منجانب فکرستان
کاسہِ سر میں رکھا، جسم کا اہم ترین عضو "دماغ" جِس کی"متحرک کھوجی فعلیت" انسان کو کسی طور چین سے بیٹھنے نہیں دیتی۔
خیال میں آنے کی دیر تھی کہ "مادہ"کس چیز سے بنا ہے؟بس پھر کیا تھا مادہ کو کوٹا پیسا جزوِلایتجزیٰ (ایٹم) کو نکالا۔۔خوش ہوگیا کہ میدان مار لیا، کائناتی بنیادی بلڈنگ بلاک ہاتھ آگیا۔
جمعہ جمعہ آٹھ دن گزرنے نہ پائے تھےکہ بے چین کھوجی فعلیات نے پھر سر اُٹھایا ۔۔ہتھوڑا لیکر ایٹم کو توڑنے کے جتن کرنے لگا
ایٹم ٹوٹا تو جانا کہ انسان سمیت تمام چیزیں بنیادی طور پر اپ کوارک، ڈاؤن کوارک اور الیکٹران ذروں سے مل کر بنی ہیں،گویا یہ ہی تین ذرے کائناتی بلڈنگ بلاک ہیں۔کیا اس سے دماغی کھوجی طبعیت کو کُچھ چین آیا ؟
چین کیسا ؟ اُڑتا ہُوا یہ خیال ذہن میں آن گُھسا کہ مقناطیس کو مخالف پولزوں کے قریب لانے پر کیوں محسوس ہوتا ہے کوئی نادیدہ (لیکن) حقیقی فزیکلی قوت موجود ہے جو مخالف پولز کو دور دھکیل دیتی ہے، مائیکل فیراڈے نے اس قوت کے بارے یہ تصور دیا تھا کہ کہ الیکٹرک ، میگنیٹک فیلڈ ہر سو پھیلا ہوا ، میکسویل نے کہا، روشنی کا تعلق بھی اسی فیلڈ سے ہی ہے۔یوں "فیڈ" نے بھی کائنات پر اپنی حُکمرانی کا دعویٰ ٹھوکا۔
تین ذرات، جن کا پہلے ذکر آیا،ان کے علاوہ چوتھا پارٹیکل نیوٹرینو ہے۔ جب سے آپ نے یہ آرٹیکل پڑھنا شروع کیا ہے،کھربوں نیوٹرینو آپ کے جسم کے آرپار ہو کر گزر چکے ہیں۔
قدرت میں جتنے بھی پارٹیکل ہیں، ان کی دو اور کاپیاں بھی پائی جاتی ہیں جو ویسی ہی خصوصیات رکھتی ہیں، صرف ان سے بھاری ہیں۔یوں ذرات والے فیلڈز کی تعداد بارہ بن جاتی ہے جو کہ مندرجہ ذیل ہیں۔
الیکٹران
موؤن
ٹاؤ
الیکٹران نیوٹرینو
موؤن نیوٹرینو
ٹاؤ نیوٹرینو
اپ کوارک
سٹرینج کوارک
بوٹم کوارک
ڈاؤن کوارک
چارم کوارک
ٹاپ کوارک
اب دماغ /ذہن کی "متحرک کھوجی فعلیت" کے سامنے یہ سوال کھڑا ہے کہ ہر بنیادی ذرہ، اپنی دو بھاری کاپیاں کیوں رکھتا ہے؟ پوسٹ کی تیاری میں مختلف سائیٹس کی مدد شامل ہے ۔۔
نوٹ: پوسٹ میں کہی گئی باتوں سے اتفاق کرنا / نہ کرنا آپ کا حق ہے۔
اب اجازت دیں
رب مہربان رہے
رب مہربان رہے