پھونکا تو وہ خاص ہو گیا ،وہ زمین پر نائب ہو گیا،اُسکا درجہ بُلند ہو گیا
خالق کی مرضی ہے ،جسے چاہے جیسا بنا دے ،اُسکی مصلحت ہم کیا
جانیں،فرشتے بھی نہیں جان سکتے ھیں
کمپیوٹر ہو یا موبائل فون غرض کہ کوئ بھی سائنسی ایجاد ہو-اُس
مین یہ ہی پھونکا ہُوا علم کام کرتا ہے ( حروف تہجی )جنکا حقیقی
وجود کہیں نہیں ہے -اسی طرح (اعداد) کا بھی کوئ حقیقی وجود
نہیں ہے ،یہ ہماری اُس روح میں سے نکلے ہیں جو ہم میں پھونکی
گئی ہے-ان میں روحانیت پائی جاتی ہے-یہ پوُری کائنات میں
سرائیت کئے ہوئے ہیں-تمام کائناتی قوانین انہیں پر مشتمل
ہیں -کائنات کے تمام راز انہیں چابیوں سے کھلتے ہیں-انسانی
زندگی میں سے انکو نکال دیں ساری ترقی صفر ہوجائیگی،یہ
وہی علم ہے جو انسان میں پھونکا گیا ہے -قُرانی آیات
ہمیں بتاتی ہیں کہ اس وجدانی روح کو بیدار کرنے کیلئے
کائنات میں موجود اشیاء (جو کہ اللہ تعلیٰ کی نشانیاں ہیں )پر
غور وفکرکرنا ہو گا جو شخص یا جو قوم بھی غور و فکر کرتی
ہے-اُس پر کائنات کے راز منکشف ہوجاتے ہیں قُرآن
میں قریب 3سو ایسی آیات ہیں کہ جس میں کائنات
ا ور کائنات میں موجود اشیاء پر غوروفکر کی تلقین کی
گئی ہے-حقیقت یہ ہے کہ پورا قُرآن غوروفکر کی
دعوت ہے-جو کوئی قُرآن پر غوروفکر کرتا ہے وہ
خالق کو پالیتا ہے -ایک سائینسداں جب غوروفکر
کرتا ہے تو کائنات کے راز جان جاتا ہے،موسیقار
مسحورکُن دھُن تخلیق کرلیتا ہے شاعر سے اچھاشعر
ہو جاتا ہے فنکار بہترین فن پارہ بنا پاتا ہے -ھندو
یوگی کو نروان حاصل ہوتا ہے صوفی عرفان پاجاتا
ہے -عام آدمی کو مسائل کا حل مل جاتا ہے شرط
یہ ہے کہ انسان غوروفکر کرے مُجھے غوروفکر کے
زریعے جو حاصل ہوا -وہُ میں نے ٹوٹے پھوٹے
الفاظ میں پیش کر دیا ہوں-کیا آپ میری فکر
سے متفق ہیں ؟تبصرہ کریں-شکریہ
غور و فکر کو دعوت دینے والی تحریر ہے۔ بہت اچھا لکھا ہے آپ نے، اس بارے میں مزید بھی لکھئے تاکہ اس موضوع کو مزید سمجھا جا سکے۔
ReplyDeleteبہت شکریہ۔
بلاگ پر آنے کا، بلاگ کو پسند کر نے کا
ReplyDeleteبہت بہت شُکریہ
بہت اچھی تحریر ہے۔ اللہ مسلمانوں کو بھی توفیق دے کہ وہ اس کام کی شروعات کر لیں۔
ReplyDeleteجب مسلمانوں نے غور و فکر کرنا چھوڑ دیا اور لغویات میں پڑ گئے تو بہت پیچھے رہ گئے اور دنیا بہت آگے نکل گئی۔
ReplyDeleteیا سر بھی اور سعد بھی میرے بلاگ پر آنے اور بلاگ پسند
ReplyDeleteکر نے پر شکریہ قبول فرمائیں