیا ہوا ہے جبکہ ترقی یافتہ قوموں
نے غور وفکر کواپنایا ہُوا ہے جوکہ قُران کا منشا ہے -
قسمت نے اسٹفین ہائکنک کو مفلوج کردیا وہ بولنے اور
لکھنے سے محروم ہیں -لیکن وہ انٹریو بھی دے رہے ہیں اور
کتابیں بھی لکھ رہے ھیں -سوال کرنے والے کا جواب وہ ذہن
میں دیتے ہیں ذہن سے جواب کی لہروں کا اخراج ہوتا ہے-
جسے آواز کی لہروں میں تبدیل کیا جاتا ہے اب آپ
کیا کہیں گی کیا اس شخص نے قسمت کو شکست دے دی ؟ -
آپکی کیا رائے ؟
قبولیت دعا کے لئے صالح ہونا بھی ضروری ہوتاہے یعنی اللہ تعالیٰ کو عمل کر کے دکھائں کہ دعا کرنے والے صرف زبانی جمع خرچ نہیں کرتے -
ReplyDeleteکھوکر صاحب - خوش آمدید ،آپ نے بالکل صحیح فرمایا ہے-صالح عمل - بہت شکریہ
ReplyDeleteمحترم - جبار صاحب بہت شکریہ
ReplyDeleteاور اگر دعا کے ساتھ کوشش بھی ہو مگر تبدیلی نہ ہو تو اُس کو کیا کہا جائے ۔۔
ReplyDeleteمحترمہ حجاب صاحبہ ۔ کوشش کی سمت صحیح نہیں ہے کہا جائے گا ۔ شُکریہ ۔ (ایم ۔ ڈی )۔
ReplyDelete